آخرعمران خان ہی کیوں؟ (نعیم قریشی)

0

 گزشتہ دو حکومتیں مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کی تواترسے باریوں کے بعد ہمیں ایک ایسا حکمران ملا ہے جس نے کبھی اپنے عہدے کا ناجائز فائدہ اٹھاکردولت نہیں سمیٹی اور نہ ہی کبھی پیسے کو غیر قانونی طور پر ملک سے باہر بھیجا،عمران خان کی کچھ پالیسیوں اور ان کے کچھ وزرا سے تو ہمیں اختلاف ہوسکتاہے مگر عمران خان کی قابلیت اور نیک نیتی پر میرا خیال ہے کوئی بھی اختلاف نہیں کرسکتا ہے،یہ ایک ایسا لیڈر ہے جس کی مکمل توجہ ملک پراور جس کے مکمل مفادات ملک کے اندر ہیں۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے لوگوں کو اپنے کردار کی بدولت اپنے پاس جمع کیا جس میں چالیس سال کاعرصہ لگا اسکے بعد تئیس سال انہوں نے دین اسلام کے لیے تبلیغ کی پھر جاکر اپنے آخری خطبہ حجتہ الوداع میں یہ فرمایا کہ” اے لوگوں آج میں نے تمھارے دین کو تم پر مکمل کردیا ہے "یعنی تریسٹھ سال لگے اس کام میں اسی طرح حضرت نوح علیہ اسلام کی نو سو اسی سال عمر تھی جس میں سے نو سو سال تک تبلیغ کی مگر اپنے اردر گرد اپنے ہم خیال لوگوں کو بڑی تعداد میں جمع نہ کرسکے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی تبلیغ کا عمل ہو یا پھر دنیا میں آنے والے دیگر انقلابات کا زکر ہو سب معاملات میں ایک طویل وقت درکار رہا میں وزیراعظم عمران خان کو اس تحریر میں کوئی فرشتہ صفت انسان ثابت کرنے کی کوشش نہیں کررہاہے مگر یہ کہنا ضرور چاہونگا کہ ملک میں ستر سالوں کا جو گند گزشتہ حکومتوں نے پھیلایا ہے اس کو صاف کرنے میں کچھ تووقت لگے گا ہی۔ اسلام میں جس قدر ترقی ہوئی اور اس کو پھیلانے میں ہم جن رہنماؤں کے نام ہم لیتے ہیں انہوں نے انصاف اورقانون کو اپنے گھر سے شروع کیا رشتے ناطوں کو ایک سائیڈ پر رکھتے ہوئے فیصلے کیے یہ وہ لوگ تھے جنھوں نے رشتوں کو اقتدار سے الگ تھلگ کرکے بغیر کسی زہنی دباؤ کے حکومت کی،عام آدمی اور اشرافیہ کے درمیان فرق کوختم کیا اوران ہی حکمرانوں نے تاریخ میں اپنا نام پیدا کیا اور ایسے ہی حکمرانوں کے حصے میں کامیابیاں آئی اور سب سے بڑھ کر ان قوموں نے بھی ثابت قدمی سے اپنے لیڈران کا بھرپور ساتھ دیا بھوک اور پیاس کو برداشت کیا اور کامیابی کے حصول کے لیے آگے بڑھتے رہے،پوری دنیا میں جن جن ممالک نے ترقی کی ان کے لیڈران ایسے ہی تھے جو بغیر کسی لالچ کے اپنے ملک اور قوم کی ترقی کے خواہشمند تھے یہ وہ تھے جنھوں نے سگے بہن بھائیوں اور اولادوں کو ایک طرف کرتے ہوئے قوم کے مفادات کو ترجیح دی ہمارے ان ستر سالوں میں جو لیڈران آئے