مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے قومی احتساب بیورو (نیب) سے چائنا پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) اتھارٹی کے استثنیٰ پر سوال اٹھادیا۔ شاہد خاقان عباسی کراچی کی احتساب عدالت میں پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) میں مبینہ طور پر خلاف ضابطہ بھرتی ریفرنس کی سماعت پر پیش ہوئے۔اس موقع پر استغاثہ کی جانب سے گواہ نے بیان ریکارڈ کرادیا،گواہ کی جانب سے آئندہ سماعت پر دستاویزات جمع کرائے جائیں گے، عدالت نے مزید کارروائی 30 نومبر تک ملتوی کردی۔ سماعت کے بعد میڈیا سےگفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ حکومتی کارکردگی صفر ہے، سی پیک شروع کرنے والوں کے خلاف نیب کارروائی ہو رہی ہے اور اب سی پیک چلانے والوں کو استثنیٰ دینے کی قانون سازی کی جا رہی ہے۔ شاہد خاقان عباسی کاکہنا تھاکہ حکومت کی نظر میں نیب قانون اچھا ہےتو پھر سی پیک اتھارٹی کےلیے استثنیٰ کیوں دیا جارہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف اور اِن سمیت دیگر پر ترقیاتی کاموں میں کرپشن کےالزام لگائےگئے، حکومت بتائے سوا دو سال میں انہوں نے کیا کرپشن پکڑی ہے ؟ خیال رہے کہ وفاقی حکومت نےسی پیک اتھارٹی کے لیے نیا قانون لانے کا فیصلہ کیا ہے ، نئے قانون سے متعلق بل 29 اکتوبرکو قومی اسمبلی میں بل پیش کردیا گیا ہے جسے اسپیکر نے قائمہ کمیٹی کے حوالےکردیا ہے۔نئے قانون کے تحت چیئرمین سی پیک سمیت دیگر افسران کو قومی احتساب بیورو (نیب) اور وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف اے آئی) کی انکوائری سے استثنیٰ ہوگا۔ دستاویز میں سی پیک اتھارٹی میں فیصلہ کن کردار کیلئے چیئرمین کے ووٹ کا اختیار ختم کرنےاور اتھارٹی کا سی پیک بزنس کونسل قائم کرنے کا اختیار ختم کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