جرگہ ممبران کے کوششوں سے دو فریقین میں صلح ، پرو وی سی ملاکنڈ یونیورسٹی کے جانب سے قبائلی روایات کے مطابق ننواتے ، جسے باجوڑ کے مشران نے قبول کرلیا ۔
تفصیلات کے مطابق 26 ستمبر کو ملاکنڈ یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر عطاء الرحمان کا یونیورسٹی کے آفس میں پروفیسر ڈاکٹر عبدالنصیر ( پروفیسر گورنمنٹ ڈگری کالج درگئی ) سکنہ کمرسر ماموند باجوڑ ) پر تشدد کے بعد پیدا ہونے والے تنازعہ کو جرگہ ممبران نے صلح میں تبدیل کرلیا۔ جرگہ ممبران ملک محمد آیاز ، ملک سلطان زیب، سابقہ منسٹر مظفر سید، پیر ارشد، ملک معشوق ، ملک فضل واحد، ڈاکٹر سیف الرحمان ، حاجی شرافت اور دیگر کے کوششوں سے تنازعہ حل ہوگیا ۔ پروفیسر عطاء الرحمن نے باجوڑ کے قبائلی روایات کے مطابق ننواتے کرکے معافی طلب کی اور باجوڑ کے مشران نے ننواتے قبول کرلیا اور یوں تنازعہ صلح میں بدل گیا۔ مدرسہ احسن العلوم کمرسر ماموند میں صلح کی تقریب میں علاقائی مشران اور یونیورسٹی و کالجز کے پروفیسرز نے شرکت کی ۔ جرگہ ممبران نے فریقین کو آپس میں بغلگیر کروا دیا ۔
اس موقع پر تقریب سے پروفیسر مفتی ڈاکٹر عبدالحق ( شیرنگل یونیورسٹی ) ، پروفیسر ذاکر خان ( پوسٹ گریجویٹ کالج درگئ ) ، پروفیسر جمشید (سابقہ صدر کپلا ) ، پروفیسر محمد طارق آفریدی ( گورنمنٹ کالج پشاور ) ، چیف آف ماموند ملک سلطان زیب ( لرخلوزو ماموند ) ، ڈاکٹر عطاءالرحمن ( پرو وائس چانسلر یونیورسٹی آف ملاکنڈ ) ، حاجی شریف ( والد ڈاکٹر مفتی عبدالنصیر جبکہ اختتامی دعا شیخ الحدیث مولانا عبدالرحمن (برخلوزو ) نے کرائی.
جرگہ ممبران کے کوششوں سے دو فریقین میں صلح
You might also like