سلارزئی بابیل کے معذور شخص سپین گل کی کہانی تحریر:۔ حنیف اللہ

0

تین سال قبل بہتر زندگی کے خواب دیکھنے والامزدور سعودی عرب میں چارمنزلہ عمارت سے گرنے کے بعد معذور ہوگیااور اب انتہائی کمپسری کی حالت میں زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔30سالہ سپین گل پاکستان کے قبائلی ضلع باجوڑ کے دورافتادہ اور پاک افغان سرحد کے قریب واقع گاؤں سلارزئی بابیل کا رہائشی ہے۔ سپین گل بہتر زندگی گزارنے کے خواب کو حقیقت میں بدلنے کیلئے تین سال قبل سعودی عرب گیاتھا ۔ اُس نے 6لاکھ روپے کے عوض آزاد ویزہ لے کر گلکار کی حیثیت سے محنت مزدوری شروع کی مگر بدقسمتی سے 45دن بعد رات کی تاریکی میں دوران ڈیوٹی چارمنزلہ عمارت سے نیچے گرا اورشدید زخمی ہوگیا ۔ علاج کے دوران معلوم ہوا کہ اُس کا سپائنل کارڈ ٹوٹ گیا ہے ۔ سپین گل کے مطابق علاج معالجے کیلئے 10لاکھ پاکستانی روپیہ کی جائیداد بیج کرعلاج کروایا مگر اُس کی حالت بہتر نہ ہوسکی اور عمر بھر کیلئے معذور ہوگیا۔ سپین گل کے مطابق وہ پاؤں پر چل نہیں سکتے اوراب وہ دوسروں کے سہارے پر وہیل چیئر کے ذریعے گھومتا پھیرتاہے۔

رہائش
سپین گل ضلع باجوڑ کے تحصیل سلارزئی علاقہ بابیل میں رہتا ہے اور اُس کا گھر پختہ سڑک سے کافی دور ہے اور جب بھی کوئی ایمرجنسی یا ضرورت ہو تواُس کو بڑی مشکل سے چارپائی کے ذریعے لایاجاتاہے ۔ اور یہ نہ صرف سپین گل بلکہ اُس کو لانے والوں کیلئے بھی ایک تکلیف دہ مرحلہ ہوتاہے ۔ سپین گل معذور ہونے کے بعد اب کوئی کام نہیں کرسکتا بلکہ بقول سپین گل کے وہ خاندان والوں پر بوجھ بن گیاہے۔دو وقت کی روٹی پیدا کرنے کیلئے سپین گل کی بیوی نے گھر میں ٹیلرنگ شروع کی ہیں اور وہ اب درزی کی کام کرتی ہے ۔ سپین گل کے دوبچے ہیں جوکہ غربت کیوجہ سے نہیں پڑتے ۔

امداد
باجوڑ میں چندہ اور مخیر حضرات کی جانب سے دیئے جانیوالے عطیات پر چلنے والے خصوصی افراد کی تنظیم (انجمن بحالی معذوران باجوڑ) نے ایک عدد وہیل چیئر دیاہے ۔ سپین گل کا کہنا ہے کہ اُس کو صرف وہیل چیئر دیاگیاہے اور وہ انجمن بحالی معذوران کے جنرل سیکرٹری کا مشکور ہے لیکن حکومت نے اُس کی کوئی دادرسی نہیں اور وہ انتہائی مشکل حالت میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔

You might also like
Leave A Reply

Your email address will not be published.