کسی بھی سمجھدار انسان کے لیے دوسرے انسان کے احساسات اور جذبات کاباہمی احترام کرنا بہت ضروری ہوتاہے کسی کے عقیدے یا مذہب یعنی قرآن و سنت کا مذاق اڑانا اور پھر اس کے بعد شدت پسندی کا رویہ اختیار کرنا سراسر غلط ہے،آزادی اظہار کے معاملے میں زاتی مفادات میں یورپ میں کچھ حدود اور قانون موجود ہے جبکہ مسلمانوں کے مقدسات میں آزادی اظہار کاڈھنڈورا پیٹا جائے یعنی اپنے مذہب کا احترام اور کسی دوسرے مذہب کو تنقید کا نشانہ بنایا جائے تو ایسے ممالک کا دوھرا معیار ہی مانا جائے گا،جب ایسے ممالک کے اس طرح کے رویے اور شرارت پر کوئی دوسرا کرے تو وہ اس پر تنقید کرتے ہیں اور اگر یہ خود کریں تو وہ اسے آزادی اظہار یعنی تقریر کی آزادی کہتے ہیں ،اور یہ ہی کچھ فرانس میں ہوا ، فرانس میں کیا ہوا یہ سب کچھ بعد میں لکھونگا پہلے میں آقا دوجہاں رسول اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے لیے کچھ لکھنا چاہونگا ۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم ایک ایسی ہستی ہیں جوساری کائنات ز مین و آسماں کے لیے واجب الاحترام ہیں جن کا ادب کرنے کا طریقہ اور سلیقہ خود قرآن پاک انسان کو سکھاتا ہے ،اس کے ساتھ قرآن پاک جو پوری دنیا کے لیے ایک روشن حیات ہے جس نے لوگوں کو یہ بتایا کہ کسی دوسرے غیر مذہب کے رہنماءوں کو برابھلا مت کہویہ انداز گفتگو صرف ہمارے قرآن پاک اورہمارے دین اسلام نے ہ میں سکھائی ،اللہ تعالیٰ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو خود انسانیت کی بھلائی اور ہدایت کے لیے معبوث فرمایا اور یہ وہ باتیں ہیں جو اسلام کو کسی بھی مذہب سے افضل بناتی ہیں ،یہ ہمارے مذہب اسلام نے ہ میں سکھایا کہ تم اگر کسی مذہب میں اکثریت میں ہو تووہاں رہنے والے اقلیت ان کے گرجا گھروں اور عبادت خانوں کی حفاظت کرواور اگر کوئی غیرمسلم اپنی خوشی سے اسلام قبول نہ کرے تو اس سے کوئی زور زبردستی نہ کرو، جبکہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے انسانیت کے ساتھ حسن سلوک محبت اور آپس میں بھائی چارے کی ایسی ایسی لازوال مثالیں قائم کی جوچودہ سو سال گزرجانے کے باوجود بھی قائم و دائم ہیں اور رہتی دنیا تک یہ ہدایات روشن رہینگی ،اس کے باوجود آج مغرب کے بیشتر حکمرانوں کے دلوں میں اس قدر غلاظت بھر چکی ہے کہ وہ آقا ئے صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی حرمت وعقیدت کو( نعوزباللہ) کچھ نہیں سمجھتے ، یہ قرآن کریم کی بے حرمتی کرتے وقت اس بات کا بھی خیال نہیں رکھ پاتے کہ یہ ہی وہ قرآن حکیم فرقان مجید ہے جس نے سب سے پہلے بی بی مریم کی پاکدامنی کی گواہی دی جو گھناءونے الزام یہودیوں کی جانب سے لگائے گئے ان الزامات او بہتانوں کا دفاع کیا ، اسی قرآن نے حضرت عیسیٰ کی پیدائش کی مکمل تفصیلات پیش کی جو عیسائیت کے کسی پیشوا کو پہلے کبھی معلوم نہ تھی ،پھر اسی قرآن پاک کوکبھی نذر آتش کرتے ہیں تو کبھی اس کی بے حرمتی کی جارہی ہے ،یورپ میں اسلامو فوبیا اب ریاستی سرپرستی حاصل کرچکاہے جس میں ان ممالک کا میڈیا سرفہرست پر ہے فرانس میں چارلی ایبڈو ایک ہفتہ وار جریدہ ہے جس میں طنزیہ اور ہزیمتانہ انداز میں اسلام کے اہم پہلو وں کوتمسخر کا نشانہ بنایا جاتاہے ،جنوری 2015 کی سات تاریخ کو دو بھائیوں سعد اور