یہ ضروری نہیں کہ انسان کو دنیا میں اس کے گناہوں کی سزاملے،لیکن نبی کریم ﷺکی گستاخی اس قدر گھناؤنا اور شدیدترین جرم ہے کہ اس کی سزادنیا میں بھی ملتی ہے اور ایسے بدبخت کو اللہ تعالیٰ دنیا میں ذلیل ورسواکرکے دوسروں کے لئے سامانِ عبرت بنادیتے ہیں تاکہ لوگ اس جرم سے اپنے آپ کو بچاسکیں،لیکن کچھ بدبخت ایسے بھی ہوتے ہیں کہ انہیں کسی چیز سے بھی سبق نہیں ملتا،ان کااندھا پن اس قسم سخت ہوتا ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے عذاب کو اپنی آنکھوں سے دیکھ لیتے ہیں مگر اس کے باوجود ان کی آنکھیں نہیں کھلتیں،یہی حال مشرکینِ مکہ کا تھا کہ انہوں نے بہت ساری نشانیوں کو اپنی آنکھوں سے دیکھا تھا مگر اس کے باوجود اللہ تعالیٰ نے انہیں ایمان کی توفیق سے محروم رکھا،نبی کریم ﷺکے ساتھ استہزا اور آپ کی توہین ان کا محبوب مشعلہ بن چکا تھا،حالانکہ وہ آپ ﷺاور اپ کی نبوت کو روزِ روشن کی طرح جانتے تھے،مگر ان کی بدبختی نے ان کو ہلاکت کے اس تباہ کن راستے پر ڈالا جس پر چلتے ہوئے وہ اپنے انجام کو پہنچے۔
عاص بن وائل سہمی کاانجام:عاص بن وائل سہمی فاتح مصرجرنیل اسلام جلیل القدر صحابی حضرت عمروبن العاص ؓکے والد ہیں یہ بھی ان لوگوں میں سے تھے جو آپؐ کی ذات بابرکات کے ساتھ استہزااور تمسخر کیا کرتے تھے حضور ﷺ کے جتنے بیٹے ہوئے وہ سب آپؐ ہی کی زندگی میں وفات پاگئے تو عاص بن وائل نے کہا،محمد تو ابتر ہیں ان کا کوئی لڑکا زندہ نہیں رہتا،ابتر دم کٹے جانور کو کہتے ہیں جس شخص کے آگے پیچھے کوئی نام لیوا نہ رہے گویا وہ شخص دم کٹاہوا جانور ہے اس پر سورہ کوثر کی یہ آیت نازل ہوئی ”آپ کا دشمن ہی ابتر ہے“آپ کے نام لیوا ہرزمانے میں لاکھو کروڑوں ہیں۔ہجرت کے ایک ماہ بعد کسی جانور نے عاص کے پاؤں میں کاٹا جس سے پیر اس قدر پھولا کہ اونٹ کے گردن کے برابر ہوگیا اسی میں عاص کا خاتمہ ہوگیا۔
اسود بن مطلب کاانجام:اسودبن مطلب اور اس کے ساتھی جب کبھی رسول اللہ ﷺ اور آپ کے صحابہ ؓ کو دیکھتے تو آنکھیں مٹکاتے اور کہتے کہ یہی ہیں وہ لوگ جو روئے زمین کے بادشاہ ہوں گے اور قیصروکسریٰ کے خزانوں پر قبضہ کریں گے یہ کہہ کر سیٹیاں اور تالیاں بجاتے رسول اللہ ﷺ نے اس کے لئے بددعافرمائی کہ اے اللہ! اس کو نابینا فرما (تاکہ آنکھ مارنے کے قابل ہی نہ رہے) اور اس کے بیٹے کو ہلاک فرما چنانچہ اسودتو اسی وقت نابینا ہوگیا ہوا یوں کہ اسود ایک کیکر کے درخت کے نیچے جاکر بیٹھا ہی تھا کہ اپنے لڑکوں کو آوازدی کی مجھے بچاؤ مجھے بچاؤ کوئی شخص میری آنکھوں میں کانٹے چبھا رہاہے لڑکوں نے کہا ہمیں کوئی نظر نہیں آرہا اسی طرح کہتے کہتے اندھا ہوگیا اور اس کا بیٹا غزوہ بدر میں مارا گیا۔
اسود بن یغوث انجام:اسود بن یغوث رسول اللہ ؐ کے ماموں کا بیٹا تھا آپؐ کے شدید ترین دشمنوں میں سے تھا حضور ﷺ اور صحابہ کرام ؓ کا مذاق اُڑاتا تھا حضور ؐ کو دیکھتا تو کہتا آج آسمان سے کوئی نئی بات نازل ہوئی ہے؟ اس قسم کے بیہودہ باتیں کہتا اس کے سر میں پھوڑے اور پھنسیاں نکل پڑے اور اسی تکلیف میں مرگیا۔
