گزشتہ روز پیرس میں ہونے والےایف اے ٹی ایف کے تین روزہ اجلاس میں ایک بار پھر پاکستان کو بدستور ‘گرے لسٹ’ یعنی زیر نگرانی میں رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ادارے کے صدر کا کہنا ہے کہ اگرچہ پاکستان 27 میں سے 21 سفارشات پر عمل کر رہا ہے لیکن بات یہاں ختم نہیں ہوتی اور اسے مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔
ایف اے ٹی ایف کے مطابق اب پاکستان کو فروری 2021 تک ان تمام سفارشات پر عمل کرنے کا وقت دیا گیا ہے جن پر تاحال کام نہیں ہو سکا۔
فنانشل ایکشن ٹاسک فورس(FATF)1989 ء میں فرانس میں جی سیون (G-7)ممالک کے اجلاس میں قائم کیا جانے والا عالمی ادارہ ہے۔ جی سیون ممالک میں امریکا، برطانیہ، کینیڈا۔ فرانس، اٹلی، جرمنی اور جاپان شامل ہیں۔ بعد ازاں اس کی تعداد بڑھتی رہی اور ابھی دو علاقائی تنظیموں سمیت 39ممالک اس FATFکا حصہ ہیں۔اس ادارے کا مقصد ان ممالک پر نظر رکھنا اور اقتصادی پابندیاں عائد کرنا ہے جو دہشت گردی کے خلاف عالمی کو ششوں میں تعاون نہیں کرتے اور عالمی امن کیلئے خطرہ قرار دیئے گئے دہشتگردوں کے ساتھ مالی تعاون کرتے ہیں۔
بنیادی طور پر یہ بین الحکومتی ٹاسک فورس ہے جو منی لا نڈرنگ جیسے جرائم کے خلاف ملکوں کے مشترکہ اقدامات کیلئے قائم کی گئی مگر نائن الیون کے بعد جب دنیا میں دہشت گردی اور (War against Terror)کی صدائیں متواتر سنائی دی جانے لگیں تو FATF کےبنیادی مقاصد میں منی لا نڈرنگ اور ٹیرر فنا نسنگ کو مانیٹر کرنے اور اس کی روک تھام کیلئے اقدامات کا اضافہ کیا گیا۔ FATFمنی لانڈرنگ اور ٹیرر فنانسنگ کی روک تھام کے لئےٹیکنیکل طریقہ کا رکو اختیار کرتی ہے اور ممبر ممالک میں ایسے قوانین وضع کرواتی ہے جس کی زد میں آکر ٹیررفنانسنگ اور منی لا نڈرنگ جیسے جرائم کی روک تھام ہوسکے اور ان میں ملوث افرادکو قانون کے کٹہرے میں لاکر سزائیں وغیرہ دی جاسکیں۔ FATF کا طریقہ کار اور اسٹینڈرڈز سب ممالک کیلئے ایک جیسے ہوتے ہیں۔ جو ممالک ان اسٹینڈرڈز پر پورا نہ اُتریں اور منی لانڈرنگ اور ٹیررفنانسنگ میں ملوث ہوں تو ان پر نظر رکھنے اور وہاں سے ان جرائم کے خاتمے کیلئے اقدامات کرنے کیلئے ان کو گرے لسٹ میں ڈالا جاتا ہے۔جو ممالک FATF کے دئیے گئے ایکشن پلان پر عمل کرکے ان جرائم پر قابو پالیں تو ان کو دوبارہ سے وائٹ کردیا جاتا ہے اس کیلئے سال میں تین دفعہ جائزہ سیشنز ہوتے ہیں جن میں ممبر ممالک کے نمائندے شامل ہوتے ہیں۔ لیکن اگر ان سبھی جائزہ سیشنز کے بعد بھی کوئی ملک FATF کے دیئے گئے ایکشن پلان پر عمل نہ کرسکے تو اس کو بلیک لسٹ کردیا جاتا ہے۔اصل میں FATFممالک کو تین کیٹیگریز میں تقسیم کرتا ہے جن میں بلیک لسٹ، گرے لسٹ اور وائٹ لسٹ شامل ہے۔ وائٹ لسٹ میں شامل ممالک کو ہر قسم کے کاروبار، مالی معاملات اور لین دین کی آزادی ہوتی ہے اور ایسے ممالک کو اعتماد کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ سرمایہ کار بھی پورے اعتماد کے ساتھ سرمایہ کاری کرتے ہیں۔
