ڈی آر سی کا کام اور باجوڑ میں ڈی آر سی کردار

0

تحریر: انورزادہ گلیار

ڈسپیوٹ ریزولوشن کونسل (ڈی آر سی) جو پاکستان کے خیبر پختونخواہ میں ایک مقامی سطح پر تنازعات کو حل کرنے والا نظام ہے۔ یہ کونسل مقامی روایات اور عدالتی قوانین کے درمیان پل کا کردار ادا کرتی ہے اور اس کا مقصد عدالتوں پر بوجھ کم کرنا اور لوگوں کو جلد انصاف فراہم کرنا ہوتا ہے۔
ڈی آر سی کے کام:
ڈی آر سی عموماً مقامی سطح پر چھوٹے تنازعات جیسے جائیداد، خاندان، مالی مسائل، یا ذاتی جھگڑے حل کرتی ہے۔
اس کے علاوہ کونسل کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ فریقین کے درمیان ثالثی کرے اور معاملے کو عدالت تک پہنچنے سے پہلے حل کر دے۔
ڈی آر سی کے ذریعے معاملات کو تیز رفتاری سے حل کرنے کی کوشش کی جاتی ہے تاکہ فریقین کو عدالت میں لمبے وقت تک نہ پھنسنا پڑے۔
اس کونسل میں اگر فریقین ڈی آر سی کے فیصلے سے مطمئن نہ ہوں تو وہ عدالتی کارروائی کا حق رکھتے ہیں۔ ڈی آر سی کا کردار عام عدالتوں کے متوازی نہیں ہوتا بلکہ وہ روایتی نظام انصاف کے تحت کام کرتی ہے اور اس کا مقصد تنازعات کا غیر رسمی حل فراہم کرنا ہے۔
خیبر پختونخواہ حکومت نے ڈی آر سی کو باضابطہ طور پر تسلیم کیا ہے اور اسے ایک قانونی پلیٹ فارم کے طور پر دیکھا جاتا ہے جہاں لوگ اپنے مسائل کو عدالت میں لے جانے سے پہلے حل کر سکتے ہیں۔
اس حوالے سے( ڈی آر سی) باجوڑ کے چیئرمین عبد الحسیب نے بتایا کہ کیس کے شروع ہونے سے پہلے (ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر) کی ہدایت لازمی ہوتی ہے، اور فریقین کی باقاعدہ رضامندی لی جاتی ہے۔ یہ سسٹم پولیس ایکٹ 2017 کے تحت کام کرتا ہے اور اس میں نظرثانی کا حق بھی موجود ہے۔ اگر کسی فریق کو فیصلے میں کوئی غلطی محسوس ہو تو وہ ڈسٹرکٹ پولیس افیسرکو درخواست دے کر فیصلے پر نظرثانی کروا سکتا ہے۔ عبدالحسیب کے بیان کے مطابق، باجوڑ ڈی آر سی کونسل کے تمام ممبران رضاکارانہ طورپر کام کرتے ہیں۔ ان ممبران کی کوئی مراعات نہیں ۔ڈی آر سی چیئرمین عبدالحسیب نے مزید بتایا کہ عدالت میں چیلنج کرنے کے بعد ڈی آر سی کے قیام کو سپریم کورٹ نے برقرار رکھا ہے۔انہوں نے کہا کہ کونسل نے مختصر عرصے میں 24 تنازعات کو جرگے کے ذریعے باہمی رضا مندی سے حل کیا ہے، جنہیں دونوں فریقین نے قبول کیا اور اطمینان کا اظہار کیا۔

عبد الحسیب کا مزید کہنا تھا کہ ڈی آر سی کا فیصلہ قبول کرنا کسی فریق پر لازم نہیں ہے، اور اگر کوئی فریق فیصلے سے متفق نہ ہو تو اسے عدالت جانے کا حق حاصل ہے۔ البتہ اگر کوئی فریق نہ ڈی آر سی آتا ہے اور نہ عدالت جاتا ہے، تو ڈی آر سی گائیڈ لائنز کے مطابق متعلقہ ایس ایچ او کے ذریعے اس کے خلاف قانونی کاروائی کی جائے گی تاکہ مسئلہ حل کیا جا سکے

You might also like
Leave A Reply

Your email address will not be published.