شریف کواچی نے اس میگزین کی ناپاک جسارت کے بعداس کے دفتر میں گھس کر فائرنگ کردی تھی جس میں اس میگزین کے ایڈیٹر ،چار کارٹونیسٹ دو کالم نگار ایک ایڈیٹر اور ایک مہمان جو اس وقت وہاں موجود تھا کوقتل کردیا تھا،ایک اور واقعہ گزشتہ ماہ 18اکتوبر کوفرانس میں پیش آیا جب ایک استاد جس کا نام ایموئیل پیٹی تھا اس نے اپنے طلبہ کو پیغمبر اسلام سے متعلق خاکے دکھائے تھے،ایموئیل کے بارے میں بتایا جاتاہے کہ اس نے بارہا بار اپنے شاگردوں کو کلاس روم میں یہ خاکے دکھائے تھے اور ساتھ مسلم طلباء کے جزبات سے کھیلتے ہوئے یہ بھی کہتا تھا کہ اگر مسلم طلباء کے لیے ان خاکوں کو دیکھنا نہ قابل برداشت ہیں تو وہ اپنی آنکھوں کو بند کرلیں ۔ اور یہ حرکات کسی بھی مسلمان کے لیے ناقابل برداشت عمل ہوتاہے کیونکہ مسلمانوں کی دلوں میں آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے محبت اس قدر گہری ہے کہ جس کی گہرائی کا اندازہ لگانے کا کوئی پیمانہ نہ تو آج تک ایجاد ہوسکاہے اور نہ ہی کبھی ایجاد ہوسکے گا،ایسے استاد پر اب کیا کہا جاسکتاہے جو اپنے زیر تعلیم چھوٹی عمر کے طالب علموں کوآزادی اظہار کا سبق پڑھانے کی آڑ میں ان کے صبر اور عشق کا امتحان لیتا ہے ،اب پھراس ہفت روزہ میگزین کی جانب سے نبی پاک ّ کے گستاخانہ خاکوں کی دوبارہ اشاعت ہوئی ہے کیونکہ اس میگزین کو فرانس حکومت کی سرپرستی حاصل ہے جس کا اندازہ فرانسیی صدر کا وہ متنازع بیان ہے جس پردنیا بھر کے مسلمانوں میں اشتعال پایا جاتاہے،فرانس کے صدر ایما نوئیل میخواں مسلمانوں سے متعلق اپنے ایک بیان میں کہتا ہے کہ مذہب اسلام پوری دنیا میں بحران کا سبب بن چکاہے ،فرانسیسی صدر نے یہ اعلان کیا کہ اگرمسلمانوں کو فرانس میں رہنا ہوگا تو انہیں دین اسلام کی توہین پر خاموش رہنا ہوگا،جو شاید اس بات کو نہیں جانتا کہ اسے اگر دنیا میں رہنا ہے تو حضور اکرام صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا احترام کرنا ہوگا، پاکستان کے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے فرانس واقعہ پر اقوام متحدہ پر زور دیا ہے کہ وہ اسلام کے خلاف نفرت انگیز بیانیے اور گستاخانہ خاکوں کے حوالے سے نوٹس لے وزیر خارجہ نے کہا کہ آج جو نفرت کے بیج بوئے جارہے ہیں اسکے نتاءج شدید ہونگے ،قائرین کرام دنیا ئے امن کو خراب کرنے والے حکمرانوں کے چہرے اب ڈھکے چھپے نہیں رہے وہ تمام چہرے اب بے نقاب ہوچکے ہیں ۔ یورپ میں انسانی حقوق کی تنظی میں بس اپنے نام تک محدود ہیں انہیں مسلمانوں کے ساتھ ہونے والے مظالم دکھائی نہیں دیتے ،پورے یورپ میں مذہب اور آزادی اظہار کے نام پرمسلمانوں کا قتل کیا جارہاہے مگر او آئی سی سمیت دنیا بھر میں انسانی حقوق کی تنظیموں کو جیسے سانپ سونگھ گیاہے مسلمانوں کا ایک اورازلی دشمن ملک بھارت جس نے فرانس کو اپنی دلی ہمدردی دکھانے میں پہل کی ہے ،اس کے علاوہ سوشل میڈیا اس قسم کے واقعات کی ترویج کا ایک بڑا زریعہ بنا ہوا ہے حالیہ دنوں میں وزیراعظم عمران خان نے فیس بک کے سربراہ مارک زکر برگ کو ایک خط لکھا ہے جس میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم سے اسلام مخالف مواد ہٹانے اور اسلام فوبیا مواد شاءع کرنے پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا گیاہے ۔ وزیراعظم کی جانب سے لکھے گئے خط میں اس بات پر توجہ دلائی گئی ہے کہ اس قسم کے مواد عالمی امن کے خطرے کاباعث بن سکتے ہیں جو دنیا بھر میں نفرت شدت پسندی اورپرتشددواقعات میں اضافے کا باعث بن رہاہے ،وزیراعظم کی جانب سے لکھے گئے خط میں فیس بک کے سربرا ہ کی جانب سے ہولوکاسٹ یورپ میں یہودیوں کے قتل عام پر تنقید یا اس پرسوال اٹھانے کے خلاف اٹھائے گئے اقدامات کو سراہا گیا اور یہ باور کروایا گیا کہ اسی طرح ہم دنیا بھر کے مختلف حصوں میں مسلمانوں کا قتل عام دیکھ رہے ہیں ،وزیراعظم نے بانی فیس بک کو خط میں متنبہ کیا کہ ایسے اقدامات فوری اٹھانے کی ضرورت ہے نہ کہ اس بات کا انتظار کیا جائے انڈیا کے زیرانتظام کشمیر کی طرح باقی دنیا میں مسلمانوں کے قتل عام کا انتظارکیا جائے ۔ یونانی لفظ ہولو کاسٹ جس کے معنی ہیں آگ میں مکمل طورپر جل جانا یا آگ میں جل کر قربانی دینا ۔ یہودیت کی ایک تاریخ جو شاید حقیقت ہو یا ادھورا افسانہ جو دوسری جنگ عظیم کے دوران 1939سے 1945 تک لاکھوں یہودیوں کے قتل عام کا زکر کرتاہے،اس قتل عام کو ہولوکاسٹ کا نام دیاگیا،اس عمل سے یہودی بہت حساسیت کا مظاہر ہ کرتے ہیں اور ہولو کاسٹ کی حساسیت پر دنگا فسادکرنے میں دیر نہیں لگاتے ۔ وزیراعظم عمران خان کا یہ خط جس میں مزید بہت سے اقدامات اور اہم گفتگو درج ہے اس وقت پوری دنیا کی توجہ کا مرکز بناہواہے جس میں مسلمانوں کے جزبات کی مکمل عکاسی کی گئی ہے جس پر عمل درآمد سے پوری دنیا کو تعصب کی آگ میں جھلسنے سے بچایا جاسکتاہے ،کیونکہ سوشل میڈیا اس وقت مغرب اور عالم اسلام کا بہت بڑا ہتھیاربن چکاہے ،وزیراعظم کی جانب سے لکھا گیا خط دنیا امن کے لیے ایک بڑی کوشش ہے اس کے ساتھ یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ یورپ میں دائیں بازوں کے انتہا پسند اس قسم کے واقعات کو بھرپور اندا ز میں ہوا دیتے رہتے ہیں جن کے معتعصبانہ رویوں سے یورپ میں مسلمانوں کے خلاف پابندیوں کا معاملہ زور پکڑتا جارہاہے اس قسم کی پابندیوں کا مقصد ایک ہی ہوسکتاہے کہ یورپ میں مسلم آبادی اوراسلام کی ترویج کو بڑھنے سے روکا جاسکے جس میں ان ممالک میں مساجدکی تالا بندی واضح ثبوت ہیں اور پرتشدد واقعات سے ایسے حالات پیدا کرکے مسلمانوں کو ان ممالک کو چھوڑنے پر مجبور کیا جارہاہے ۔ قائرین کرام آج کا مسلمان اپنی سوچ اور زاتی مفادات کی خاطر بکھر چکاہے ،قرآن پاک کی ایک آیت کا ترجمہ ہے کہ ";تم طاقت وصف بندی کے زریعے اپنے اور خدا کے دشمنوں کو خوف زدہ کرو”قرآن پاک متعدد آیات میں مسلمانوں کو متحدرہنے کا حکم دیتاہے ایک اور جگہ ” اور تم سب ملکر اللہ کی رسی کو مظبوطی سے تھام لو اور تفرقہ میں مت پڑو” لہذا عالم اسلام کو اس وقت فوری طور پر متحد ہونے کی ضرروت ہے اس سلسلے میں وزیراعظم عمران خان کی دنیابھر میں کی جانے والی کوششیں قابل ستائش ہیں وزیراعظم پاکستان نے امت مسلمہ کو اکٹھا کرنے کے لیے پاکستان میں ہفتہ عشق رسول منانے کا فیصلہ کیا ہے جس پر پوری دنیا کو ہی متحد ہوکر اس دن کو منانے کا عزم کرنا چاہیے ۔ کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے محبت ہی وہ واحد راستہ ہے جو دنیا بھر کے مسلمانوں کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کرسکتا ہے ۔ آپ کی فیڈ بیک کا انتظاررہے گا ۔