میں نے جب سے شعور سنبھالا ہے اور دین اسلام کا مطالعہ کیا ہے،تو اس نتیجہ پر پہنچ گیا ہوں کہ خلق خدا کو فائدہ پہنچانا، ان کے کام آنا انسان کی حقیقی عظمت ہے، در حقیقت وہی انسان عظمت پاتا ہے جو دوسروں کے کام آتاہے۔ہم روز یہ مشاہدہ کرتے ہیں کہ دنیا میں جو بھی آیا وہ اپنی عمر پوری کرکے اس جہاں فانی سے چلا گیا، لیکن وہ لوگ جو انسان کی خدمت کر گئے، خلق خدا کو فائدہ پہنچا گئے، ان لوگوں کا ذکر باقی رہتا ہے اور لوگ ہمیشہ ان کو اچھے نام سے یاد رکھتے ہیں۔ میں نے خود بھی یہ جانا اور دیکھا ہے کہ اس دنیا میں عزت اور کامیابی انہی لوگوں کو نصیب ہوتی ہے جو خلق خدا کی خدمت اور اس کو فائدہ پہنچاتے ہیں۔
میری ہمیشہ سے یہ کوشش ہوتی ہے کہ کسی انسان کے کام آؤ۔ کسی کا مشکل حل کروں،کسی کی پریشانی کو کم کروں۔ اسی لیے مجھے دلی خوشی ملتی ہے۔ مجھ سے جو بھی کوئی پریشان حال اور لاچار ملتا ہے یا کسی کے بارے میں سو شل میڈیا پر پوسٹ دیکھتا ہوں، یا کسی سے سنتا ہوں کہ فلاح بندے کی یہ تکلیف اور مشکل ہے، تو مجھ سے نہیں رہا جاتا او ر شدید تڑپ رکھتا ہوں کہ اس بندے کی یہ مشکل آسان کردوں اور اس کے کچھ کام آجاؤں۔اور ہمیشہ اللہ تعالیٰ سے یہ دعا کرتا ہوں کہ اے میرے رب مجھے اتنے وسائل عطافرما کہ میں آپ کے بندوں کے کام آسکوں۔
اس سلسلے میں گزشتہ روز سوشل میڈیا پر اپنے ایک ساتھی کے وال پر ایک اشتہار نظرسے گزار جس پریہ تحریر تھا کہ جو بھی یتیم بچے ہوں اور تعلیم حاصل کرنا چاہتے ہوں مگر اخراجات برداشت نہ کرسکتے ہو تو اس کے بارے میں ہمیں آگاہ کر دیجئے تاکہ خیبر سکول سسٹم کے ذریعے مفت تعلیم کے ساتھ ساتھ مفت کتابیں اور یونیفارم بھی مہیا کیا جاسکے۔ یہ اشتہا ر میرے سوشل میڈیا کے دوست آصف خان نے دیاتھاجوکہ زیمکوموٹرسائیکل کے CEO ہے اور اسکے ساتھ ساتھ ویلفیئر کے کاموں میں بھی پیش پیش ہے۔اور خصوصاً یتیم بچوں اور نادار افرادکے حوالے سے دردمند آدمی ہے۔ بہرحال اس اشتہار کو دیکھتے ہی میرے سامنے دو بچوں کی تصویر گردش کرنے لگی۔جو یتیم تو نہ تھے مگر یتیموں سے کم بھی نہ تھے۔ اُن بچوں کے والد کوپچھلے تین سالوں سے فالج کا شدید مرض لاحق ہوا ہے اور اُن بچوں کی تعلیمی کیئر یر میں عدم وسائل کی وجہ سے رکاؤٹ کا خدشہ تھا۔ تو اس وجہ سے وہ بچے میرے نظر کے سامنے آئے اور میں نے فوراً آصف خان صاحب سے اُن بچوں کے بارے میں میسج کیاتو آصف صاحب نے مجھے سکول پرنسپل کا رابطہ نمبر دیا کہ اُن سے بات کر لے۔
پرنسپل مس نیلم صاحبہ سے میری ملاقات طے ہوئی اور میں اُن سے ملنے عبدالصمدمیموریل ہسپتال پہنچا۔ میں نے مس سے بچوں کے حوالے سے بات کی جو اُنھوں نے مان لی مگر ٹرانسپورٹ کا ایک ایشو تھا جوقابل غورتھااسلیئے ہم نے فی الحال اُن کے لیے تعاون کے حوالے سے بات چیت کی کہ وہی پرانے سکول میں تعلیم جاری رکھے مگر اخراجات کیلئے کوئی بندوبست کر لیتے ہے۔
