باجوڑ کے شہید صحافی ابراہیم جان کی 16 ویں برسی اۤج منائی جائیگی۔ 22 مئی 2008 کو محمد ابرہیم جان کو شہید کر دیا گیا تھا۔ تفصیلات کے مطابق اج سے 16 سال قبل روز نامہ ایکسپریس اور ایکسپریس نیوز کے نمائندہ ابرہیم جان کو کالعدم تنظیم ٹی ٹی پی کے ترجمان مولوی عمر سے انٹرویو کرتے ہوئے واپسی پر عنایت کلے بائی پاس روڈ پر نامعلوم دہشتگردوں نے شہید کردیا تھا۔ دہشتگردوں نےمرحوم سے موٹر سائیکل، کمرے ،موبائل فون اور سب کچھ لے گئے تھے۔ابرہیم جان ایک نڈر بے باک اور باکردار صحافی تھا۔حکومت نے ابھی تک ابرہیم جان کے قاتلوں کو گرفتار نہیں کیا۔اور ان کے خاندان سے کی گئی وعدے محض لفظی خانہ پوری تھے۔جس میں ان کے بچوں کو مفت تعلیم،علاج اور دیگر معاہدے قابل ذکر ہیں۔مرحوم کوقتل کرنے کے چند سال بعد ان کے گھر پر دستی بموں سے حملہ بھی کیا گیا تھا۔ ان کےبیٹی کو فائرنگ سے شدید زخمی کردیا گیا تھا۔ ان کے بیٹے عمران کو اغواء بھی کیا گیا تھا۔ پھر چند سال بعد ان کے بھائی صحافی نورمحمد بنوری کو قریب سے فائرنگ کرکے بال بال بچ گیا تھا۔ ان خطرات کے پیش نظر باجوڑ انتظامیہ نے ابرہیم جان کے پوری خاندان کو سرکاری تحویل میں اپنے گھر سے سول کالونی خار منتقل کیا تھا۔ ضم اضلاع میں ایک درجن سے زائد صحافی دہشت گردی کے شکار ہوئے تھے اور اۤج ان کی بچے کسمپسری کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ باجوڑ پریس کلب کے صدر حسبان اللہ نے کہا ہے کہ ضم شدہ اضلاع میں صحآفیوں کو خطرات درپیش ہیں لیکن انتظامیہ نے سکیورٹی فراہم کرنے کی بجائے ان سے سکیورٹی واپس لینے کے احکامات جاری کی ہیں جوکہ ظلم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ضم اضلاع میں صحافیوں کو سکیورٹی فراہم کی جائے اور ان سے سکیورٹی واپس نہ لی جائے۔ اس کے علاوہ شہید صحافیوں کے بچوں کو مفت تعلیم اور صحت کی سہولیات فراہم کی جائے اور ان سے ہونیوالے وعدوں کو پورا کیا جائے ۔