حارث بن قیس کاانجام:حارث بن قیس بھی انہیں لوگوں میں سے تھا جو آپؐ اور آپ ؐ کے صحابہ ؓ کے ساتھ استہزا اور تمسخر کیا کرتاتھا اور کہا کرتا تھا کہ محمد (ﷺ) نے اپنے صحابہ ؓ کو یہ سمجھاکر دھوکہ دے رکھا ہے کہ مرنے کے بعد زندہ ہوں گے ”اللہ کی قسم!ہمیں زمانہ ہی ہلاک اور برباد کرتا ہے“ حارث کے پیٹ میں اچانک ایسی بیماری پیداہوئی کہ منہ سے پاخانہ آنے لگا اور اسی میں کرگیا۔
نبی کریم ﷺ کے والانامہ کی توہین کرنے والوں کاانجام:ماہِ صفر ۹ ھ میں حضور ﷺ نے عبداللہ بن عوسجہ ؓ کو بنی عمروبن حارثہ کی طرف دعوتِ اسلام کی غرض ایک والانامہ دیکر روانہ فرمایا ان لوگوں نے اسلام قبول کرنے سے انکار کیا اور آپؐ کے والانامہ کو دھوکر ڈول کی تلی میں باندھ دیا عبداللہ بن عوسجہ ؓ نے آکرجب آپؐ واقعہ بیان کیا تویہ ارشادفرمایا:کیا ان لوگوں کی عقل جاتی رہی اس وقت سے لے کر اِس وقت تک اس قبیلہ کے لوگ احمق اور نادان ہیں تقریباً فاترالعقل اور گونگے ہیں۔ حضور ؐ کو زہر دینے والی یہودی عورت:غزوہ خیبر کے بعد ایک یہودی سلام بن مشکم کی بیوی زینب بنت الحارث نے بھنی ہوئی بکری حضور ﷺ کو ہدیتاً بھیجی اس سے قبل اس نے آپؐ سے دریافت کرایاتھاکہ بکری کا کو نساعضوآپؐ کو زیادہ مرغوب ہے اسے کہا گیا کہ دست،اس نے سب سے زیادہ زہر اسی عضومیں ملایا اور پھر تمام بکری میں زہر ملاکر اسے خود آپؐ کے پاس لے آئی۔جب وہ آپ ؐ کے دسترخوان پر رکھی گئی تو آپ ؐ نے دست اُٹھاکر اس میں سے ایک ٹکڑالے کر منہ میں ڈالا مگر اسے اگلانہیں آپؐ کے ساتھ حضرت بشر بن براء بھی کھانے پر تھے انہوں نے بھی آپ کی طرح اس میں سے ایک ٹکڑااُٹھاکر کھایا اور نگل گئے مگر آپؐ نے تھوک دیا اور فرمایا یہ ہڈی مجھے بتاتی ہے کہ اس میں زہر بھراہواہے آپؐ نے زینب کو بلاکر دریافت کیا۔اس نے اقرار کیا،آپؐ نے وجہ پوچھی،اس نے کہا میری قوم کی جو حالت آپؐ نے کی ہے وہ ظاہر ہے میں نے سوچا اگر آپؐ نبی ہیں تو آپؐ کو معلوم ہوجائے گا۔آپؐ نے اسے معاف فرمادیا حضرت بشر بن برا ء اسی زہر سے انتقال کرگئے (جس کے قصاص میں پھر اس عورت کو قتل کیاگیا)آپؐ کے مرض الموت میں حضرت بشر کی والدہ آپؐ کی عیادت کے لئے آئیں تو آپؐ نے ان سے کہا کہ مجھے اس قت بھی اس زہر کا اثر محسوس ہورہاہے جو میں نے تمہارے بیٹے کے ساتھ خیبر میں کھایا تھا اسی لئے مسلمان سمجھتے ہیں کہ شرف نبوت کے ساتھ آپﷺ کو شرف شہادت بھی نصیب ہوا۔
ایک گستاخ کی فرعونیت کاانجام:حضورؐ نے ایک صحابی کو عرب کے فرعونوں میں سے ایک فرعون کی طرف بھیجا تو ان صحابیؓ نے اس آدمی کے بارے میں یہ کہا یا رسول اللہؐ! وہ تو فرعون سے بھی زیادہ سرکش ہے۔ اور اس روایت میں یہ بھی ہے کہ ان صحابیؓ نے اس آدمی کے پاس جا کر تیسری مرتبہ پھر اپنی وہی بات دہرائی یعنی تیسری مرتبہ پھر اس کونبی کریم کا پیغام پہنچاکر اللہ کی دعوت دی۔ ابھی یہ صحابی ؓ اس آدمی سے بات کر ہی رہے تھے کہ اللہ تعالیٰ نے اس آدمی کے سر پر ایک بادل بھیجا جو زور سے گرجا، پھر اس بادل میں سے ایک بجلی اس آدمی پر گری جس نے اس کی کھوپڑی کو اڑا دیا۔
