اذان حق کے خلاف۔ہنگامہ ہے کیوں بر پا۔؟ (ابو فیصل محمد منظورانور)

0


پس اے آنکھوں والو عبرت حاصل کرو۔ سورۃ الحشر(2)
اسلامی جمہوریہ پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے ایک غیر ملکی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ،،۔ عورت مختصر کپڑے پہنے گی تومردوں پر اثر توپڑے گا،،۔ جس پر سیکولر،لبرل اورمادر پدر آزادی کی دلدادہ این جی اوز کی طرف سے ایک ہنگامہ بر پا ہے۔ پاکستان میں بڑھتے ہوئے ریپ کیسزاور جنسی تشدد پر پر پوری پاکستانی قوم انگشت بدنداں ہے اس اس بڑھتی ہو ئی سنگین نوعیت کی برائی سے اکثریت پریشان ہے ان حالات میں عمران خان نے پاکستانی خواتین کو ایسا لباس پہننے کا کہا جس سے دیکھنے والوں کی نگاہوں پر اثر نہ پڑے اور باپردہ لباس پہننے کی ترغیب دی۔تو ایک مخصوص لادین طبقے کی طرف سے ہنگامہ بر پا کرکے نجانے دنیا کو کس قسم کے مسلم معاشرے کیا پیغام دیا جا رہا ہے اور وزیر اعظم کوبے جا تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ افسوسناک امر یہ ہے کہ اس تنقید میں بغض عمران خان میں اپوزیشن کے اکثر لوگ اس قدر اندھے ہو چکے ہیں کہ وہ سیاسی مخالفت میں اللہ تعالیٰ کے احکامات کی صریحاً خلاف ورزی کے مرتکب ہو رہے ہیں۔جبکہ ٹی وی چینلز کے اکثر اینکرز بھی کسی خفیہ طاقت کے اشارے پر اس پروپیگنڈہ کا حصہ بن کرقوم کو گمراہ کرنے اور اپنی عاقبت خراب کرنے میں مصروف ہیں چند ر وز قبل ایک معروف اینکر جو ایک فلمی اداکار کا بیٹا ہے نے ایک خاتون ایم این اے کیساتھ پروگرام میں لباس بارے وزیراعظم کے بیان کو متنازعہ بنانے کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگایا کہ کسی طرح وہ ثابت کرسکے کہ یہ بیان عورتوں کی آزادی کے خلاف ہے۔وہ یہ بھی کہہ گیا کہ یہ کوئی اسلامی ملک نہیں جس میں اسلام نافذ ہے۔ اس کیساتھ بیٹھے مسلم لیگ ن کے ترجمان نے جوسابق گورنر بھی رہ چکے ہیں۔عمرا ن خان کی دشمنی میں یہاں تک کہہ دیا کہ لباس بارے عمران خان کابیان عورتوں کی توہین ہے۔ مگر دونوں اپنی مرضی کا جواب لینے میں ناکام رہے اس کے ساتھ ہی مسلم لیگ ن کی رہنماء مریم نوازسمیت دیگر کئی سیاسی جماعتوں کے مرد و خواتین اور ٹی وی اینکرز باقاعدہ منظم طریقے سے اس بیان پر تنقید کر رہے ہیں۔جبکہ سوشل میڈیا اور اخبارات میں بھی اس بیان پر بڑی لے دے اور توتکار ہو رہی ہے۔ عوام کی اکثریت کے مطابق تو یہ بات بڑی خوش آئندہے کہ وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان جو قوم کے باپ کا درجہ رکھتا ہے نے ملک میں خواتین سے ریپ وجنسی تشدد کے اسباب اور ان کی روک تھام کیلئے اسلامی نقطہ نظر کے عین مطابق ایک صائب مشورہ دیا ہے۔ پاکستانی قوم کی غالب اکثریت عمران خان کے بیا ن سے اتفاق کرتی ہے۔کہ جنسی بے راہروی کا ایک سبب خواتین کا نیم عریاں لباس پہن کر بے حجابانہ گھروں سے باہر بازاروں اور دیگر پبلک مقامات پر آناہے۔جب کوئی بارہ چودہ برس کی بچی یا بیس بائیس سال کی نوجوان لڑکی یااس سے بڑی عمر کی عورت کھلے گلے بغیر بازو کی قمیض بغیر دوپٹہ اوڑھے۔اور جین کی تنگ پتلون۔یا تنگ چوڑی دار پاجامہ۔پہن کر باہر نکلے گی تو وہ مردوں کی نگا ہوں کا مرکزتو بنے گی۔جس سے خرابی کا آغاز ہو تا ہے۔