یہ امن کی طرف پیش رفت نہیں کیا، یہ امن وامان کے قیام کیلئے تگ ودو نہیں، کیا پہلے ایسی صورتحال تھی جیسی اب ہے؟بچپن سے ہی سنتے تھے کہ شمالی وزیرستان کے حالات بہت خراب ہیں اور کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ شمالی وزیرستان کے حالات کبھی بہتر ہوں گے۔ ماضی قریب تک وہاں کسی انجان یا اجنبی شخص کا جانابہت ہی مشکل تصور کیا جاتا تھا۔وہاں جاتے وقت لوگ خوف محسوس کرتے تھے۔ اغواء برائے تاوان,ٹارگٹ کلنگ،قتل و غارت جیسے واقعات عام سی بات تھی۔ آپریشن ضرب عضب کے نتیجے میں وہاں امن لوٹ آیا۔ آپریشن ضربِ عضب میں اگر ایک طرف پاک فوج نے بیش بہا قربانیاں پیش کیں تو دوسری طرف آپریشن کی وجہ سے مقامی لوگوں کا بھی جانی و مالی نقصان ہوا۔ آپریشن ضرب عضب کے بعد وہاں ترقیاتی کام بھی ہوئے ہیں، حکومت اور پاک فوج نے شمالی وزیرستان کے عوام کو تمام ممکن سہولیات مہیا کرنے کی کوشش کی ہے آپریشن سے متاثرہ افراد کوہونے والے نقصانات کے عوض معاوضوں کی ادئیگی کی گئی اور رہ جانے والوں کو معاوضوں کی ادائیگی کا سلسلہ ہنوزجاری ہے۔لیکن اب ایک بارپھر شمالی وزیرستان میں حالات خراب ہونے کی باتیں کی جارہی ہیں اور ایسے واقعات رو نما ہو رہے ہیں جس سے ٹارگٹ کلنگ کا تاثر پیدا ہو رہا ہے جس کی وجہ سے عوام کو پاک فوج,ضلعی انتظامیہ اور پولیس پر تنقید کرنے کا موقع مل گیا ہے۔ لیکن اس کے برعکس پاک فوج,شمالی وزیرستان کی ضلعی انتظامیہ اور پولیس بھی یہی کوشش کررہی ہے کہ شمالی وزیرستان کوپرامن ضلع برقرار رکھاجائے۔ شمالی وزیرستان میں امن و امان برقرار رکھنے کے حوالے سے جی او سی سیون ڈویژن شمالی وزیرستان میجر جنرل شاکر اللہ خان خٹک کے کہنے پر گزشتہ دنوں کمشنر بنوں ڈویژن شوکت علی یوسفزئی نے ڈی آئی جی بنوں ریجن اول خان کے ہمراہ شمالی وزیرستان کا دورہ کیا۔اورضلعی انتظامیہ شمالی وزیرستان کے ساتھ موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کے لیے مشترکہ اجلاس میں شرکت کی۔اس سلسلے میں جی او سی سیون ڈویژن میجر جنرل شاکر اللہ خان خٹک,کمشنر بنوں ڈویژن شوکت علی یوسفزئی,ڈی آئی جی بنوں ریجن اول خان,ڈپٹی کمشنر شمالی وزیرستان شاہد علی خا ن اورڈی پی اوسردار شفیع اللہ خان گنڈہ پورسے رابطہ کیا اور ان کا موقف لیا اُنہوں نے اُمیدظاہر کی کہ پاک فوج، ضلعی انتظامیہ، ڈسٹرکٹ پولیس اور عوام کے درمیان اچھے تعلقات فروغ پا رہے ہیں، عوام کو سہولیات مہیاکی جا رہی ہیں، نئے نظام کے تحت امن وامان یقینی بنایا جا رہا ہے۔اور اس خطے کو ایک مثالی خطہ بنایا جائے گا۔اُنہوں نے کہا کہ ظاہر سی بات کہ کسی بھی کام کے آغاز میں مسائل کا سامنا ہوتا ہے لیکن مرحلہ وار تمام امور میں بہتری لائی جا رہی ہے ضلعی پولیس کو تمام وسائل مہیا کئے جا رہے ہیں کیوں کہ امن و امان برقرار رکھنے کے لیے پولیس کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔
اس بات میں کوئی شک نہیں کہ شمالی وزیرستان کے مختلف شعبوں میں ابھی بھی اصلاحات کی ضرورت محسوس ہوتی ہے جس کے لیے سنجیدہ اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔کیوں کہ اگر شمالی وزیرستان کو مثالی اور پُر امن ضلع بنانا ہے تو یہاں کے عوام کو تمام بنیادی سہولیات فراہم کرنی ہوں گی۔ صحت،تعلیم،انصاف اور روزگارتک ان کی رسائی کو سہل بنانا ہوگا۔تب ہی لوگ مطمئن اور خوشحال ہوں گیاور تب ہی یہاں پائیدار امن یقینی بنایا جا سکے گا۔
کیا اب بھی کوئی شک ہے۔(روفان خان)
You might also like