گرے لسٹ میں موجود ممالک کو کچھ حد تک مالی معاملات چلانے کی اجازت ہوتی ہے لیکن بین الاقوامی لین دین پر کڑی نگاہ رکھی جاتی ہے، گرے لسٹ ممالک کو بین الاقوامی کاروباری ادارے، مالیاتی ادارے اور بینک مشکوک نظروں سے دیکھتے ہیں۔
بلیک لسٹ میں شامل ممالک پر پابندیاں عائد کردی جاتی ہے، بینک بین الاقوامی کاروبار کے حقوق سے محروم کردئیے جاتے ہیں، ائیر لائنز پر پابندیاں لگ جاتی ہیں اور بین الاقوامی سطح پر اس ملک کے ساتھ لین دین اور برآمدات ودرآمدات متاثر ہوجاتی ہیں۔ آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک جیسی تنظیمات بھی اس ملک سے ہاتھ کھینچ لیتے ہیں وغیرہ وغیرہ۔مختصراً یہ کہ ملک معاشی طور پر تنہائی کا شکار ہوجاتا ہیں۔ ان خطرات سے بچنے کیلئے بعض اوقات ممالک ایسے اقدامات اُٹھاتی ہیں جو کہ اس کے دین، ملکی مفاد اور عوام کے لیئے درست نہیں ہوتے۔ جیسے ہمارے ملک پاکستان میں حالیہ وقف املاک بل جلدی میں پاس کرلیا گیا جو کہ FATF کے ایماء پر پاس کیا گیا تھا جس پر دینی اور رفاہی حلقوں کے شدید تحفظات ہیں۔
بہر حال اس وقت FATF کے گرے لسٹ میں پاکستان کے علاوہ جو ممالک شامل ہیں اُن میں 90فیصد وہ ممالک ہیں جن کے نام بھی کوئی نہیں جانتے۔
اور FATF کی حالیہ بلیک لسٹ میں صرف دو ممالک شمالی کوریا اور ایران شامل ہیں۔یعنی بحز تین سر کردہ ممالک کے باقی ساری دنیا بہت شریف ہے۔ امریکہ جس نے وار ان ٹیرر کے نام پر ملکوں کے ملک اُجاڑ دئیے، لاکھوں بے گناہ انسانوں کو قتل کرلیا، کمزروممالک کے وسائل پر ناجائز قبضہ کیا، امریکن خفیہ ایجنسیاں جو دنیا بھر میں اپنے پنجے گاڑی بیٹھی ہیں وہ FATFکی نظر میں بالکل شریف ہیں۔ اس طرح بھارت جس کی مسلسل لابنگ اور شیطانی چال سے پاکستان FATF کا منظور ٹھہرا ہے۔ اس کی اپنی کیفیت یہ ہے کہ کلبوشن یادیو ٹیرر فنانسنگ کا سب سے بڑا ثبوت ہے جواپنے مکمل نیٹ ورک کے ساتھ پکڑا گیا تھا، اس کے علاوہ بھارت کی کشمیر میں ریاستی دہشت گردی اور نہتے معصوم کشمیریوں کی نسل کشی وبربریت کے آئے روز انسانی حقوقی کی خلاف ورزی FATF کے کسی قانون یامعیار کے نزدیک جرم ہی نہیں ہے جو اسے کلین چٹ دی ہوئی ہے۔ اور پاکستان جس نے دہشت گردی کے خلاف کلیدی کامیابیاں حاصل کی ہے تو FATFاور دنیا بجائے پاکستان اور پاک فوج کی کوششوں کا اعتراف کرتے، اور پاکستان کو اکنامک کرائسزسے نکلنے میں مدد دینے کی بجائے ہر بار پکڑ کر FATFکے کٹہرے میں بٹھا کر ڈو مور کی ایک لمبی فہرست تھمادی جاتی ہیں، اور گرے لسٹ میں ڈال کر بلیک لسٹ کی دھمکی کے ساتھ پھر مطالبات کا ڈھیر لگا دیتی ہے۔
