دین اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے۔ یہ دین ہمیں جہاں حقوق اللہ اور مخلوق العباد کی ادائیگی کا پابند بناتا ہے وہاں اظہار خوشی میں بھی ”ادخلوفی السلم کافۃ“کا درس دیتا ہے۔اور اس کی عملی مشق ہمارے پیارے پیغمبر حضرت محمدﷺ نے ہمیں احادیث میں بتائی ہے۔ ابوبکر ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کو جب بھی مسرور کن معاملہ پیش آتا یا آپﷺ کو کوئی خوشخبری دی جاتی تو فورا ً اللہ تعالیٰ کا حکم بجالاتے ہوئے سجدہ ریز ہوجاتے۔
ایک دوسرے روایت میں ہے کہ ”مومن آدمی کا بھی عجیب حال ہے کہ اس کے ہر حال میں خیر ہی خیر ہے اور یہ بات کسی کو حاصل نہیں سوائے اس مومن آدمی کے کہ اگر اسے کوئی خوشی پہنچی اور شکر ادا کیا تو بھی ثواب ہے، اگر نقصان پہنچااور صبر کیا تو بھی ثواب ہے۔ الغرض اسلامی تعلیمات کی روشنی میں حقیقی مومن خوشی کے حالات میں ایمان کا سودا کرتا ہے نہ ہی غم کے موقع پر ڈگمگاہٹ اور کمزوری کا شکار ہوتا ہے۔
آج کل اسلامی تعلیمات سے دوری کے نتیجے میں ہمارے خوشی اور غم کے مواقعوں میں غیر وں کے رسم ورواج اور طور طریقے رائج ہیں۔ ہمیں نعمت کی قدر دانی اور شکریہ کا طریقہ بھی نہیں آتا۔ غم کے موقع پر شکوے کرتے ہیں اور نعوذ بااللہ انتہائی بدظنی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ ہماری قوم میں بُرائی کی عادتیں بہت تیزی سے پھیلتی ہیں اور پھر وہ اپنے دین اور تہذیب کی پرواہ کئیے بغیر اس عادت پر ڈٹے رہتے ہیں۔ بسنت ہو یا ویلنٹائن ڈے، اپریل فول ہو یا نیو ائیر نائٹ، ناچ گانے اور نوجوان لڑکے لڑکیوں کی مخلوط محفلیں ہوں یا مغربی فیشن پرستی ومیڈیا کے غلط استعمال کا رحجان یہ اور ان جیسی بے شمار حیاء سوز اور گھٹیا عادتیں اور بے ہودہ افعال آج ہماری قوم کی پہچان بن گئی ہیں۔اب اِن بے شمار برائیوں میں سے ایک بڑی بُرائی جو انتہائی تیزی سے پھیل رہی ہے اور وہ ہے خوشی کے موقع پر ہوا ئی فائر نگ۔
کوئی میچ جیتے،کسی کا بچہ پیدا ہوں، چاند رات ہوں یا دیگر نعمت خداوندی عطاہوں تو ہمارے لوگ اس نعمت کی ناشکری کا بر ملا اظہار ہوائی فائرنگ جیسی بد فعل سے کرتے ہیں۔ یہ عقل کے اندھے اور خونی شوق رکھنے والے یہ نہیں جانتے کہ اِن کی یہ بے رحم گولیاں سینکڑوں ماؤں سے ان کے لخت جگر جدا کر سکتی ہیں۔ ہنستے مسکراتے بچوں اور بچیوں کو باپ کے سایوں سے محروم کرسکتی ہیں۔ سہاگنوں کی سہاگ اُجاڑسکتی ہیں۔
سینکڑوں گھرانوں اور خاندانوں سے عید کی خوشیاں چین سکتی ہیں۔اِن آوارہ اور نشے میں مست لوگوں کی خرمستی دسیوں گھروں کو ماتم کدہ بناسکتی ہیں۔ ان کی یہ قبیح فعل مریضوں کی تکلیف میں اضافے کا سبب بن سکتی ہیں۔
چاند رات پر یہ بے ضمیر لوگ اس خونی کھیل کا برملا اظہار کرتے ہیں۔لیکن عید کے پہلے دوسرے اور تیسرے دن کے اخبارات میں سینکڑوں واقعات دیکھ کر آپ کو اِن بے ضمیر لوگوں کی گھناونی اور قبیح فعل کا بخوبی اندازہ ہوجائے گا۔اور اس قبیح وشنیع فعل کا بُرا ہونا آپ پر واضح ہوجائے گا۔
ہوائی فائرنگ کئی برائیوں اور گناہوں کا مجموعہ ہے۔ اول یہ ایک لایعنی اور غیر ضروری عمل ہے اور اسلام لایعنی افعال سے سختی سے منع کرتا ہے۔ دوسری یہ کہ غیر ضروری اورلا یعنی کاموں پر پیسہ خرچ کرنا فضول خرچی ہے اور اسلام نے نہ صرف فضول خرچی سے منع کیا ہے بلکہ فضول خرچی آدمی کو شیطان کا بھائی قراردیا ہے۔ تیسری یہ کہ یہ فعل ایذاء مسلم کا سبب ہے۔ناگہانی گولی کسی کی بھی جان لے سکتی ہے،تو اگر آپ کی گولی کے ذرمیں کوئی آیاتو آپ گنہگار ہونگے اور ہمارے اسلام میں کامل مسلمان اس کو کہا گیا ہے کہ جس کے ہاتھ اور زبان کی تکلیف سے دوسرا مسلمان محفوظ رہیں۔ چوتھی ہوائی فائر نگ حکومت وقت اور ملکی قانون کی مخالفت بھی ہے، کیونکہ قانون میں یہ ممنوع ہے اور شرعاً جب احکام بالاکسی ایسے کام سے روکے جس سے شریعت نے بھی روکا ہو، تو ایسے کام سے رُوکنا عین اسلام کے احکامات پر عمل کرنا ہے۔ اور نہ رُکنا اسلام کے مخالفت کرنا ہے۔
خلاصہ یہ کہ ہوائی فائرنگ شرعی اورملکی قانون کے خلاف ورزی کے ساتھ ساتھ بہت سے دینی واخلاقی،معاشی واقتصادی،معاشرتی وسماجی برائیوں کا مجموعہ ہے۔تو ہر مسلمان تو اس قبیح فعل سے اجتناب کرنا چاہئیے اور دیگر افراد کو بھی فعل بدسے روکنا چاہئیے۔اس ضمن میں ضلعی انتظامیہ،پولیس۔علمائے کرام، سیاسی وسماجی کارکنان، پڑھے لکھے نوجوان، میڈیا اور صحافی حضرات کو کردار ادا کرنا چاہئیے۔ تاکہ اس ناسور سے وطن عزیز کو پاک کیا جائے۔ اورکسی کی خوشی کو غم میں تبدیل کرنے سے بچایا جاسکیں۔
ہوائی فائرنگ( مولانا مجاہد خان ترنگزئی)
You might also like