حکومت کراچی اور دیگر شہروں میں محصور باجوڑ کے لوگوں کی واپسی کیلئے اقدامات کریں ، جے یو اۤئی باجوڑ

0

باجوڑنیوز(5اپریل) کراچی اور دیگر شہروں میں محصور باجوڑ کے لوگوں کی واپسی کیلئے حکومت اقدامات کریں۔احساس پروگرام کے سروے میں پی ٹی آئی کی مداخلت ختم کیاجائے اور اس کو پرانے طرز کے سروے پر سرکاری ملازمین اور پولیس کی نگرانی میں کرایاجائے ، سروے کے عمل سے سیاسی مداخلت ختم کیاجائے کیونکہ اس میں صرف اپنوں اور اپنے کارکنان کو نوازا جائیگا جبکہ غریبوں کا حق چھینا جائیگا ۔لاک ڈاؤن میں نرمی کی جائے کیونکہ اس کا براہ راست اثر مزدور طبقہ پر پڑا ہے اور مزدورطبقہ کافی پریشان ہیں۔ کرونا وائرس عالمی وباء ہے اس کو کسی خاص طبقہ سے نہ جوڑا جائے ، تبلیغی جماعت ایک پرامن جماعت ہے ، اسکے خلاف منفی پروپیگنڈہ نہ کیاجائے ۔ ہم تبلیغی جماعت کے لوگوں پر تشدد کی مذمت کرتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار جمعیت علمائے اسلام باجوڑ کے آمیر مولانا عبدالرشید ، جنرل سیکرٹری مولانا محمد لائق ، سینئر رہنماء حاجی سید بادشاہ ، حاجی نعیم اللہ خان ، تحصیل خار کے آمیر مولانا ضیاء اللہ جان حقانی ، مولانا اکبر اور دیگر نے باجوڑ پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ مولانا عبدالرشید اور دیگر رہنماؤں نے کہا کہ کرونا وائرس کے وباء کیوجہ سے ملک بھر میں لاک ڈاؤن سے ضلع باجو ڑکے ہزاروں مزدور کراچی سمیت مختلف شہروں میں پھنس گئے ہیں جس کیوجہ سے اُن کو شدید مشکلات کا سامنا ہے اور ذیادہ تر مزدور کی رسائی اشیائے خوردونوش کو نہیں ہیں جبکہ ذیادہ تر لوگوں کو جبری طورپر کرایہ کے مکانوں سے نکالا گیا جس کیلئے اب واپس آنے کیلئے ٹرانسپورٹ کا کوئی انتظام موجود نہیں ہیں جبکہ اسپیشل گاڑیوں میں 15ہزار سے لیکر20ہزار تک کے روپے کا مطالبہ کیاجاتاہے جو کہ ان غریب لوگوں کی بس کی بات نہیں ہے۔وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے مختلف اعلانات اور دعوے کئے جاتے ہیں لیکن گراؤنڈ میں کچھ نظر نہیں آرہا ۔انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ احتیاطی تدابیر اپناکر کراچی ، بلوچستان سمیت مختلف شہروں میں پھنسے باجو ڑکے مزدورں کی واپسی کیلئے اقدامات کی جائے اور خاص طورپر سندھ حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ مذکورہ لوگوں کی واپسی کیلئے اقدامات اُٹھائے جائیں ۔ جے یو آئی باجوڑ کے قائدین نے کہا کہ تبلیغی جماعت ایک پرامن جماعت ہے اور یہ پرامن طریقے سے دین کی دعوت چلارہے ہیں لیکن کافی دنوں سے یہ تاثر دیا جارہاہے کہ کرونا تبلیغی جماعت سے پھیلا جارہاہے ۔ یہ ایک عالمی وباء ہے اس کو کسی طبقے سے نہ جوڑا جائے اور تبلیغی جماعت کیخلاف منفی پروپیگنڈہ بند کیاجائے ۔ہم تبلیغی جماعت کے لوگوں پر ہونیوالے تشدد کی مذمت کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کروناوائرس کے بعدباجوڑ میں آٹے کا بحران پیدا ہوگیاہے ،سرکاری سطح پر جو آٹے کا تقسیم ہے وہ شفاف طریقے سے نہیں ہورہاہے ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ ہر ویلج کونسل کو اپنا حق دیاجائے ۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ احساس کفالت پروگرام میں دئیے جانیوالے12ہزار روپے ناکافی ہے اور اس میں اضافہ کیاجائے انھوں نے کہا کہ احساس پروگرام کیلئے جاری سروے میں سیاسی مداخلت ختم کیاجائے کیونکہ سیاسی مداخلت کیوجہ سے صرف اپنوں اور اپنے ورکرز کو نوازا جائیگا اور غریبوں کا حق چھینا جائیگا لہذا اس میں پی ٹی آئی کی مداخلت ختم کی جائے ۔ اس سروے کو مردم شماری یا دیگر عوامی سروے کی طرز پر سرکاری ملازمین اور پولیس کی نگرانی میں کرایاجائے۔ جمعیت علمائے اسلام باجوڑ کے قائدین نے کہا کہ لاک ڈاؤن کیوجہ سے لوگوں کے مسائل میں بہت اضافہ ہواہے اور اس کے منفی اثرات بھی ہے لہذا حکومت لاک ڈاؤن میں فوری نرمی کریں کیونکہ ہسپتال بھی بند پڑے ہیں اور مریضوں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے ۔انہوں نے کہا کہ لاک ڈاؤن میں نرمی کرکے دن میں دو تین گھنٹے یا ہفتہ میں ایک دودن دکانیں کھولا رکھنے کی اجازت دی جائے ۔ کرونا ووائرس کے روک تھام کیلئے متبادل موثر اقدامات اُٹھائی جائے ۔ ایک سوال کے جواب میں جمعیت علمائے اسلام کے آمیر مولانا عبدالرشید اور دیگر قائدین نے کہا کہ کرونا وائرس کی پاکستان میں پھیلنے کیوجہ حکومتی نااہلی ہے اگر حکومت بروقت ایئرپورٹ وسرحدات بند کرتے تو یہ اتنا نہ پھیلتا ۔

You might also like
Leave A Reply

Your email address will not be published.