تجزیہ نگاروں کے نزدیک FATF اور اس کے اسٹینڈرڈز بذات خود کوئی مسئلہ نہیں ہے بلکہ اس کے پیچھے اسٹیک ہولڈرز اور ان کے مفادات اصل مسئلہ ہے۔ دوسرا پاکستان میں CPEC ٰایک ایسا پراجیکٹ ہے جو سامراجی طاقتوں کو ہضم نہیں ہورہا۔ اس وجہ سے پاکستان کو FATFکے چنگل میں جکڑ کر رکھ دیا گیا ہے۔2008ء میں پاکستان کو بلیک لسٹ،2010 میں گرے لسٹ،2012میں پھر بلیک لسٹ 2014میں پھر گرے لسٹ،2015میں وائٹ لسٹ، 2018میں وائٹ لسٹ سے نکال کر دوبارہ گر ے لسٹ میں ڈال دیا گیا اور اب 2020 تک گرے لسٹ میں رکھا گیا ہے اور بھارت و دیگر دشمن قوتوں کے ایماء پر پاکستان کے سر پر بلیک لسٹ کی تلوار لٹک رہی ہے۔
تجزیہ نگاروں کے نزدیک FATF اور اس کے اسٹینڈرڈز بذات خود کوئی مسئلہ نہیں ہے بلکہ اس کے پیچھے اسٹیک ہولڈرز اور ان کے مفادات اصل مسئلہ ہے۔ دوسرا پاکستان میں CPEC ٰایک ایسا پراجیکٹ ہے جو سامراجی طاقتوں کو ہضم نہیں ہورہا۔ اس وجہ سے پاکستان کو FATFکے چنگل میں جکڑ کر رکھ دیا گیا ہے۔2008ء میں پاکستان کو بلیک لسٹ،2010 میں گرے لسٹ،2012میں پھر بلیک لسٹ 2014میں پھر گرے لسٹ،2015میں وائٹ لسٹ، 2018میں وائٹ لسٹ سے نکال کر دوبارہ گر ے لسٹ میں ڈال دیا گیا اور اب 2020 تک گرے لسٹ میں رکھا گیا ہے اور بھارت و دیگر دشمن قوتوں کے ایماء پر پاکستان کے سر پر بلیک لسٹ کی تلوار لٹک رہی ہے۔
ایف اے ٹی ایف (FATF)کیا ہے؟ (مولانامجاہد خان ترنگزئی)
گزشتہ روز پیرس میں ہونے والےایف اے ٹی ایف کے تین روزہ اجلاس میں ایک بار پھر پاکستان کو بدستور ‘گرے لسٹ’ یعنی زیر نگرانی میں رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ادارے کے صدر کا کہنا ہے کہ اگرچہ پاکستان 27 میں سے 21 سفارشات پر عمل کر رہا ہے لیکن بات یہاں ختم نہیں ہوتی اور اسے مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔
ایف اے ٹی ایف کے مطابق اب پاکستان کو فروری 2021 تک ان تمام سفارشات پر عمل کرنے کا وقت دیا گیا ہے جن پر تاحال کام نہیں ہو سکا۔
فنانشل ایکشن ٹاسک فورس(FATF)1989 ء میں فرانس میں جی سیون (G-7)ممالک کے اجلاس میں قائم کیا جانے والا عالمی ادارہ ہے۔ جی سیون ممالک میں امریکا، برطانیہ، کینیڈا۔ فرانس، اٹلی، جرمنی اور جاپان شامل ہیں۔ بعد ازاں اس کی تعداد بڑھتی رہی اور ابھی دو علاقائی تنظیموں سمیت 39ممالک اس FATFکا حصہ ہیں۔اس ادارے کا مقصد ان ممالک پر نظر رکھنا اور اقتصادی پابندیاں عائد کرنا ہے جو دہشت گردی کے خلاف عالمی کو ششوں میں تعاون نہیں کرتے اور عالمی امن کیلئے خطرہ قرار دیئے گئے دہشتگردوں کے ساتھ مالی تعاون کرتے ہیں۔
