تعلیمی اداروں میں الحاد کی تبلیغ

0

مفتی بشیر خلوزئی ( محقق ، مذہبی سکالر )

تحریر میں لوگوں کی شناخت کافی حد تک خفیہ رکھنے کی کوشش کی گئی ہے۔

ایک انگلش ٹیچر کا کہنا تھا کہ وہ تیمرگرہ میں تھا وہاں ایک بندے سے دعا سلام ہوئی۔ کہا کہ اس ٹیچر نے مجھے ایک ادارے میں پڑھنے کا مشورہ دیا مجھے دفتر بلایا جب وہاں بیٹھا تو کیا کہ آپ سے بہت متاثر ہوں دوستی مزید بڑھی اسکا اعتماد حاصل کیا اور اخیر میں مجھے ملحد بننے کی دعوت دی اور کہا کہ ملکر فر-ی میسن( ایک یہو_دی تنظیم) کے لئے کام کریں گے وہاں سے بہت کچھ آئیگا۔ اس وقت ری ایکٹ نہیں کیا جب گھر آیا تو بلاک کردیا ۔

گزشتہ دنوں ایک سٹوڈنٹس نے بتایا کہ ہاسٹل میں آنے سے پہلے وہ نماز روزے اور عبادت کا پابند تھا۔ یہاں سٹوڈنٹس کے ایک گروپ کے ہاتھوں کو لگا، اس نے میری نماز اور عبادت کا مذاق اڑانا شروع کیا کہ یہ گاؤں سے آیا ہے اور کنزرویٹو مائنڈ ( قدامت پسند ) ہے۔ اس بعد آہستہ آہستہ عبادت چوٹ گئی اور عقائد بھی بالآخر وہے نہ رہے۔

ایک اور سٹوڈنٹس کا کہنا تھا کہ اسلام کی ایک معروف یونیورسٹی میں یہ سب کچھ کھلے عام چل رہے ہیں وہاں ابتدائی طور پر رواداری کے نام پر دوسرے مذاہب کے عبادات اور رسومات میں شریک ہونے کو کہا جاتا ہے ۔ احادیث کی غلط تشریح کرکے ذہنوں میں شکوک و شبہات بھرے جاتے ہیں اور اخیر میں۔۔۔۔ ان کا خاص نشانہ پشتون طلباء ہوتے ہیں ۔

ایک اور سٹوڈنٹس نے بتایا کہ ہمارا استاذ سگریٹ نوشی اور نسوار کی بہت زیادہ برائیاں کرتے تھے لیکن اخیر میں کہہ دیتے کہ ایک گلاس شراب صحت کیلئے بہت مفید اور آب حیات ہے۔ کہا، ایک بار میں نے ان کے نقصانات گنوائے تو وہ ایک قسم کے ذاتیات پر اتر آیا۔

بہرکیف کہنے کو بہت کچھ ہے لیکن بطور خلاصہ چند نکتے عرض خدمت ہے۔

ان لوگوں کو جب پتہ چلا کہ کوئی وار کارگر نہیں اور یورپ میںدین حق اسلام کی طرف زیادہ تر نوجوان ہی آرہے ہیں تو انہوں نے یہاں کے نوجوانوں پر کام شروع کیا تاکہ انکا بدلہ لیا جائے۔

الحاد کا کام تین چار شعبوں میں خاص طور ہوتا ہے۔ انگلش اور فلسفے کے ڈپارٹمنٹ میں، بائیو سائنس میں ڈارون کہ تھیوری کے آڑ میں۔

علمائے کرام سے درخواست ہے کہ نوجوانوں کو اپنے قریب کریں۔ معمولی اور چھوٹی باتوں پر ان کو دین سے متنفر نہ کریں۔ آپس میں اختلاف بھلا اس جدید نظریات( ازم) کا مقابلہ کریں۔ روایتی مناظروں سے ہٹ کر مکالموں کو فروغ دیں

You might also like
Leave A Reply

Your email address will not be published.