محمد بلال یاسر
70 سال بعد آرٹیکل 1، 51، 59، 62، 106، 155 اور 246 میں آٹھ ترامیم کرکے فاٹا سے ایف سی آر کو ختم کر دیا گیا ہے ۔1867 میں ایف سی آر کو بنایا گیا جس کا اہم مقصد مقامی لوگوں کو دبانا اور غلامی کی زنجیروں میں جکڑنا تھا۔ 1901 میں تمام قبائیلی علاقہ جات میں قبائیلوں کو دبانے کے لئے اور ان پر جبر وظلم کرنے کے لیے کالے قانون کو نافذ کیا گیا۔چونکہ قبائیلوں نے انگریز سامراج کا ڈٹ کر مقابلہ کیا لہذا انہوں نے ہرممکن کوشش کی کہ ان کی طاقت کو توڑا جائے اس لئے انگریز سامراج نے ایف سی آر کو یہ ٹاسک دیا۔70 قبائلیوں کو اسی طرح اس کالے قانون کے دلدل میں پھنسائے رکھا گیا اور کسی نے قبائلی علاقہ جات کی طرف خاطر خواہ توجہ نہ دی۔ظلم کا یہ نظام اتنی آسانی سے ختم نہیں ہوا ، بلکہ اس کے پشت پر ایسے کردار ہیں جنہوں نے اپنے زندگیاں داؤ پر لگاکر اس آہنی زنجیر کو توڑا ۔ انہیں لازوال کرداروں میں سے ایک مرحوم صلاح الدین خان تھے۔ جن کا کردار ایف سی آر کے خلاف جدوجہد کرنے والے شخصیات و افراد کے فہرست میں ہمیشہ نمایاں رہے گا۔
صلاح الدین خان قبائلی ضلع باجوڑ کے ابراہیم خیل خاندان کے چشم و چراغ و سابقہ رکن قومی اسمبلی شہاب الدین خان کے اکلوتے بھائی تھے۔ صلاح الدین خان نے 1971کو گمبٹ تحصیل سلارزئی گمبٹ میں شیرمحمد خان کے گھر آنکھ کھولی۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم اپنے بھائی شہاب الدین خان کے ہمراہ اپنے گاؤں کے پرائمری سکول میں حاصل کی۔ بعد ازاں پنجم تا میٹرک کے اسباق کے حصول کیلئے اسلامیہ کالجیٹ پشاور میں زیر تعلیم رہے۔ بعد ازاں اعلیٰ تعلیم(گریجویشن) نے انہوں نے اسلامیہ کالج پشاور سے حاصل کی۔
گریجویشن کے بعد صلاح الدین خان نے عملی سیاست میں قدم رکھتے ہوئے قبائلی علاقوں پر رائج ایف سی آر کے خلاف عملی جدوجہد کا آغاز کیا۔ انہوں نے سب سے پہلے باجوڑ کے تمام سرکردہ قبائلی مشران کے ساتھ مل کر امن جرگہ کے نام سے ایک تحریک شروع کی۔ جس کا مقصد ایک نام اور پلیٹ فارم سے اس سیاہ نظام کے خلاف جدوجہد کرنا تھا۔ 1997میں نیشنل عوامی پارٹی وجود میں آئی،صلاح الدین خان اس کا حصہ بنے۔ پارٹی کے صدر اقبال خٹک تھے، مگر کردار صلاح الدین خان کا بھی نہایت نمایاں اور دلیرانہ تھا۔ آگے جاکر یہ پارٹی عوامی نیشنل پارٹی میں ضم ہوگئی۔ اور یوں صلاح الدین خان اپنے بھائی شہاب الدین خان کے ہمارے باچا خان رحمہ اللہ کے عوامی نیشنل پارٹی کا حصہ بن گئے۔
صلاح الدین خان نے پہلی بار 2002کے الیکشن میں حصہ لیا اور الیکشن لڑا۔ اور خوب مقابلہ کیا ۔
2005کو صلاح الدین خان کے بڑے بھائی شہاب الدین خان کو ایف سی آر کے خلاف آواز اٹھانے کے پاداش میں جیل بھیج دیا گیا۔ صلاح الدین خان کیلئے یہ صدمہ نہایت عظیم ثابت ہوا۔ اور یوں حاجی لونگ میں دوران جلسہ دل کا دورہ پڑے اور اس فانی دنیا سے کوچ کرگئے۔ صلاح الدین خان کے وفات کے صورت میں بجلی کے اور خاص کر ایف سی آر کے خلاف جدوجہد کرنے والا قافلہ یتیم ہوگیا۔ آج ان کی پندوریں برسی منائی جارہی ہے۔ آج ہم اس آزاد فضا میں سانس لے رہے ہیں۔ یہ ان شخصیات کے کوششوں کی برکت اور ثمرہ ہے۔ اللہ مرحوم کو اپنے جوار رحمت میں جگہ دیں اور ان کی مغفرت فرمائیں۔