بنیادی طور پر یہ بین الحکومتی ٹاسک فورس ہے جو منی لا نڈرنگ جیسے جرائم کے خلاف ملکوں کے مشترکہ اقدامات کیلئے قائم کی گئی مگر نائن الیون کے بعد جب دنیا میں دہشت گردی اور (War against Terror)کی صدائیں متواتر سنائی دی جانے لگیں تو FATF کےبنیادی مقاصد میں منی لا نڈرنگ اور ٹیرر فنا نسنگ کو مانیٹر کرنے اور اس کی روک تھام کیلئے اقدامات کا اضافہ کیا گیا۔ FATFمنی لانڈرنگ اور ٹیرر فنانسنگ کی روک تھام کے لئےٹیکنیکل طریقہ کا رکو اختیار کرتی ہے اور ممبر ممالک میں ایسے قوانین وضع کرواتی ہے جس کی زد میں آکر ٹیررفنانسنگ اور منی لا نڈرنگ جیسے جرائم کی روک تھام ہوسکے اور ان میں ملوث افرادکو قانون کے کٹہرے میں لاکر سزائیں وغیرہ دی جاسکیں۔ FATF کا طریقہ کار اور اسٹینڈرڈز سب ممالک کیلئے ایک جیسے ہوتے ہیں۔ جو ممالک ان اسٹینڈرڈز پر پورا نہ اُتریں اور منی لانڈرنگ اور ٹیررفنانسنگ میں ملوث ہوں تو ان پر نظر رکھنے اور وہاں سے ان جرائم کے خاتمے کیلئے اقدامات کرنے کیلئے ان کو گرے لسٹ میں ڈالا جاتا ہے۔جو ممالک FATF کے دئیے گئے ایکشن پلان پر عمل کرکے ان جرائم پر قابو پالیں تو ان کو دوبارہ سے وائٹ کردیا جاتا ہے اس کیلئے سال میں تین دفعہ جائزہ سیشنز ہوتے ہیں جن میں ممبر ممالک کے نمائندے شامل ہوتے ہیں۔ لیکن اگر ان سبھی جائزہ سیشنز کے بعد بھی کوئی ملک FATF کے دیئے گئے ایکشن پلان پر عمل نہ کرسکے تو اس کو بلیک لسٹ کردیا جاتا ہے۔اصل میں FATFممالک کو تین کیٹیگریز میں تقسیم کرتا ہے جن میں بلیک لسٹ، گرے لسٹ اور وائٹ لسٹ شامل ہے۔ وائٹ لسٹ میں شامل ممالک کو ہر قسم کے کاروبار، مالی معاملات اور لین دین کی آزادی ہوتی ہے اور ایسے ممالک کو اعتماد کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ سرمایہ کار بھی پورے اعتماد کے ساتھ سرمایہ کاری کرتے ہیں۔
گرے لسٹ میں موجود ممالک کو کچھ حد تک مالی معاملات چلانے کی اجازت ہوتی ہے لیکن بین الاقوامی لین دین پر کڑی نگاہ رکھی جاتی ہے، گرے لسٹ ممالک کو بین الاقوامی کاروباری ادارے، مالیاتی ادارے اور بینک مشکوک نظروں سے دیکھتے ہیں۔
بلیک لسٹ میں شامل ممالک پر پابندیاں عائد کردی جاتی ہے، بینک بین الاقوامی کاروبار کے حقوق سے محروم کردئیے جاتے ہیں، ائیر لائنز پر پابندیاں لگ جاتی ہیں اور بین الاقوامی سطح پر اس ملک کے ساتھ لین دین اور برآمدات ودرآمدات متاثر ہوجاتی ہیں۔ آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک جیسی تنظیمات بھی اس ملک سے ہاتھ کھینچ لیتے ہیں وغیرہ وغیرہ۔مختصراً یہ کہ ملک معاشی طور پر تنہائی کا شکار ہوجاتا ہیں۔ ان خطرات سے بچنے کیلئے بعض اوقات ممالک ایسے اقدامات اُٹھاتی ہیں جو کہ اس کے دین، ملکی مفاد اور عوام کے لیئے درست نہیں ہوتے۔ جیسے ہمارے ملک پاکستان میں حالیہ وقف املاک بل جلدی میں پاس کرلیا گیا جو کہ FATF کے ایماء پر پاس کیا گیا تھا جس پر دینی اور رفاہی حلقوں کے شدید تحفظات ہیں۔