اور پھر عورتوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ، زبردستی اور زیادتی کے واقعات رونما ہو نے کے زیادہ چانسزز ہوں گے۔ پاکستان میں ریپ کے بڑھتے ہوئے واقعات کی بنیادی وجوہات میں چینلز پر دکھائے جانے والے عریاں ڈرامے،فحاشی پر مبنی پروگرام اور عورتوں کاعریاں لباس میں ہونابھی شامل ہے۔ لادین مغربی دنیا تو سرے سے عورتوں کے جسم پر لباس ہی نہیں دیکھنا چاہتی۔ مغرب توبے حیائی اور عریانی وفحاشی کو پورے عالم اسلام میں پھیلانے کیلئے کوشاں ہے۔میرا جسم میری مرضی والیاں بھی اس مغربی ثقافت کو عام کرنے والوں کا حصہ ہیں جواس وقت لادینیت کی پرچارک بنکر پوری دنیا کو اپنی غلیظ اوربے راہروی پر مبنی مغربی ثقافت کو عا م کرنے میں مصروف ہیں۔دراصل یہ ابلیسی ایجنڈہ ہے جس کی تکمیل کے لئے پورا مغرب یکسو ہے۔شیطان مردو ابلیس نے دنیا کے پہلے انسان حضرت آدم علیہ السلام کو جنت سے نکالنے کے لئے اسے بے لباس کروایا تھا۔جس کی سزا دنیائے انسانیت ہزاروں سالوں سے بھگت رہی ہے اور نجانے کب تک بھگتے گی۔
۔ قرآن مجید فرقان حمید میں سورۃ النور۔۔آیۃ 31میں ارشاد باری تعالیٰ ہے۔،، ایمان والوں سے کہہ دو کہ وہ اپنی نگاہ نیچی رکھا کریں اور اپنی شرم گاہوں کو بھی محفوظ رکھیں، یہ ان کے لیے بہت پاکیزہ ہے، بے شک اللہ جانتا ہے جو وہ کرتے ہیں۔،، ۔،،اور ایمان والیوں سے کہہ دو کہ اپنی نگاہ نیچی رکھیں اور اپنی عصمت کی حفاظت کریں اور اپنی زینت کو ظاہر نہ کریں مگر جو جگہ اس میں سے کھلی رہتی ہے، اور اپنے دوپٹے اپنے سینوں پر ڈالے رکھیں، اور اپنی زینت ظاہر نہ کریں مگر اپنے خاوندوں پر یا اپنے باپ یا خاوند کے باپ یا اپنے بیٹوں یا خاوند کے بیٹوں یا اپنے بھائیوں یا بھتیجوں یا بھانجوں پر یا اپنی عورتوں پر یا اپنے غلاموں پر یا ان خدمت گاروں پر جنہیں عورت کی حاجت نہیں یا ان لڑکوں پر جو عورتوں کی پردہ کی چیزوں سے واقف نہیں، اور اپنے پاؤں زمین پر زور سے نہ ماریں کہ ان کا مخفی زیور معلوم ہوجائے، اور اے مسلمانو! تم سب اللہ کے سامنے توبہ کرو تاکہ تم نجات پا سکو،،
۔ ملک بھر کی دینی ومذہبی جماعتوں کی سرکردہ شخصیات،علماء کرام اور سنجیدہ حلقوں نے سیاسی اختلافات کے باوجود وزیراعظم پاکستان کے بیان کو خوش آئنداور قرآن وسنت کے عین مطابق قرار دیتے ہوئے اس کی ستائش کی ہے اور کہا ہے کہ یہ صرف بیان بازی تک محدود نہیں رہنا چاہیئے بلکہ مطالبہ کیا ہے کہ ملک میں عریاں لباس پہننے کوجرم قرار دے کر بذریعہ قانون روکنے کے لئے اقدامات کئے جائیں۔ تاکہ خواتین کے ساتھ ہونیوالے ریپ اور جنسی تشدد کے واقعات کو روکا جا سکے۔ عورتوں کے لباس اور پردے بارے احکامات الٰہی کے خلاف حرف زنی کرنا۔کسی طرح بھی قابل قبول نہیں مٹھی بھر گمراہ عناصر کی خواہشات کو اکثریت کی رائے بنانے والوں کے پروپیگنڈہ کا حصہ مت بنیں یہ عاقبت نااندیش عناصر گمراہی کی دلدل میں گر چکے ہیں اور دوسروں کو بھی اس میں دھکیلنا چاہتے ہیں۔۔احکامات الٰہی کی خلاف ورزی پر اللہ تعالیٰ کی گرفت آنے سے قبل یہ عناصر توبہ وتائب ہو کر اللہ تعالیٰ کے حضور اپنی خطاکی معافی مانگیں۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

You might also like
Leave A Reply

Your email address will not be published.