عامربن طفیل اور اربدکاانجام:بنی عامر کا ایک وفد حضور ﷺکی خدمت میں حاضرہواجس میں عامربن طفیل، اربدبن قیس بن مالک بن جعفر اور جنار بن سلمیا بن جعفر ان کے سرغنہ اور شیاطین تھے۔ عامر بن طفیل آپﷺکے پاس آیا وہ آپ کو دھوکہ سے شہید کرنا چاہتا تھا۔ اس سے قبل اس کی قوم نے اسے کہا اے عامر!سب لوگ اسلام لاچکے ہیں اب تم بھی مسلمان ہوجاؤ۔اس نے بخدا!میں نے قسم کھائی ہے کہ جب تک تمام عرب میری اتباع نہ کریں میں کسی حدپر نہیں رکوں گا بھلا یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ میں اس قریشی کی اتباع کروں۔اس کے بعد اس نے اربد سے کہا کہ جب میں اس کے پاس پہنچوں گا اور ان کو اپنی طرف باتوں میں متوجہ کروں گا اس وقت تم تلوار سے ان پر حملہ کرنا یہ رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے عامر بن طفیل نے رسول اللہ ؑ سے کہا اے محمد! میں آپ سے تنہائی میں باتیں کرنا چاہتا ہوں آپ نے فرمایا جب تک تم اللہ وحدہ لاشریک پر ایمان نہیں لاتے میں تمہاری خواہش پوری نہیں کرتا۔مگر اس نے پھر کہا اے محمد! میں آپ سے تنہائی میں باتیں کرنا چاہتا ہوں۔یہ جملہ وہ کہتا جاتا تھا اور منتظرتھا کہ اربد اس کی ہدایت پر عمل کرے مگر اربد خاموش بیٹھا رہا جب عامر نے اربد کی کیفیت دیکھی تو اس نے پھر رسول ؑ سے کہا میں آپ سے علیحدگی میں بات کرنا چاہتا ہوں۔آپ نے صاف انکار کردیااورفرمایاجب تک تم اللہ وحدہ لاشریک پر ایمان نہ لاؤ میں ہرگزتمہاری خواہش پوری نہیں کروں گا۔اس پر اس نے کہا میں تمہارے مقابلہ کے لئے سرخ گھوڑے،سوار اور پیدل کی ایسی زبردست فوج لے کر آں گا کہ تمام مدینہ ان سے بھرجائے گا۔اس کے اُٹھ جانے کے بعد آپ نے فرمایا اے اللہ! تو عامربن طفیل کی خبرلے۔اس کے بعد عامر نے اربد سے پوچھا کہ تم نے میری ہدایات پر عمل کیوں نہ کیا بخدا! روئے زمین پر میرے نزدیک تم سے زیادہ ڈرپوک کوئی اور نہ ہوگا۔اربد نے کہا جلدی نہ کرو میری بات بھی سن لو۔بخدا!جب میں تمہاری ہدایات پر عمل کرنا چاہا تو تم میرے اور ان کے درمیان حائل نظر آئے سوائے تمہارے مجھے کوئی نظر نہیں آتاتھا تو کیا میں تم پر وار کرتا۔یہ مدینہ سے اپنے علاقہ میں واپس جانے لگے راستے میں اللہ تعالیٰ نے عامر بن طفیل کو طاعون میں مبتلا کردیا اس کی گردن میں گلٹی نظر آئی جس سے وہ بنی سلول کی ایک عورت کے گھر میں مرگیا۔اس کا دوسرا ساتھی اسے دفن کر کے اپنی قوم بنی عامر کے پاس آیا انہوں نے اربدسے پوچھا کیا ہوا؟ اس نے کہا کچھ نہیں بخدا! محمد نے ہمیں ایسے شے کی عبادت کے لئے دعوت دی اگر وہ میرے ہاتھ لگ جائے تو میں اپنے اس تیر سے اسے ہلاک کردوں۔اس بات کے کہنے کے ایک یادوروزبعدوہ اپنے اونٹ کو بیچنے کے لئے روانہ ہوا راستے میں اللہ نے اسے اور اس کے اونٹ کو بجلی سے جلاکر راکھ کردیا۔
گستاخانِ رسول کاانجام (دوسری قسط) حافظ مومن خان عثمانی
You might also like