انہوں نے قوم کے ٹیکسوں کے پیسے سے اپنے بچوں کی ترقی دلوائی ایسے حکمرانوں کے ادوار میں قوم بھوک سے مرتی رہی مگر ان حکمرانوں کے بچے منہ میں سونے کا چمچ لیکر پیدا ہوتے رہے اور لوٹ مار کے پیسوں سے دنیا بھر میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرتے رہے،لوگوں کو اپنی تعلیم مکمل کرنے کے لیے بھی سولہ سے اٹھارہ سال کا عرصہ لگ جاتاہے اس کے بعد وہ اس قابل ہوتاہے کہ کہیں جاکر نوکری کرسکے یہ کیسے ممکن ہے کہ بغیر جدوجہد کے وہ کامیاب ہوجائے مگر بحیثیت قوم ہمیں ہر کام کی جلدی ہے چاہتے ہیں کہ ہر کام جھٹ پٹ سے ہوجائے،لوگ عمران خان سے توقع کررہے ہیں کہ دو سالوں میں ہی وہ ملک میں دودھ کی نہریں بہادے تو ٹھیک ورنہ وہ بھی گزشتہ حکمرانوں کی طرح ہے، دوسری جانب اگر حب الوطنی کی بات کی جائے تووطن عزیز کی سلامتی کے حوالے سے وفاقی حکومت اور ریاستی ادارے ایک پیج پر ہیں،افغانستان کے حوالے سے ریاستی ادارے جو بھی اقدامات اٹھا رہے ہیں عمران خان ان کی مکمل حمایت کرتے ہیں انڈیاکے حوالے سے بھی عمران خان اور پاکستانی ادارے ایک ہی سوچ رکھتے ہیں عمران خان نے ماضی کے سیاسی رہنماؤں کی طرح امریکی قیادت سے بھی ذاتی تعلقات میں دلچسپی نہیں لی، ملک میں کرپشن کے ناسور کے خاتمے کے لیے وزیراعظم نے اپنے وزراء پر کڑی نگرانی رکھی ہوئی ہے ہر وزیر کے بارے میں کارکردگی وہ خود دیکھتے ہیں اور جس کسی کی غلطی ہو اسے سمجھاتے ہیں اور بعض اوقات ناراض بھی ہوتے ہیں اس سے قبل غریب پاکستانیوں کے لیئے عزت کی روٹی اور علاج معالجے کی اچھی سہولیات کے نعرے لگانے والوں کی برطانیہ، امریکا اور متحدہ عرب امارات میں جائیدادیں ہیں،مغربی ممالک کے بینکوں میں اربوں ڈالر کے اثاثے ہیں،آج وزیراعظم عمران خان کا بدترین مخالف بھی ان پر کرپشن اور بد دیانتی کا کوئی الزام نہیں لگا سکتا یہ جانتے ہوئے کہ پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ کرپشن ہے اور ہمیں ایسا لیڈر چاہیے جو نہ خود کرپٹ ہو اور نہ ہی کرپشن کرنے دے، آج اپوزیشن جماعتیں عمران خان کی حکومت کو مہنگائی جیسے معاملات میں تو تنقید کا نشانہ بنالیتے ہیں مگر کوئی یہ الزام نہیں لگاسکتا کہ عمران خان کی بیرون ملک میں کوئی جائیداد ہے اور نہ ہی کاروبار تو جس بندے کا جینا مرنا پاکستان میں ہے تو اس سے بہتر اور کون سی چوائس باقی رہ جاتی ہے ان لوگوں کے مقابلے میں جو صرف اور صرف حکومت بنانے ہی پاکستان میں آتے ہیں، ایک اور بڑا فیکٹر جس کی بنیاد پر میں عمران خان کو ووٹ کر رہا ہوں وہ اس کی عالمی سطح پر گڈ ول ہے  جب تحریک انصاف کی حکومت قائم ہوئی اس