بہرحال میں نے مس نیلم سے خیبر سکول سسٹم کے نظام کے حوالے سے بات کی اور اس ہسپتال کے بارے میں بھی پوچھا۔تو مس نیلم جو کہ خدمت خلق کے جذبے سے سرشار متحرک اور خلق خداکا دردرکھنے والی صنف نازک تھی،بتایا کہ یہ پراجیکٹ عبدالصمد ویلفیئر فاؤندیشن کا ہے۔ اور مجھے عبدالصمد ویلفیئر فاؤندیشن کے بارے میں بریفنگ دی۔اُنھوں نے بتایا کہ عبدالصمد ویلفیئر فاؤندیشن بنیادی طور ہیلتھ اور ایجوکیشن سیکٹر میں مفت خدمات سر انجام دیتے ہیں،اور فاؤندیشن کا بنیادی مقصد معاشرے کے نادار طبقہ اور خصوصاً یتیموں کو مفت ابتدائی طبی سہولیات اور تعلیمی ضروریات فراہم کرنا ہے، اسکے علاوہ مختلف مواقعوں پر مستحقین افراد میں راشن ڈسٹریبیوشن اور مالی تعاون بھی کرتے ہیں۔
مس نیلم نے بتایا کہ ہیلتھ سروسز کے حوالے سے عبدالصمد ویلفیئر فاؤ ندیشن کے زیر انتظام ایک میڈیکل سنٹر (ہسپتال) عبدالصمد ویلفیئر ٹرسٹ کے نام سے قائم کیا گیا ہے جہاں سے روزانہ سینکڑوں مریضوں کا مفت علاج معالجہ کیا جاتا ہے اور مفت ادویات بھی دی جاتی ہے۔ مس نیلم نے مجھے ہسپتال کے مختلف ڈیپارٹمنٹس کا دورہ کرایا،جس میں OPD، آئی ڈیپارٹمنٹ، گائنی،چلڈرن، لیبارٹری اور میڈیسن سٹور شامل تھے۔ ماشاء اللہ بہترین ماحول میں غریب ونادار مریضوں کا تسلی بخش علاج کیا جاتا ہے، مس نیلم کے مطابق روزانہ تقریبا ً 300تک مریض آتے ہیں۔ ماشاء اللہ عبدالصمد ویلفیئر ٹرسٹ کے انتظامیہ کے قابل تحسین اقدامات سے نہایت متاثر ہوا۔
مس نے مزید بتایا کہ ایجوکیشن سروسز کے حوالے سے فاؤندیشن کے زیر انتظام خیبر سکول سسٹم چل رہا ہے جس میں یتیم اور ناداربچوں کو مفت تعلیم، مفت کتابیں اور یونیفارم مہیا کیجاتی ہے،خیبر سکول سسٹم میں بہترین انگلش میڈیم نصاب نافذ العمل ہے، تاکہ معاشرے کے یہ یتیم اور نادار بچے تعلیمی میدان میں امیر گھرانوں کے بچوں سے پیچھے نہ رہ جائے،مس نیلم کے مطابق موجودہ تقریباً 131یتیم ونادار طلباء وطالبات کلاس 3تک خیبر سکول سسٹم کے تحت زیر تعلیم ہے،میں نے مس نیلم سے فنڈنگ کے حوالے سے پوچھا۔تو انھوں نے بتایا کہ مختلف ڈونرز تعاون کرتے رہتے ہیں لیکن جو اخراجات اس تعاون سے زیادہ ہوجاتے ہیں تو وہ فاؤندیشن کے ایم ڈی آصف خان صاحب پورے کرتے ہے۔ یہ نہایت ہی لائق تحسین عمل اور عین سنت نبوی پر عمل کرنا ہے کیونکہ حدیث میں رسول اللہ فرماتا ہے کہ میں اور یتیم کی پرورش کرنے والا جنت میں اس طرح ہوں گے اور آپ ﷺ نے انگشت شہادت اور درمیانی انگلی کے اشارہ سے (باہم قربت کو) بتایا۔“
