حکومت کے جانب سے اوریازی قوم کے ساتھ امتیازی سلوک برداشت نہیں کی جائے گی

0

حکومت کے جانب سے اوریازی قوم کے ساتھ امتیازی سلوک برداشت نہیں کی جائے گی۔ انتظامیہ کے جانب سے کمیٹی میں کثیر آباد ی پر مشتمل ہونے کے باوجود اوریازی قوم سے صرف دو مشران کا انتخاب کو ہم مسترد کرتے ہیں، ہم وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا اور ڈی سی باجوڑ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ یونین کونسل کمیٹی کے تقسیم پر نظرثانی کریں اور کمیٹی میں تحصیل واڑہ ماموند کے سب سے زیادہ آبادی والے قوم کے 4سے زائد مشران کا انتخاب کریں تاکہ ان کے مسائل باآسانی حل ہوسکیں۔ان خیالات کااظہار تحصیل واڑہ ماموند کے سب سے بڑے قوم اوریازی کے مشران ملک منجفار خان، ملک محمد زمان خان، ملک فضل ودود، ملک محمد یار خان، ملک حبیب اللہ، ملک سیداعلی، ملک بخت منیر اور ملک خریبل سمیت درجنوں عمائدین نے گرینڈ جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اور ضلعی انتظامیہ کے جانب سے یونین کونسل کے سطح پر بنائی جانے والے کمیٹیوں میں اوریازی قوم کے مشران کے انتخاب میں 8.1ریشو رکھا گیا ہے اور ستر ہزار سے زائد افراد پر مشتمل اوریازی قوم سے صرف دو مشران کا انتخاب کیا گیا ہے، جسے ہم مسترد کرتے ہیں کیونکہ ہماری قوم کی آبادی تحصیل واڑہ ماموند میں سب سے زیادہ ہے اور ہم نے حکومت کو ہر معاملے میں اپنی تعاون اور مدد پیش کی ہے اور قومی سلامتی کیلئے ہر وقت حاضر رہے ہیں۔مقررین نے کہ حکومت یا تو قومیت کے اعتبار سے کمیٹیوں میں مشران کا انتخاب کریں جس میں قومیت کے لحاظ سے ہم ماموند کے بڑوزی قوم کے بعد دوسری بڑی قوم ہے۔کیونکہ ماموند میں رہائش پذیر بڑوزی قوم کے 100حصے (برخے) ہیں جبکہ اوریازی قوم کے 80حصے ہیں۔اور اگر حکومت قومیت کے اعتبار سے نہیں تو پھر مردم شماری کے لحاظ سے ان افراد کا انتخاب کریں پھر مردم شماری میں ہمارے قوم کے جو لوگ جس جس علاقے میں رہتے ہیں انہیں وہاں سے نمائندگی دی جائے۔ جرگے سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ دیگر اقوام کے بنسبت ہماری تعداد کم ظاہر کرکے ہمارے ساتھ فنڈ کے تقسیم میں بھی یہی سلوک جاری رکھا جائے گا، جس کے وجہ سے ہم اس انتخاب کو مسترد کرتے ہیں اور وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور ڈی سی باجوڑ عثمان محسود سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس فیصلے پر فوری طور پر نظرثانی کریں اور ماموند کے دیگر اقوام کی طرح ہمیں بھی مکمل نمائندگی دی جائے۔مقررین نے مطالبہ کیا کہ حکومت اور ضلعی انتظامیہ نے فنڈز کی تقسیم اور دیگر مسائل کیلئے 80رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے جس میں اتمان خیل کے 40اور باقی نصف 40افراد کا انتخاب ترکھانی قوم سے کیا جانا ضروری ہے، بصورت دیگر ہم ان کمیٹیوں سے براء ت کا اظہار کریں گے۔

You might also like
Leave A Reply

Your email address will not be published.