فرشتہ مہمند کے ظالمانہ قتل کے خلاف باجوڑ میں احتجاجی مظاہرے

0

ننھی فرشتہ مہمند کے ظالمانہ قتل کے خلاف باجوڑ میں احتجاجی مظاہرے ، قاتلوں کے گرفتاری اور تھانہ ایس ایچ او کے خلاف بھی کاروائی کا مطالبہ

تفصیلات کے مطابق گذشتہ روز اسلام آباد میں اغواء کے بعد قتل کیے جانے والی 10سالہ فرشتہ مہمند کے قتل کے خلاف ملک بھر کی طرح باجوڑ میں بھی احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے ۔ باجوڑ کے سیاسی پارٹیوں ، یوتھ ممبران اور سول سوساءٹی کے نوجوانوں نے باجوڑ پریس کلب کے سامنے ایک عظیم الشان احتجاجی مظاہرے کا انعقاد کیا ۔ جس میں کثیر تعداد میں سیاسی ورکر اور سول سوساءٹی کے افراد نے شرکت کی ۔ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے گل افضل ، مولانا خان زیب ، ڈاکٹر حمیدرحمان ، ایوب خان ، سراج الدین خان اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت پشتونوں کو اسلام آباد جیسے محفوظ شہر میں بھی تحفظ دینے میں ناکام ہے ۔ ہمارے لوگ اپنے غربت کے باعث اپنے علاقے چھوڑ کر ان بندوبستی علاقوں میں رہائش کر اختیار کرلیتے ہیں لیکن وہاں سے ان کے ہ میں لاشیں موصول ہوتی ہے ۔ ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ملک میں امن و امان کے مسئلے پر خصوصی توجہ دیں کیونکہ خوف کے سائے تلے نہ توسیاست ، نہ تعلیم اور نہ ہی تجارت ممکن ہے ۔ گذشتہ شب مغرب کے بعد عوامی نیشنل پارٹی باجوڑ کے زیر اہتمام خار چوک میں بھی احتجاجی مظاہرہ منعقد کیا گیاتھا ۔ جمعیت علمائے اسلام باجوڑ کے زیر اہتمام بھی فرشتہ مہمند کے قتل باجوڑ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کا انعقاد کیا ۔ مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے سابقہ سینیٹر مولانا عبدالرشید ، حاجی سید بادشاہ اور دیگر نے کہا کہ جمعیت علمائے اسلام باجوڑ فرشتہ مہمند کے قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے ۔ اور حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ ایسے انسانیت سوز واقعات کے روک تھام کیلئے موثر قانون سازی کریں ۔ جمعیت علمائے اسلام باجوڑ کے امیر اور سابقہ سینیٹر مولانا عبدالرشید نے کہا کہ متعلقہ تھانے کے ایس ایچ او کے خلاف بھرپور کاروائی کی جائے ، مذکورہ ایس ایچ او نے ہمارے روایا ت کا جنازہ نکالا ، کئی دن تک ہمارے مجبور بھائی سے خدمت لیتا رہا اور غلط غلط باتیں کہتا رہا میں حکومت سے مطالبہ کرتا ہوں کہ اسے کے خلاف بھرپور کاروائی کریں ۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈ ز اور بینر اٹھائے رکھے تھے جس پر فرشتہ مہمند کو انصاف دلانے اور قاتلوں کے گرفتاری کے نعرے درج تھے ۔

You might also like
Leave A Reply

Your email address will not be published.