بہر حال اس وقت FATF کے گرے لسٹ میں پاکستان کے علاوہ جو ممالک شامل ہیں اُن میں 90فیصد وہ ممالک ہیں جن کے نام بھی کوئی نہیں جانتے۔
اور FATF کی حالیہ بلیک لسٹ میں صرف دو ممالک شمالی کوریا اور ایران شامل ہیں۔یعنی بحز تین سر کردہ ممالک کے باقی ساری دنیا بہت شریف ہے۔ امریکہ جس نے وار ان ٹیرر کے نام پر ملکوں کے ملک اُجاڑ دئیے، لاکھوں بے گناہ انسانوں کو قتل کرلیا، کمزروممالک کے وسائل پر ناجائز قبضہ کیا، امریکن خفیہ ایجنسیاں جو دنیا بھر میں اپنے پنجے گاڑی بیٹھی ہیں وہ FATFکی نظر میں بالکل شریف ہیں۔ اس طرح بھارت جس کی مسلسل لابنگ اور شیطانی چال سے پاکستان FATF کا منظور ٹھہرا ہے۔ اس کی اپنی کیفیت یہ ہے کہ کلبوشن یادیو ٹیرر فنانسنگ کا سب سے بڑا ثبوت ہے جواپنے مکمل نیٹ ورک کے ساتھ پکڑا گیا تھا، اس کے علاوہ بھارت کی کشمیر میں ریاستی دہشت گردی اور نہتے معصوم کشمیریوں کی نسل کشی وبربریت کے آئے روز انسانی حقوقی کی خلاف ورزی FATF کے کسی قانون یامعیار کے نزدیک جرم ہی نہیں ہے جو اسے کلین چٹ دی ہوئی ہے۔ اور پاکستان جس نے دہشت گردی کے خلاف کلیدی کامیابیاں حاصل کی ہے تو FATFاور دنیا بجائے پاکستان اور پاک فوج کی کوششوں کا اعتراف کرتے، اور پاکستان کو اکنامک کرائسزسے نکلنے میں مدد دینے کی بجائے ہر بار پکڑ کر FATFکے کٹہرے میں بٹھا کر ڈو مور کی ایک لمبی فہرست تھمادی جاتی ہیں، اور گرے لسٹ میں ڈال کر بلیک لسٹ کی دھمکی کے ساتھ پھر مطالبات کا ڈھیر لگا دیتی ہے۔
تجزیہ نگاروں کے نزدیک FATF اور اس کے اسٹینڈرڈز بذات خود کوئی مسئلہ نہیں ہے بلکہ اس کے پیچھے اسٹیک ہولڈرز اور ان کے مفادات اصل مسئلہ ہے۔ دوسرا پاکستان میں CPEC ٰایک ایسا پراجیکٹ ہے جو سامراجی طاقتوں کو ہضم نہیں ہورہا۔ اس وجہ سے پاکستان کو FATFکے چنگل میں جکڑ کر رکھ دیا گیا ہے۔2008ء میں پاکستان کو بلیک لسٹ،2010 میں گرے لسٹ،2012میں پھر بلیک لسٹ 2014میں پھر گرے لسٹ،2015میں وائٹ لسٹ، 2018میں وائٹ لسٹ سے نکال کر دوبارہ گر ے لسٹ میں ڈال دیا گیا اور اب 2020 تک گرے لسٹ میں رکھا گیا ہے اور بھارت و دیگر دشمن قوتوں کے ایماء پر پاکستان کے سر پر بلیک لسٹ کی تلوار لٹک رہی ہے۔
تجزیہ نگاروں کے نزدیک FATF اور اس کے اسٹینڈرڈز بذات خود کوئی مسئلہ نہیں ہے بلکہ اس کے پیچھے اسٹیک ہولڈرز اور ان کے مفادات اصل مسئلہ ہے۔ دوسرا پاکستان میں CPEC ٰایک ایسا پراجیکٹ ہے جو سامراجی طاقتوں کو ہضم نہیں ہورہا۔ اس وجہ سے پاکستان کو FATFکے چنگل میں جکڑ کر رکھ دیا گیا ہے۔2008ء میں پاکستان کو بلیک لسٹ،2010 میں گرے لسٹ،2012میں پھر بلیک لسٹ 2014میں پھر گرے لسٹ،2015میں وائٹ لسٹ، 2018میں وائٹ لسٹ سے نکال کر دوبارہ گر ے لسٹ میں ڈال دیا گیا اور اب 2020 تک گرے لسٹ میں رکھا گیا ہے اور بھارت و دیگر دشمن قوتوں کے ایماء پر پاکستان کے سر پر بلیک لسٹ کی تلوار لٹک رہی ہے۔