بچی کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچانا ضروری تحریر:۔ حسبان اللہ خان

0

باجوڑ دیگر علاقوں کے بنسبت جرائم کے حوالے سے کافی پرامن علاقہ ہیں یہاں رشتہ داریاں اور ایک دوسرے سے علاقائی رسم و رواج کے سخت پابند ہیں ،یہاں بڑے بڑے دشمنیاں چلتی آرہی ہے اور گذر چکی ہے لیکن یہاں بچے اور خواتین محفوظ تصور کیا جاتے ہیں پشتو رسم و رواج کے مطابق یہاں بچوں پر ہاتھ اٹھانا غیرت کے خلاف تصور کیا جاتا ہے۔ بچوں پر ظلم و زیادتی کے واقعات یہاں بہت کم سرزد ہوتے ہیں ۔ گذشتہ ایک ہفتے کے دوران پہلے تحصیل ماموند کے علاقے عمری میں ایک خاتون ٹیچر اور اس کے بہن کو دوران ڈیوٹی قتل کردیا گیا جبکہ گذشتہ روز تحصیل لوئی ماموند کے علاقے لغڑئی ماموند میں نو سالہ بچی کو قتل کردینے کے بعد ہاتھ پاؤں کاٹ کر چہرے پر تیزاب ڈالنے کے بعد کھیتوں میں پھینک دیا گیا جس کے بعد علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیاہے، ہر شخص اپنے بچوں کو غیر محفوظ تصور کرنے لگا ہے ۔ تحصیل ماموند کے علاقے لغڑئی میں زرے ماموند کے رہائشی عبدالرزاق عرف طوطی کے ۹ سالہ بچی جو کہ اپنی والدہ کے ساتھ لغڑئی ملکان ملک شاطر خان کے رہائش پذیر تھے ، ایک ہفتہ قبل گھر سے کھیلنے کیلئے اجازت لیکر نکلی اور پھر واپس نہیں آئی ، علاقے کے لوگوں نے کئی روز تک اس تلاش کیا اور کرتے رہے لیکن محترمہ نامی بچی نہ مل سکی۔ بچی کی ماں نے سول کالونی خار میں اپنے سوتیلے بیٹوں کے خلاف اپنی بچی کی گمشدگی کا پرچہ کٹوایا کیونکہ کافی عرصے سے گھر میں ناچاقی کے بناء پر محترمہ کی ماں اور ان کے بچوں کو اپنے سوتیلے بیٹوں سے شدید خطرات لاحق تھے۔ گذشتہ روز لغڑئی ماموند میں اپنے گھر سے تھوڑے سے فاصلے پر کھیتوں میں محترمہ کی لاش ملی ، جسے قتل کردینے کے بعد اس کے ہاتھ پاؤں کاٹ دینے کے بعد اس کے چہرے پر تیزاب بھی ڈالا گیا تھا تاکہ چہرہ کی شناخت ممکن نہ ہو۔ اس کے بے بس ماں کو جب بچی کی کٹی پھٹی لاش ملی تو اس کے دل پر کیا قیامت گذری ہوگی ، علاقے کے لوگوں نے آہوں سسکیوں کے ساتھ بچی کو قریبی قبرستان میں دفن کردیا ہے۔ یاد رہے کہ بچی کا کیس دیگر کیسوں سے مختلف دکھائے دے رہے ہیں کیونکہ بچی ایک ہفتے تک غائب ہوجانے کے بعد قتل کردی گئی اور ایف آئی آر بھی سوتیلے بھائیوں کے خلاف کاٹی گئی تھی۔ اس سلسلے میں مقامی انتظامیہ نے اسی روز دو افراد کو گرفتار کرلیا تھا جن میں ایک محترمہ کا سوتیلا بھائی سمیع اللہ ہے جبکہ دوسرا قتل کیے گئے محترمہ کا چچا زاد بھائی عبدالجلیل کو گرفتار کرلیا تھا ۔ واقعہ کے اگلے روز باجوڑ کے سوشل ایکٹیویسٹ اور دیگر طبقہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے سوشل میڈیااور دیگر ذرائع سے اپنا بھرپور احتجاج ریکارڈ کروایا اور انتظامیہ سے واقعے میں ملوث تمام افراد کو گرفتار کرنے اور کیفر کردار تک پہنچانے کا مطالبہ کیا جس کے بعد گذشتہ شب حکومت نے محترمہ کے قتل کے شک میں مزید تین افراد شاہ پور ، محمد اللہ اور عبداللہ کو بھی گرفتار کرلیا ہے اور ان سے تفتیش کا عمل جاری ہے ۔ علاقائی مشران اور سول سوسائٹی کے ارکان کا پرزور مطالبہ ہے کہ محترمہ کے قاتلوں کو واقعی قرار سزا دی جائے تاکہ آئندہ کوئی درندہ ایسی حرکت نہ کرسکے اور اس حوالے ایسے واقعات کی روک تھام کیلئے بھی سخت سے سخت سزا وضع کرلیں تاکہ ایسے واقعات کا سد باب ممکن ہوسکے۔اللہ ہم سب اور ہمارے بچوں کا محافظ اور ضامن ہوں ۔

You might also like
Leave A Reply

Your email address will not be published.