وقت تک پاکستان کے معاشی حالات اور خارجہ امور مکمل تباہی کا شکارتھے ایسے میں پاکستان کو ایک ایسا لیڈر چاہیے تھاجو نہ صر ف انٹرنیشنل کمیونٹی میں کھل کر بغیر پرچی کے پاکستان کا موقف بیان کرسکے بلکہ ان کا مزاج بھی سمجھتا ہو اودنیا اسے سنے بھی اور سیریس بھی لے، عمران خان کے وزیراعظم بننے سے پاکستان کو انٹرنیشنل لیول پر بہت فائدہ ہواہے،ملک چلانے میں تجربے کی کمی بھی آڑے آ رہی ہے مگر عمران خان کی نیت صادق ہے،ملک کے حالات اس وقت کیسے بھی ہو مگر عمران خان نے یہ ثابت ضرور کردیاہے کہ حکمرانی اور زاتی مفادات کو ایک دوسرے سے علیحدہ رکھا جاسکتاہے،اس کے برعکس اپوزیشن جماعتوں نہ صرف اپنے دور کی کرپشن کو چھپانا چاہتی ہیں بلکہ وہ یہ بھی نہیں چاہتے کہ پاکستان میں صاف ستھری حکمرانی قائم ہو، یہ بات قوم اچھی طرح جانتی ہے کہ فیٹف کا معاملہ نوازشریف دور میں شروع ہواجس پر پی ٹی آئی حکومت نے بڑی حد تک کنٹرول پالیاہے ہم فیٹف کے معاملے میں گرے لسٹ سے کبھی کہ نکل جاتے اگر اپوزیشن جماعتوں کے لیڈران میں تھوڑا سا بھی حب الوطنی کا جزبہ ہوتا حالانکہ ان ہی کے دور میں منی لانڈرنگ کا آغاز ہوا غیر قانونی طریقے سے قوم کے پیسے کو ملک سے باہر بھیجا جاتارہا اور ان ہی کچھ پیسوں میں سے دہشت گردی کے سہولت کاروں کی مدد کی جاتی رہی،اور آج یہ اسی تفتیش سے ڈرتے ہیں،یعنی اگر حکومتی محکمے مثلاً انکم ٹیکس ایف بی آر،ایف آئی اے جیسے تحقیقاتی ادرے ایک عام آدمی سے اس کی آمدنی اور مالی حیثیت کی پوچھ گچھ کرے تو ٹھیک ہے اور اگر ان اپوزیشن رہنماؤں سے اس قسم کے قانونی سوالات کا جواب مانگاجائے تو جلسے جلوس نکالنے کے لیے عوام کو اکسانا شروع کردیتے ہیں یعنی وہ سمجھتے ہیں کہ جو قانون ایک عام شہری پر لاگو ہوسکتاہے ان کا نفاز ان پر نہیں ہوسکتا، آج عمران خان کا قصور یہ ہے کہ وہ ملک میں بہتر معاشرے کی تکمیل کے لیے یکساں قانون بنانے کی بات کرتاہے، میں سمجھتا ہوں کہ ان ہی سابقہ حکمرانوں نے ملکی اداروں کو کمزور کیا معاشرے میں رشوت ستانی اور چور بازاری کو عام کیا ان سب  ناسوروں کا خاتمہ کرنے کے لیے عمران خان کو مزید وقت درکار ہے اور جیسا کہ اوپر میں زکر کرچکاہوں کہ جو قومیں قانون کی یکساں عملداری پر یقین رکھتی ہیں اچھے دنوں کے انتظار میں صبر سے کام لیتی ہیں وہ کبھی ناکام نہیں ہوتی اور یہ تمام کردار عمران خان نہایت ہی خوش اسلوبی سے اداکررہاہے اسی لیے تو کہہ رہاہوں۔۔۔۔۔۔۔کہ پاکستان کے عوام کے بہتر مستقبل کے لیے عمران خان ضرروی ہے۔

You might also like
Leave A Reply

Your email address will not be published.