پاکستان میں مہنگائی کی شرح دن بدن بڑھتی جا رہی ہے۔مہنگائی کے ساتھ ساتھ ٹیکسوں کی شرح میں اضافہ کی وجہ سے عوام مشکلات کا شکار ہو رہی ہے۔دن بدن ضروری اشیاوں کی قیمتوں میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ لوگ اپنے گھریلو بجٹ کو اپنی تنخواہ کے اندر پورا نہیں کر پاتے۔وہ اپنی ضروریات تک پوری نہیں کر سکتے۔جو لوگ دس سے پندرہ ہزار کماتے ہیں اور کرایے کے گھر میں رہتے ہوں تو وہ غریب کیسے اپنی ضروریات پوری کر سکیں گے۔مہنگائی نے غریب عوام کو سب سے زیادہ متاثر کیا ہے۔بہت سارے لوگ غربت اور بیروزگاری سے تنگ آکر خودکشی کرنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔اس شرمندگی سے کہ وہ اپنے بچوں کا پیٹ کیسے پالیں گے۔ موجودہ پر آشوب حالات میں دل کو تسلی اس بات کی ہے ہمارے وزیر اعظم صاحب کو غریب آدمی کی مشکلات کا احساس تو ہے۔ اسی احساس کے مدنظر غربت اور مہنگائی کو کم کرنے کے لیے احساس کفالت پروگرام شروع کیا گیا، احساس لنگر پروگرام کا دائرہ مزید وسیع بڑھایا۔ غریبوں میں مرغیاں تقسیم ہوئیں،مہنگائی کو کنٹرول کرنے کیلئے ٹائیگر فورس کو ذمہ داری سونپی گئی۔ مگر سوال یہ ہے کہ مذکورہ حکومتی اقدامات کے باوجود مہنگائی کم کیوں نہیں ہو رہی؟۔ادویات کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ، پٹرول کے بے قابو ہوتے نرخ،اشیائے خوردو نوش کی بد ستور قلت، شہر میں آٹا نایاب، چینی پہنچ سے باہر، بجلی کے بڑھتے بل۔ درحقیقت تبدیلی سرکار نے عوام کو مہنگائی کے عذاب میں مبتلا کر دیا ہے جبکہ مہنگائی کی حالیہ لہر کے بعد سے حکومتی وزراء خاموش ہیں۔ جب سبزیوں، پھلوں اور چکن کی قیمتیں کم تھیں تو حکومتی وزراء کم قیمتوں کا کریڈٹ لیتے تھکتے نہیں تھے مگر جیسے ہی مہنگائی کے آژدھے نے سر اٹھایا ہے تو حکومتی وزراء خاموش نظر آتے ہیں۔پاکستان کے محنت کش عوام کو امید تھی کہ تحریک انصاف کی حکومت قائم ہونے کے بعد معاملات بہتر ہو جائیں گے۔ اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی ہو جائے گی۔ کیونکہ ہمیں تحریک انصاف کی قیادت نے بتایا تھا کہ ملک میں مہنگائی اس لیے ہے کیونکہ ملک میں کرپشن بہت زیادہ ہے۔ جیسے ہی ایماندار، دیانتدار اور بد عنوانی سے پاک حکومت وجود میں آئے گی تو مہنگائی کم ہو جائے گی۔ اب تو تحریک انصاف کی کرپشن فری حکومت میں مہنگائی میں کمی کی بجائے مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ حکومت اس وقت تک مہنگائی کو روکنے کی سنجیدہ کوشش کرتی نظر نہیں آئے گی جب تک وہ یہ تسلیم نہیں کر لیتی کہ ملک میں غریب عوام واقعی مہنگائی کی چکی میں پس رہے ہیں اب تک تو شاید حکومت یہ ماننے کو تیار نہیں ہے کہ ملک میں مہنگائی ہے اور غریب عوام کو براہ راست متاثر کر رہی ہے۔ خوراک، ادویات، مکانات کے کرائے۔ علاج، تعلیم، ٹرانسپورٹ کے کرائے، بجلی، گیس، اور پٹرول کے نرخ سب بڑھ چکے ہیں۔ ایک عام پاکستانی کو جسم اور روح کا رشتہ بر قرار رکھنے کے لیے پہلے سے زیادہ پیسوں کی ضرورت ہے۔ مہنگائی میں اضافے نے لوگوں کی قوت مزید پہلے سے بھی کم کر دی ہے۔ غریب عوام کی زندگی پہلے سے بھی زیادہ اجیرن ہو چکی ہے۔ حکومت کو اب تک سمجھ آ جانی چاہیے کہ عام لوگوں کے مسائل کو کم کرنے اور ان کی معاشی مشکلات میں کمی کے لیے صرف اچھے جزبات اور نیک نیت ہی کافی نہیں ہوتی بلکہ پالیسیاں بھی درکار ہوتی ہیں۔ تحریک انصاف کی تبدیلی کا خمیازہ قوم بھگت رہی ہے۔ عوام کو ریلیف، ملک سے کرپشن کا خاتمہ اور چوروں لٹیروں سے لوٹی ہوئی دولت واپس لانے سمیت تحریک انصاف کے تمام وعدے جھوٹے ثابت ہوئے ہیں۔ ایک طرف ملک میں معاشی بدحالی کے ڈیرے ہیں، تو دوسری جانب ہر گزرتے دن کیساتھ روپے کی قدر میں کمی، بجلی، گیس سمیت اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں میں اضافے کے سبب ہونے والی مہنگائی سے غریب اور متوسط طبقے کا جینا دوبھر ہو کررہ گیا ہے۔ زرعی اجزاء، کھاد کی قیمتوں میں اضافے نے کسانوں کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے، صوبوں کے وسائل روک کر انسانی ترقی کو تباہی سے دوچار کردیاگیا ہے۔ اس وقت آبادی کا چالیس فیصد سے زائد حصہ خطِ غربت سے نیچے زندگی بسر کررہا ہے۔مہنگائی نے غریب کے منہ سے آخری نوالہ تک چھین لیا ہے اوراب دو وقت کی روٹی پوری کرنا بھی جوئے شیر لانے کے مترادف بنا دیا گیا ہے۔ سابق عہد حکومت میں 45 سے 50 فیصد لوگ خط غربت سے نیچے زندگی کا بوجھ اٹھا کر جی رہے تھے اور اب ستم بالائے ستم ناقابل برداشت اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں میں اضافے اور ہیوی بیلز نے عوام کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے۔نئے پاکستان میں عوام کیڑے مکوڑوں جیسی زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں۔ غربا تو ایک طرف رہے عام آدمی، محنت کش عوام اور یومیہ اجرت پر کام کرنے والوں کے لیے روزگار کے مواقع ناپید ہیں، ان حالات میں عوام سوال کرتے ہیں کہ ہم جائیں تو جائیں کہاں؟ مصائب کی یلغار سے لڑتے ہوئے عوام تو پہلے ہی بے حال ہو چکے ہیں جو امید کررہے تھے کہ نئے پاکستان میں ترقی آئے گی لیکن ترقی آ چکی ہے، ہاں تبدیلی آ چکی ہے۔ نیا پاکستان محض نیا ہی نہیں مہنگا بھی ہے، ان حالات میں غریب پاکستانی مایوس ہوچکے ہیں اور سوچنے پر مجبور ہیں کہ کیا یہ ہے نیا پاکستان۔ زندگی گزارنے کی بنیادی ضرورتوں کا بھی عام آدمی کی دسترس سے دور ہو جانا ملکی معیشت کے مسلسل تنزلی کی طرف سفر کی نشاندہی کرتا ہے۔ لازم ہو گیا ہے کہ صوبائی و مرکزی حکومت مہنگائی پر ہر صورت قابو پائیں۔ اس باب میں دیگر اقدامات کے ساتھ ساتھ حکومت کی جانب سے آئے روز پٹرولیم، بجلی و گیس کے نرخ بڑھانے کی روش کو ترک کرنا چاہئے تاکہ غریب عوام سکھ کا سانس لے سکیں۔ دوسری جانب مہنگائی کے طوفان نے ملک سے مڈل کلاس طبقے کا بالکل خاتمہ کردیا ہے اور وہ غریب طبقے میں تبدیل ہوچکا ہے اورنوجوانوں کی ایک بڑی تعداد بے روزگاری اور مفلسی کا شکار ہے۔ اس سب کے باوجود آئی ایم ایف کی جانب سے بجلی، گیس اور پٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے لیے مسلسل دباو ہے اور اس کے سامنے حکومت نے سرتسلم خم کررکھا ہے۔ ملک میں صنعتیں بند ہو رہی ہیں اور برآمدات بری طرح متاثرہیں، اس کے باوجود وزیر اعظم عمران خان اور ان کی ٹیم معیشت کی بہتری کے دعوے کررہی ہے۔ سچ تو یہ ہے کہ پالیسیوں کے عدم تسلسل اور پیچیدہ ٹیکس نظام کے باعث پاکستان تحریک انصاف کی حکومت ٹیکس نیٹ کو بڑھانے کے بجائے مطلوبہ اہداف کو بھی حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکی۔ حکومتی اقدامات محض اخباری بیانات اورٹویٹر پیغامات تک محدود ہو کر رہ گئے ہیں۔ حکومت کی جانب سے عوام کو گمراہ کرنے کے لیے جھوٹی تسلیاں اور دکھاوے کے کام کیے جا رہے ہیں۔