ترکمانستان نے پاکستان کو تاپی منصوبے کے حوالے سے خدشات دور کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔اسلام آباد میں معاون خصوصی پٹرولیم ندیم بابر اور تاپی پائپ لائن کمپنی کے سربراہ کی زیر صدارت تاپی منصوبے پر اجلاس ہوا۔پٹرولیم ڈویژن کے اعلامیے کے مطابق دونوں ممالک نے کورونا کے باوجود منصوبے کی پیشرفت پر اطمینان کا اظہار کیا۔ترکمانستان کے حکام نے بتایا کہ منصوبے کی تعمیر کے لیے قرض دینے والے عالمی اداروں کے ساتھ مذاکرات طے پا رہے ہیں جب کہ پاکستانی حکام نے کہا ہے کہ زیر التوا امور کی تکمیل کے بعد جلد پاکستان میں تاپی گیس پائپ لائن منصوبے کا سنگ بنیاد رکھنا چاہتے ہیں۔ترکمانستان افغانستان میں ہرات تک پائپ لائن کی تعمیر شروع کرنے کا ارادہ رکھتا ہے جب کہ پاکستان کی طرف سے افغانستان کے ساتھ ہی پاکستان میں بھی منصوبے پر کام شروع کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ذرائع کے مطابق پاکستان کا مطالبہ ہے کہ تاپی منصوبے کی قیمت میں افغانستان کا رسک شامل نہ کیا جائے اور پاکستان کے لیے گیس ڈلیوری پوائنٹ ترکمانستان افغانستان سرحد کی بجائے چمن رکھا جائے۔ترکمانستان کی طرف سے پاکستان کو یقین دہانی کرائی گئی کہ متعلقہ معاہدوں میں قیمت اور ڈلیوری پوائنٹ سے متعلق پاکستان کے خدشات کا تدارک کیا جائے گا۔تاپی منصوبے کے تحت پاکستان کو یومیہ ایک ارب 32کروڑ مکعب فٹ گیس فراہم ہونی ہے۔یاد رہے کہ تاپی ترکمانستان، افغانستان، پاکستان اور ایران کا مشترکہ گیس پائپ لائن منصوبہ ہے جس کے تحت گیس پائپ نائن ترکمانستان سے افغانستان، پاکستان اور بھارت تک جائے گی۔10 ارب ڈالر کے اس میگا منصوبے کا سنگ بنیاد دسمبر 2015 میں رکھا گیا تھا جس کے تحت 1700 کلومیٹر طویل گیس پائپ لائن کو دو سال میں مکمل ہونا تھا تاہم یہ منصوبہ اب تک پایہ تکمیل تک نہیں پہنچ سکا ہے۔