دنیا کا بڑا درس قرآن (مولانا مجاہد خان ترنگزئی )

0

گزشتہ روز راقم الحروف اور معروف صحافی یوسف جان اُتمانزئی ضلع صوابی کے پرُنور گاؤں پنج پیر کی طرف عازم سفر ہوئے۔ سفر کا مقصد جامعہ دار القرآن پنج پیر میں استاد محترم شیخ القرآن مولانا محمد طیب طاہری مدظلہ صاحب کے سالانہ دورہ تفسیر القرآن میں شرکت کرنا تھی۔ دارالقرآن پنج پیر وہ عظیم قرآنی انقلابی درسگاہ ہے، جو کہ قرآن کریم کے ترجمہ وتفسیر کے حوالے سے عالمی شہرت یافتہ ہے۔ اس کی بنیاد شیخ العرب والعجم شیخ القرآن مولانا محمد طاہر ؒ نے 1940 میں رکھی تھی۔ شیخ القرآن مولانا محمد طاہر ؒ وہ عظیم ہستی ہے جو اپنے دور میں قرآنی انقلاب اور توحید وسنت کے بے باک داعی اور اھل عزیمت کے سرخیل تھے۔ عقیدہ کی درستگی اور اعمال کی اصلاح شیخ القرآن ؒ کے تعلیمات کی لازمی بنیادی اجزاء تھے۔ آپ کے فلسفہ کا یہ خاکہ تھا کہ آپ جو کچھ پیش کرنا چاہتے تھے اس کیلئے قرآن وسنت کو بنیاد بناتے تھے۔ آپ مسلمانوں کے زوال کو عروج ہیں بدلنے کا واحد راز قرآن وسنت کے تعلیمات کو سمجھتے تھے۔ آپ نے مسلمانوں کے زوال کے وجوہات کے بارے میں سوچنا شروع کیا، تو اس نتیجے پر پہنچے، کہ مسلمان اس خطے میں طویل عرصے تک غلامی میں رہنے، ہندو معاشرے سے اثر لینے اور دنیا پر ست پیر وملا اور علماء سُوء کی خود ساختہ تعلیمات کی وجہ سے اپنا مقام کھوچکے ہیں۔ اور بعض مذہبی حلقے اس صورت حال پر اسلیئے خاموش تھے کہ یہی بھٹکے ہوئے سادہ لوح عوام ان کی کمائی کا بڑا ذریعہ معاش تھے۔ آپ نے اس پختون سرزمین کے اصلاح کا بھیڑا اُٹھانا چاھا تو دارالعلوم دیوبند سے فراغت، رئیس المفسرین مولانا حسین علی الوانی رح اور امام انقلاب عبیداللہ سندھی ؒ سے انقلابی طرز سے تفسیر قرآن ودیگر کتب پڑھنے کے بعد اپنے وطن کے اندھیروں کو اُجالوں میں بدلنے کے لئے اپنے گاؤں پنج پیر سے اس عظیم مشن کا آغاز کیا۔ اس مشن کے دوام کیلئے آپ نے دیگر علماء ومشائخ کے ساتھ ایک تنظیم جماعت اشاعت التوحید والسنہ کی بنیاد رکھی۔ توحید وسنت کے اشاعت اور شرک وبدعت کے رد میں آپ کو باطل پرستوں سے کافی تکالیف اور مخالفت کا سامنا کرنا پڑا۔ مگر حق کے سپاھی ہونےکے ناطے آپ نے اللہ کے فضل سے تمام رکاوٹوں کو عبور کیا اور نامساعد حالات کے باوجود حق کے علم کو زندگی کی آخری سانس تک بلندرکھا۔ آپ علوم قرآنیہ علماء اور عوام تک پہنچانے کیلئے ہر سال شعبان کی دسویں تاریخ سے ستائیسویں رمضان تک قرآن کا دورہ تفسیر پڑھاتے تھے اور پھر شوال میں علماء کیلئے مشکلات القرآن پر مبنی چھوٹے دورے کا اہتمام کراتے۔آپ کے وفات کے بعد آپ کے فرزند اور جانشین شیخ القرآن مولانا محمد طیب طاہری مدظلہ آپ کی ذمہ داریوں کو احسن طریقے سے نبھا رہے ہیں۔ آپ نے جو دورۂ تفسیر القرآن سن 1938میں شروع کیا تھا، الحمد للّٰہ آپ کے فرزند نے حق فرزندگی اور والد سے کیا ہوا وعدہ بطریق احسن نبھایا اور اب تک وہ درس جاری ہیں۔ اور اب شیخ القرآن مولانا محمد طیب طاہری مدظلہ کے زیر نگرانی اس درس کو تعداد کے لحاظ سے عالمی حیثیت حاصل ہے۔ شیخ القرآن مولانا محمد طیب طاہری ؒ نے آپ کے لگائے گئے باغ کی آبیاری نہایت بہترین انداز میں جاری رکھی اور اس مقصد کیلئے شیخ القرآن رح کے نظرئیے کے محافظ جماعت ‘جماعت اشاعت التوحید والسنہ’ کو بام عروج تک پہنچایا۔دنیائے عالم کے کونے کونے میں شیخ القرآن ؒ کا مشن پہنچایا اور الحمد اللہ لاکھوں دروس کا ایک عالمی نیٹ ورک پوری دنیا میں جاری کیا، جس سے کروڑوں فرزندان توحید مستفید ہورہے ہیں۔ پورے عالم میں پھیلے جماعت کی نگرانی کا فریضہ ایک ماں کی طرح ادا کرہے ہیں۔ رمضان المبارک میں صرف جماعت اشاعۃ التوحید والسنہ کا یہ خاصہ ہے کہ اس کے تحت ہزاروں دروس قرآن کے دورے جاری ہیں اور صرف دارالقرآن پنج پیر میں قائد انقلاب قرآنی شیخ القرآن مولانا محمد طیب طاہریؒ کے درس میں تقریبا ً 50ہزار تک ملکی وغیر ملکی علماء و طلباء اور عوام مرد وزن شرکت کرتے ہیں۔ اسکے علاوہ مختلف ممالک سے ہزاروں کی تعداد میں تشنگانِ قرآن آن لائن سنتے ہیں۔ایک سروے کے مطابق شیخ القرآن مدظلہ کا درس قرآن دنیا کا سب سے بڑا درس قرآن ہے۔حدیث کے بڑے بڑے دروس اسلاف کے دور میں مشہور تھے جن میں ہزاروں اور لاکھوں کی تعداد میں لوگ شرکت کرتے تھے مگر قرآن کریم کا اتنا بڑا درس جس میں بیک وقت ہزاروں کی تعداد میں علماء طلباء اور عوام شریک ہوں، پنج پیر کے درس کے علاوہ اس کی نظیر کہی دنیا میں نہیں ملتی۔ اور ایک بڑی سعادت گاؤں پنج پیر کو یہ حاصل ہے کہ ان تمام طلباء کرام کی ہرسال تقریباً 45 دن تک میزبانی کرتے ہیں، اور طلباء کرام کے آنے کا پورا سال انتظار کرتے ہیں۔ گزشہ دو سالوں سے میں اور معروف صحافی یوسف جان اُتمانزئی صاحب بھی اس درس میں شرکت کیلئے جاتے ہیں۔ اور خوب درس عبرت اور قرآن کے برکات سے لبریز لوٹتے ہیں۔ یوسف جان اتمانزئی نے شیخ صاحب سے انٹرویو ریکارڈ کیا اور علماء، طلباء کے جم غفیر کو دیکھ کر دلوں کے حقیقی حکمران کی حیثیت کا پتہ چلا، جس کے سامنے دنیا کے حکمران ہیچ نظر آئے۔ شیخ القرآن مولانا محمد طیب طاہری مدظلہ نے انٹرویو میں بتایا کہ میں روزانہ رمضان المبارک میں صبح 9 سے3 بجے تک درس دیتا ہوں اور صرف نماز کا وقفہ لیتا ہوں۔ اور الحمد اللہ اللہ تعالیٰ نے مجھے 63 سال کے باوجود جوانوں کی طرح بہترین صحت وعافیت نوازا ہے اور فرمایا کہ اللہ نے مجھے قرآن کی ایسی حکمرانی دی ہے کہ میں خود کو بادشاہ تصور کرتا ہوں۔یقیناً یہ درس دیکھنے کے لائق ہے اور تمام قارئین سے گزارش ہے کہ آپ ضرور ایک وزٹ کرلے آپ اللہ کے رحمتوں اور انوارت کا ٹاٹے مارتا ہوا سمندر اپنی آنکھوں سے دیکھے گے۔ آخر میں شیخ القرآن نے ہمارے آنے کا خیر مقدم کیا اور پیار بھرے شفقت سے اپنے اہلیہ محترمہ کا اپنے ہاتھ سے لکھا گیا یوسفزئی زبان میں قرآن کریم کا ترجمہ ”رضیت التراجم“ ہدیہ کیا۔

You might also like
Leave A Reply

Your email address will not be published.