کراچی تا قصور گیس پائپ لائن بچھانے کے لیے پاک روس ٹیکنیکل کمیٹی کے مذاکرات اختتام پذیر ہوگئے جس کے بعد نارتھ ساؤتھ گیس پائپ لائن کا نام پاکستان اسٹریم گیس پائپ لائن پروجیکٹ رکھ دیا گیا۔ پاکستان اور روس کا 2015 کے معاہدے میں ترمیم کے لیے معاہدے پر دستخط کرنے پر اتفاق ہوا ہے، گیس لائن منصوبے پر عمل درآمد پاکستان میں خصوصی کمپنی کے ذریعے کرنے پر اصولی اتفاق کر لیا گیا۔ منصوبے کے لیے کوئی خود مختار گارنٹی درکار نہیں ہو گی، منصوبے میں روس 26 فیصد سرمایہ کاری کرے گا جبکہ بقیہ 74 فیصد سرمایہ کاری پاکستان کی جانب سے کی جائے گی۔ روس کی بڑی کمپنیاں کنسورشیم کی شکل میں اس پروجیکٹ کا حصہ ہوں گی۔پاکستان اور روس کے درمیان نارتھ ساؤتھ گیس پائپ لائن منصوبے پر تین روزہ مذاکرات اختتام پذیز ہوگئے،دونوں ملکوں نے گیس پائپ لائن منصوبے کانام تبدیل کر کے پاکستان اسٹریم گیس پائپ لائن رکھ دیا۔ مشترکہ اعلامیے کے مطابق پاکستان اور روس نے گیس پائپ لائن منصوبے پر بروقت کام کے آغاز پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس منصوبے سے دونوں ملکوں کے درمیان اقتصادی تعاون کے نئے باب کا آ غاز ہوگا۔پٹرولیم ڈویژن کی طرف سے جاری مشترکہ اعلامیے کے مطابق گیس پائپ لائن منصوبہ کراچی سے قصور تک تعمیر کیا جائے گا، گیس پائپ لائن منصوبہ پورٹ قاسم سے ایل این جی کی ترسیل کرے گا۔اعلامیے کے مطابق دونوں ملکوں نے 2015 میں بین الحکومتی معاہدے میں ترمیم کے لیے معاہدے پر دستخط کرنے پر بھی اتفاق کیا ہے۔ گیس پائپ لائن منصوبے پر عمل درآمد پاکستان میں خصوصی کمپنی کے قیام کے ذریعے کیا جائے گاجس میں دونوں پاکستان اور روس کی نمائندگی ہوگی۔اعلامیے کے مطابق گیس پائپ لائن منصوبے کے لیے خصوصی طور پرقائم کمپنی میں پاکستان کی شیئر ہولڈنگ زیادہ ہوگی، تین روزہ مزاکرات میں روسی وزارت توانائی کے نمائندوں اور روسی سفیر اور کمپنوں نے شرکت کی جبکہ پاکستان کی نمائندگی پیٹرولیم ڈویژن ، وزارت خارجہ وزارت، قانون و انصاف اور انٹر اسٹیٹ گیس سسٹمز کے نمائندوں نے کی۔مذاکرات کا مقصد منصوبے کے خدوخال اور پیرامیٹرز کو حتمی شکل دینا تھا۔ اعلامیے کےمطابق دونوں ملکوں نے اتفاق کیا کہ گیس پائپ لائن منصوبے میں زیادہ زیادہ پاکستان کا میٹریل اور وسائل استعمال کیے جائیں گے۔