لاکھوں کشمیر ی عوام تحریک آزادی کو اپنے لہو سے سیراب کررہے ہیں۔ بھارت نے کشمیریوں پر مظالم کے پہاڑ توڑ ے مگر وہ کشمیری عوام کے جذبہ حریت میں کمی نہیں لا سکا ہے اور نہ آئندہ لاسکے گا بھارت کشمیری عوام کے جذبہ حریت کو نہ تو دباسکتا ہے اور نہ اس میں کمی لاسکتا ہے۔ لاکھوں کشمیر ی عوام تحریک آزادی کو اپنے لہو سے سیراب کررہے ہیں۔ کشمیر میں بہتا ہوا لہو اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں پر سوالیہ نشان ہے جبکہ قابض بھارتی افواج نے مقبوضہ کشمیر کو عقوبت خانے میں تبدیل کر کے رکھ دیا ہے، مقبوضہ وادی کو کریک ڈاؤن کے نام پر محصور بنا کر سینکڑوں نوجوانوں کو گرفتار کر کے ٹارچر سیلوں میں منتقل کیا جا رہا ہے۔غیر قانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے جموں وکشمیر اور بھارت کی مختلف جیلوں میں نظربند کشمیریوں کی حالت زار کو نازی کے عقوبت خانوں سے بدتر قراردیاہے۔ طاقت کے نشے میں چور بھارت کشمیری نظربندوں کو بدترین سیاسی انتقام کا نشانہ بنا رہا ہے۔ کشمیری سیاسی قیدیوں کو جھوٹے مقدمات میں پھنسانے کے بعد پولیس اور عدالتی تحویل میں انتہائی مظالم کا نشانہ بنایا جارہا ہے، انہیں بنیادی انسانی حقوق اورہر قسم کی سہولیات سے محروم رکھا جارہا ہے جو سیاسی قیدیوں کو بین الاقوامی قانون کے تحت حاصل ہیں۔ سیاسی قیدیوں کو مجرموں کے ساتھ رکھنا، جیلوں میں ان پر حملے کروانا، دوائیوں سے محروم رکھنا،ان کے خلاف نام نہاد مقدمات کو طول دینا اور اہلخانہ سے ملنے کی اجازت نہ دینا جیسے اقدامات اس لئے کئے جاتے ہیں تاکہ آزادی کے لئے ان کے عزم کو توڑا جاسکے۔آ رمڈ فورسز سپیشل پاورز ایکٹ جیسے کالے قوانین کے تحت جوابدہی سے مستثنیٰ بھارتی فورسز گزشتہ تین دہائیوں سے جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں میں ملوث ہیں۔ ہزار وں افرادکودوران حراست لاپتہ کردیا گیا ہے جن کے عزیز واقارب آج بھی ان کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کے لئے دردر کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں۔ جموں و کشمیر میں گمنام، لاپتہ ا ور گمشدہ افراد کی قبریں اور نیم بیوہ خواتین جیسی اصطلاحات زیر استعمال ہیں جو بذات خوداس بات کا ثبوت ہیں کہ بھارتی فوج تحریک آزادی کشمیر کودبانے کے لئے کشمیری عوام کے ساتھ کیا کچھ کررہی ہے۔مقبوضہ کشمیر میں چھاپوں اور گرفتاریوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے، جوانوں، بزرگوں، بچوں پر تشدد اور گرفتاریاں روز کا معمول بن گئی ہیں۔ بھارتی فوجی نہتے کشمیریوں کو دھمکیاں بھی دے رہے ہیں، اگر کسی نے بھی میڈیا سے بات کی تو اس کا برا حشر کیا جائے گا، بھارتی سرکار نے عوام سے تشدد اور بربریت کی شکایت کا حق بھی چھین لیا، کشمیری عوام کو میڈیا سے دور رکھنے کے لیے دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔ایک رپورٹ کے مطابق جنوبی کشمیر میں وامہ، شوپیاں کے عوام بھارتی فوج کا نشانہ ہیں، شمالی کشمیر میں باندی پورا، سوپور میں بھی صورت حال مختلف نہیں، تشدد اور دباؤ کے نت نئے طریقے متعارف کرائے جا رہے ہیں،ایک پورٹ کے مطابق ایک نوجوان کو بجلی کے کھمبے سے باندھا گیا، نوجوان کو تشدد کے ساتھ کرنٹ بھی لگایا جاتا رہا، چیل پورہ، ترن کے علاقوں میں بھی ایسی کہانیاں عام ہیں، دوسری طرف لوگوں نے خوف کے مارے اپنے لب سی رکھے ہیں، پنجورا نامی گاؤں میں لوگوں کو جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا، لوگ ذہنی مریض بن رہے ہیں۔ وادی میں خوف کی اجتماعی کیفیت پیدا کرنے کے بھی کئی حربے بھارتی شیطانوں نے ایجاد کر رکھے ہیں جنہیں وہ اجتماعی سزا تصور کرتے ہیں۔ ان میں آبادیوں کا محاصرہ کرنا، آپریشن اور تلاشی کے نام پر گھروں میں گھس جانا، خواتین کی بے حرمتی اور ریپ کرنا، مزاحمت پر قتل کر دینا شامل ہیں۔ تشدد اور بربریت کا یہ سلسلہ اگرچہ گزشتہ کئی دہائیوں سے جاری ہے لیکن مودی حکومت میں بے تحاشا اضافہ ہوا ہے۔مقبوضہ کشمیر جو کچھ قابض فوج کر رہی ہے اسے دیکھ کر یہ تسلیم کیے بغیر کوئی چارہ نہیں کہ دنیا میں اب بھی جنگل کا قانون رائج ہے۔ جس کی لاٹھی اس کی بھینس کے مترادف وادی میں مسلم آبادی کو کم کرنے اور غیر مسلم آبادی میں اضافے سے لے کر غیر قانونی ہلاکتوں سے سمیت کون سا حربہ ہے جو آزمایا نہیں جا رہے ہے۔ کشمیر کے بوڑھے، جوان، بچے اور خواتین مسلسل قربانیاں دے رہے ہیں ہر طرف بے گناہوں کے لاشے بکھرے ہوئے ہیں۔مائیں، بہنیں،بیٹیاں اور سہاگنیں نوحہ کناہ ہیں۔قبرستان شہیدوں سے بھرے ہوئے ہیں۔ احتجاج، جلسے، جلوس اور ریلیاں نکال کر پرْامن کشمیری اقوام متحدہ کی منظور کردہ قرارداد کے مطابق حق خودارادیت کا مطالبہ کر رہے ہیں۔بھارت میں قائم ٹارچر سیلوں،عقوبت خانوں کی طرف سے اقوام متحدہ سمیت عالمی حقوق انسانی تنظیموں نے مکمل چپ سادھ رکھی ہے۔ گوانتانا موبے کی طرزپر دہلی کی تہاڑجیل سے لیکرجموں کی امپھالہ جیل،ہیرانگرجیل،کوٹ بلوال جیل اورکٹھوعہ جیل اورکئی عقوبت خانوں میں اسیران کشمیری کی کوئی شنوائی نہیں۔ مقبوضہ جموں وکشمیر میں قائم ایسی جیلوں میں کشمیری قیدیوں کے ساتھ انسانیت سوزسلوک روا رکھا جارہاہے۔کیا ان جیلوں میں پابندسلاسل کشمیری نوجوانوں کی درد ناک کہانیاں عالمی مردہ ضمیرکو جگانے کیلئے کا فی نہیں؟۔ بدنام زمانہ دہلی کی تہاڑ جیل،بھارتی ریاستوں میں قائم اذیت خانے اورسرزمین جموں و کشمیر پر موجود بھارتی عقوبت خانوں میں لاتعدادکشمیری نوجوان مقیدہیں کہ جن کے ساتھ جانوروں سے بھی بدترسلوک روارکھاجارہاہے۔ان اوچھے ہتھکنڈوں کاواحد مقصد نفسیاتی طور پر اسیران کشمیر کو ہراساں کیاجاناہے تاکہ وہ ہمت ہاربیٹھیں اورکشمیرپرجابرانہ تسلط کوبسروچشم قبول کرنے پرآمادہ ہوجائیں۔سری نگرہائی کورٹ بارکے صدر میاں عبدا لقیوم،حقوق البشرکی مقامی تنظیم کے صدر پرویز امروز کے دفاترمیں فائلیں اٹی پڑی ہیں کہ جن میں درج ہے کہ کشمیرکے کتنے نوجوان بے جرمی کی پاداش میں مختلف عقوبت خانوں میں مسلسل پڑے ہوئے ہیں اورانکی رہائی کی طرف کوئی التفات ہی نہیں۔ایسے بھی ہیں کہ جن کے تمام فرضی کیسوں کی ضمانت ہوچکی ہے، البتہ انہیں پھر بھی رہا نہیں کیا جارہا ہے اور انہیں نظربندی کے نام پر حبسِ بے جا میں رکھا گیا ہے۔ جن قیدیوں کے کیس عدالتوں میں زیرِ سماعت ہیں، انہیں اکثر اوقات تاریخ پیشی پر حاضر نہیں کیا جاتا ہے اور اس طرح سے ان کی غیر قانونی نظربندی کو طول دیا جارہا ہے۔