بچپن کے تلخ واقعات کے منفی اثرات (ACEs)– والدین کیا کریں؟ (فرحان ظفر)

0

سبحان بھی عام بچوں جیسا ہی ایک بچہ تھا، ویسا ہی معصوم، ذہین، شرارتی اور ہنس مکھ، مگر پھر اس کے بچپن کا ڈھنگ آہستہ آہستہ تبدیل ہوتا گیا۔

اصل میں اس کے والدہ اور والد کے درمیان ذہنی، جذباتی اور سماجی ہم آہنگی نہیں تھی۔

میاں بیوی کے درمیان فطری گرم جوشی نہ ہونے اور تلخ کلامی، تو تکار اور کبھی کبھی ہونے والے سنجیدہ جھگڑوں نے سبحان کی سوچ اور احساسات، دونوں کو بری طرح متاثر کیا۔

چھوٹی موٹی چوری سے دھوکے بازی جیسی خراب عادات اس کی شخصیت کا حصہ بنتی چلی گئیں۔

سبحان اور اس جیسے بہت سے بچے, بچپن کے تلخ اور منفی تجربات (Adverse Childhood Experiences – ACEs) اور ان کے اثرات کے زندگی بھر اسیر رہ سکتے ہیں۔

ACEs
کیا ہیں؟

اس سے مراد بچپن میں گزرے شدید نوعیت کے صدمات ہیں جن میں زیادتی کا نشانہ بننا، ہراساں کیا جانا، والدین کی علحیدگی، گھریلو تناؤ وتشدد اور والدین (یا کسی ایک کا) کا ذہنی طور پر متاثر ہونا ہے۔

اگرچہ پاکستان میں اس پر کوئی تفصیلی ریسرچ موجود نہیں تاہم 260 میڈیکل کے طلباء پر کی گئی ایک محدود تحقیق کے مطابق 6۔52 فیصد طلباء نے اپنے بچپن میں کسی نہ کسی صدمے یعنی ACE کا سامنا کیا جس نے ان کے شخصی رویے اور شناخت کو متاثر کیا۔

ACEs
کے اثرات

والدین کو کبھی ACEs کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے کیونکہ یہ بچپن میں بھی اور بڑے ہونے پر بھی ہماری ذہنی و جسمانی صحت کو متاثر کر سکتے ہیں۔ بچپن میں یہ ذہنی نشو و نما کو متاثر کرنے کے ساتھ ساتھ کسی بھی تناؤ یا اسٹریس کی صورتحال میں ہمارے نارمل جسمانی ردعمل کومتاثر کرتے ہیں، جبکہ بلوغت میں یہ ہمیں دیرینہ صحت کے مسائل، ذہنی امراض اور نشے کا عادی بنا سکتے ہیں۔

والدین کیا کریں؟

بچپن میں منفی یا تلخ تجربات کے حوالے سے والدین کی ذمہ داریوں کو دو سطحوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے:

پہلا ACEs ہونے سے روکنا اور دوسرا ACEs کے اثرات کو ختم یا مدہم کر دینا۔

1۔ACEs کو کیسے روکا جائے؟

والدین کا کردار اس حوالے سے بہت اہم ہے کہ وہ بچے کو ہر ممکن طریقے سے منفی یا تلخ تجربات سے بچائیں۔ اس کے لیے درج ذیل اقدامات موثر ہو سکتے ہیں:

والدین (دونوں) اپنی ذہنی صحت کا خیال رکھیں

آپسی تعلق خوشگوار، پر جوش اور دوستانہ رکھیں

گھر کا ماحول پر سکون، ذہنی و جذباتی صحت کے لیے خوشگوار اور بچوں کے لیے معاون رکھیں

تناؤ کا ماحول پیدا ہونے سے بچائیں

آپسی تلخی اور کسی بھی نوعیت کے اختلافات اور جھگڑے بچوں کے سامنے نہ کریں۔ ایسی صورت میں الگ جگہ استعمال کریں، آواز کو اونچا ہونے سے بچائیں

طلاق کی صورت میں ذہنی و جسمانی نقصان پہنچانے کے بجائے خوش اسلوبی سے علحیدگی اختیار کریں۔ کبھی بھی اپنے سابق شریک حیات کی برائیاں بچوں سے نہ کریں۔ کسی سے گفتگو کرتے ہوئے بھی محتاط رہیں۔

بچوں سے ذہنی، عملی، جذباتی اور روحانی تعلق میں مسلسل گہرائی اور گیرائی (وسعت) لاتے رہیں۔ کسی بھی ACEکی صورت میں یہ بچوں کی پہلی حفاظتی شیلڈ ثابت ہوں گے۔

اپنے خاندان یا کمیونٹی میں اس حوالے سے آگاہی پر کام کرنے کی کوشش کریں

2۔ ACEs کے اثرات کیسے ختم یا کم کریں؟

اگر آپ کا بچہ کسی نہ کسی وجہ سے ACEs کا شکار ہو چکا ہے تو پھر والدین کو ان اقدامات پر تندہی سے کوشش کرنی چاہیے:

بچوں کے لیے نئے سرے سے تحفظ اور تعاون کا مرکز بن جائیں

بچوں کے ساتھ کھیلیں، خوب کھیلیں اور ان کی پسند کے کھیل کھیلیں

بچوں سے آنکھوں کے ذریعے گفتگو سننا اور کرنا سیکھیں

اپنی غلطیوں پر بچوں سے ‘سوری’ کہنا سیکھیں

زندگی کی رفتار کو کم کر دیں۔ کاموں اور تعلیم سے وقفہ لے کر گھومنے پھرنے نکل جائیں، ورنہ روزانہ واک، پارک یا سرسبز جگہوں پر جانے کی عادت پیدا کریں

مشکل حالات میں گلے لگانا عادت بنا لیں۔ محبت بھرا لمس، منفی اور تلخ تجربات کو صابن کی طرح صاف کر سکتا ہے۔

برے تجربات کا توڑ کرنے کے لیے بچوں کو اچھے تجربات، جگہوں اور لوگوں سے ملائیں

بچوں کو تکلیف میں دیکھنا بہت اذیت ناک ہوتا ہے، تاہم والدین کی صرف موجودگی بھی بچوں کو ایسے تجربات سے نکالنے میں حیرت انگیز مدد فراہم کرتی ہے

بچوں کے تلخ تجربات کا دباؤ کم کرنے کے لیے انہیں لکھنے بولنے یا اظہار کے کسی بھی تخلیقی ذریعے کا راستہ دکھائیں

والد یا والدہ بننے کی ذمہ داری محسوس کریں اور مسلسل سیکھتے رہیں

You might also like
Leave A Reply

Your email address will not be published.