یقین جانیئے میرے لیے یہ نہایت ہی خوشی کا موقع تھا کہ الحمد للہ ایسے خداترس اور مخلوق خدا سے محبت اور ان کے کام آنے والے لوگ ہم میں موجود ہے جو اس نفسانفسی کے دور میں بھی یتیموں،غریبوں اور مساکین کا سہارا اور سپورٹ ہیں۔مس نیلم فاؤندیشن کے بارے میں تفصیلات بتارہی تھی اور میں دل ہی دل میں فاؤندیشن کے بانی، معاونین اور رفقائے کار کو دعائیں دے رہا تھا۔ اور مجھے اس خدمت خلق کے جذبے سے سرشار لوگوں کی خلوص پر اُم المومنین حضرت خدیجہ الکبری ؓ کے وہ تا ریخی الفاظ یاد آئے جو بخاری شریف میں ہے جو کہ پہلی وحی کے نزول کے بعد آپ ؓ نے نبی کریم ﷺ سے فرمائے تھے۔ غار حرا میں پہلی وحی کے نزول کے واقعہ سے نبی کریم ﷺ پر گھبراہٹ طاری ہوئی اور آپ گھر تشریف لائے چادر اوڑھی اور لیٹ گئے۔ اہلیہ اُم المومنین حضرت خدیجہ الکبری ؓ دانا خاتون تھیں، پریشانی بھانپ گئیں پوچھا تو آنخضرت ﷺ نے سا را واقعہ بیان کردیا۔ اور ساتھ یہ بھی فرمایا کہ مجھے اپنے بارے میں ڈر لگ رہا ہے، اس پر حضرت خدیجہ ؓ نے آپ ﷺ کو تسلی دی اور کہا کہ خدا کی قسم اللہ تعالیٰ آپ کو غمزدہ نہیں کرے گا۔ اور انہوں نے اپنے دعویٰ پر جو دلیل دی وہ یہ تھی کہ ”آپ ﷺ صلہ رحمی کرتے ہیں، ضرورت مندوں کے کام آتے ہیں، مہمانوں کی خدمت کرتے ہے، لوگوں کی مشکلات میں ان کا ہاتھ بٹاتے تھے اور بے سہارا لوگوں کا بوجھ اُ ٹھاتے ہیں۔ گویا اُم المومنین نے رسول اللہ ﷺ کو تسلی دیتے ہوئے اس خیال کا اظہار کیا کہ جو لوگ انسانی سوسائٹی میں دوسروں کے کام آنے والے ہوں اللہ تعالیٰ انہیں غمزدہ اور پریشان نہیں کیا کرتا۔
اسی طرح پہلی وحی نازل ہونے کے بعد احادیث کے ذخیرہ میں نبی کریم ﷺ کا جو سب سے پہلے تعارف ہمارے سامنے آتا ہے وہ ایک سوشل ورکرکی حیثیت سے ہے اور اس میں کوئی شک نہیں کہ آپﷺبہت بڑے سوشل ورکر تھے اور دکھی انسانیت کی خدمت آپ ﷺ کی سب سے پہلی سنت مبارکہ ہے۔
اسلیئے میں عبدالصمد ویلفیئر فاؤندیشن کے تمام انتظامیہ کو تسلی کے طور پر یہ کہنا چاہتا ہوں کہ یہ دکھی انسانیت کی خدمت کرنا، نادار لوگوں کے کام آنا، لوگوں کی مشکلات ومسائل کو حل کرنے کی کوشش کرنا اور بے سہارا لوگوں کا سہارا بننا یہ عین سنت نبوی ﷺ پر عمل پیرا ہونا ہے۔ آپ بہت خوش قسمت لوگ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو اپنے بندوں کی خدمت کی توفیق دی ہے۔ کیونکہ عبادت سے جنت ملتی ہے اور خدمت سے براہ راست اللہ ملتا ہے۔اورجن کو اللہ کی معیت حاصل ہوئی تو سب کچھ اُن کا ہوا۔
آخر میں! میں تمام قارئیں اور آپ کے توسط سے جس کو بھی یہ پیغام پہنچتا ہوں، درخواست کرنا چاہتا ہوں آپ بھی عبدالصمد ویلفیئر فاؤندیشن کے ساتھ مالی وسائل کے حوالے سے تعاون کیجئے۔آپ خود ادارہ کا وزٹ کریں اور نادار لوگوں اور یتیم بچوں کے چہروں پر مسکان دیکھ کر آپ کو دلی سکوں ملے گا اور آپ کا بھی اس عظیم کام میں حصہ شامل ہوگا۔