تحریر : سجاد علی خان
موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے اگر ایک طرف انسان متاثر ہورہے ہیں۔ تو دوسری طرف قیمتی پرندے اور جانور بھی محفوظ نہیں رہے ۔ جس کی وجہ سے وہ اپنی جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہونے پر مجبور ہورہے ہیں۔ اس سلسلے میں ان قیمتی پرندوں اور جانوروں کو خوراک کی کمی کا اندیشہ ہوتا رہتا ہے۔ کیونکہ اکثر اوقات موسمیاتی تبدیل کی وجہ سے وقت پر بارشیں نہ ہونا یا ضرورت سے زیادہ بارشوں کے سبب ان پرندوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ بعض علاقوں میں ان بہترین اور قیمتی پرندوں کا شکاری غیر قانونی اوربے رحمانہ شکار بھی کرتے ہیں ۔جس کے باعث ان قیمتی پرندوں کی نسل معدوم ہو رہی ہے۔ جس کے منفی اثرات ہمارے جنگلات اور ماحول پر روز بروز نظر آرہا ہے۔ اس کی وجہ سے قدرتی نظام کو کافی نقصان پہنچ رہا ہے۔
قبائلی ضلع باجوڑ کے دورافتادہ علاقے ارنگ کے پہاڑوں کے جنگلات میں چند سال قبل انتہائی قیمتی اور خوبصورت پرندے پائے جاتےتھے۔ ان پرندوں میں بلبل، کبوتر، بٹیر، مور، چیڑیا، عقاب، تیتر، مینا، چکور، اور چنڈل شامل تھے جبکہ جانوروں میں شیر، لومڑی، گیدڑ، اور ہرن سر فہرست تھے۔
جنگلی حیات کے وجہ سے جنگلات انتہائی خوبصورت اور دلکش مناظر پیش کر رہے تھے۔ لیکن اب ایک طرف موسمیاتی تبدیلیوں کی منفی اثرات ہیں تو دوسری طرف شکاری لوگ ان قیمتی پرندوں کی نسل ختم کرنے میں مصروف ہیں۔
اس افسوسناک صورتحال کے باوجود دوسری جانب ضلع باجوڑ کے علاقے ارنگ میں ایسے نوجوانان بھی موجود ہے جو ماحول دوست ہے اور ماحول کی تحفظ کو اپنا پہچان بنایا ہے۔ یہ نوجوان اپنے پیسوں سے بازار میں قیمتی پرندے خرید کر پھر وادی ارنگ کے خوبصورت اور دلفریب جنگلات میں چھوڑتے ہیں۔ تاکہ ان کی نسل قائم رہے ہیں اور اس کی مزید افزائش ہو سکیں۔
ان نوجوانوں میں سے فضل وہاب ( ورلڈ لائف ڈیپارٹمنٹ اہلکار) کا کہنا ہے کہ چند دوستوں نے ایک سال پہلے متفقہ طور پر یہ فیصلہ کرلیاتھا کہ جو لوگ شکار کی غرض سے پہاڑ کا رخ کرتا ہے تو اس پر جرمانہ عائد ہوگا اور اس سے اس کی پرندے بھی ضبط کیا جائے گا۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ اس کام سے تو ہم نے شروعات کی ہماری پوری کوشش ہوگی کہ باقی اردگرد پہاڑوں میں بھی ہم یہ سلسلہ شروع کیا جائے۔
ان کے مطابق کہ ہم ابھی سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 115 سے زیادہ نایاب پرندے پہاڑ میں چھوڑ چکے ہیں ۔ اس کے علاؤہ جانوروں میں ہنر، خرگوش بھی چھوڑ دیے ہیں۔
سلمان خان بھی ماحول دوست نوجوانوں کے اس گروپ میں شامل ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اپنے علاقے کے پہاڑ میں قیمتی و نایاب پرندوں کے تعداد انتہائی کم ہونے کے باعث ہم نے اس جذبہ کے ساتھ یہ عزم کیا کہ اپنے جیب خرچ کے پیسوں سے مختلف اقسام کے قیمتی پرندے خرید کر جنگل میں چھوڑ ینگے اور یہی سے یہ سلسلہ شروع ہوا جو اب تک جاری ہے۔ سلمان خان کے مطابق اب تک ہم نے تقریباً پہلی بار 12 دوسری مرتبہ ہم نے 8 سے زیادہ نایاب پرندے چھوڑ دی تھی۔ جبکہ تیسرے مرتبہ 10 قیمتی پرندے چھوڑ دی تھی۔ تاہم یہ مہم پچھلے چند مہینوں سے جاری ہے۔
علاقہ ارنگ کے ان ماحول دوست، دوستوں میں اویس نامی شخص کے مطابق ان کا یہ کام دیکھ کر ملایشیا میں مقیم ایک پاکستانی نے مجھے فون کال کیا ور کہا کہ میرے طرف سے بازار سے مزید قیمتی پرندے خرید کر پہاڑ میں چھوڑ دو میں اپ کو ان کے لئے پیسے بھیج دوں گا۔
اس ماحول دوست نوجوانوں کے گروپ کے اس منفرد کاوش کو نہ صرف اپنے علاقے میں دن بدن پذیرائی مل رہی ہے بلکہ سوشل میڈیا پر دوسرے علاقوں کے لوگ انہیں دیکھ کر اس اقدم کو خوب سراہ رہا ہے۔