ضلع باجوڑمقامی انتظامیہ نے موصولہ اطلاعات اور مسافروں کے شکایات پر کاروائی کرتے ہوئے درجنوں چھوٹے بڑے گاڑیوں کو اضافی کرایہ وصول کرنے پر موقع پر دھر لیا ۔ بڑی تعداد کے ڈرائیوروں کو جرمانہ کیا اور وصول کی گئی اضافی کرایہ واپس لیکر موقعہ پر مسافروں کو واپس کردیا ۔ یاد رہیں کہ ضلع باجوڑ میں گزشتہ دو دنوں سے موٹر کار اور فلائنگ کوچ ڈرائیوروں نے اچانک کرایہ بڑھاتے ہوئے مسافروں سے دو چند کرایہ وصول کرنا شروع کیا تھا جس پر ڈپٹی کمشنر ضلع باجوڑ عثمان محسود نے فوری کاروائی کا حکم دیتے ہوئے ضلع بھر میں کریک ڈاؤن کیا اور ساتھ ہی ساتھ ضلع کے مختلف ان اوٹ چیک پوائنٹس پر مسافروں سے زیادہ کرایہ لینے کی شکایات پر باجوڑ لیویز کے اہلکاروں کو تعینات کیا جس کی نتیجہ میں مقررہ سرکاری نرخ نامہ سے زیادہ کرایہ مسافروں سے لینے پر بڑی تعداد کے موٹر کاروں اور فلائنگ کوچز کو رنگے ہاتھوں پکڑ کر جرمانہ کیا اور سرکاری نرخ نامہ سے تجاوز کرنے والوں سے اضافی کرایہ واپس لیکر مسافروں کو موقع پر واپس کردیا ۔ اسی طرح مقامی انتظامیہ نے موٹرکار اور فلائنگ کوچز ڈرائیوروں کے جانب سے مسافروں سے وصول کی جانیوالی من مانی کرایوں اور خود ساختہ اضافہ کے ظالمانہ اقدام کو بھروقت ناکام بنا دیا ۔ اگرچہ پشاور، لاہور، راولپنڈی، مردان اور ملک کے دیگر شہروں تک آنے جانے کے لئے سرکاری سطح پر باقاعدہ کرایہ مقرر کی گئی ہیں تاہم عید کے بعد با الخصوص گزشتہ دو دنوں میں سرکاری نرخ نامہ کو ہوا میں اڑاتے ہوئے گاڑی مالکان اور ڈرائیوروں نے خود ساختہ اضافہ کرکے مسافروں سے دو چند کرایہ وصول کرنے کا بازار گرم کیا تھا ۔ حکومتی رٹ اور نرخ نامہ کو نظر انداز کرنے کا مکروہ دھندہ ضلع باجوڑ کے دو بڑے تجارتی مراکز خار اور عنایت کلے میں قائم لاری اڈوں میں خوب عروج پر تھا جس پر مسافروں اور گاڑی ڈرائیوروں کے درمیان دن بھر ایک دوسرے کے ساتھ خوب چھیڑ چھاڑ ہوتی رہی جس کی وجہ سے عید پر آنے والے مسافروں با الخصوص طلباء، مریضوں اور محنت مزدوری کے لئے جانیوالے مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا رہا ۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ ان لاری اڈوں پر تعینات قانون کے رکھوالے گاڑی ڈرائیوروں کے جانب سے خود ساختہ اضافی کرایہ وصول کرتے ہوئے کوئی کاروائی یا اعلی حکام کو فوری رپورٹ کی بجائے خاموش تماشائی بن کر دیکھتے رہیں لیکن جب مسافروں اور گاڑی ڈرائیوروں کے درمیان مقامی لاری اڈوں میں کرایہ کے اچانک ہوشرباء اضافہ پر ایک دوسرے کے ساتھ تکراراور چھیڑ چھاڑ بڑھنے لگا تو مسافروں کے بڑھتی ہوئی شور شرابے پر وہاں تعینات قانون کے رکھوالے خواب خرگوش کی نیند سوئے توڑا بہت بیدار ہونے لگے اور بجائے یہ کہ سرکاری نرخ نامہ کی دھجیاں اڑانے والوں کو موقع پر گرفتار کرلیتے بلکہ مصالحت کاروں کا روپ دھار تے ہوئے مسافروں اور ڈرائیوروں کو آپس میں کوئی سمجھوتہ کرنے پر راغب کرتے رہیں ۔ لاری اڈوں پر پہلے سے تعینات اہلکاروں کے غیر ذمہ دارانہ رویہ اور مسافروں کے شکایات اوران کے درپیش ضروریات پر کان نہ دھرتے ہوئے موقع پر موجود کئی مسافروں نے ڈپٹی کمشنر ضلع باجوڑ کو براہ راست شکایات کرنا شروع کی جس پر ڈپٹی کمشنر ضلع باجوڑ عثمان محسود نے فوری طور پر کاروائی کرتے ہوئے تمام لاری اڈوں اور جگہ جگہ چیکنگ شروع کی جس کی نتیجہ میں باجوڑ لیویز کے اہلکاروں نے بڑی تعداد کے گاڑی ڈرائیوروں کو موقعہ پر زیادہ کرایہ وصول کرنے پر پکڑ لیا ۔ زیادہ کرایہ لینے پر نہ صرف انہیں جرمانہ کیا بلکہ لی گئی اضافی کرایوں کو گاڑی ڈرائیوروں سے لیکر واپس مسافروں میں تقسیم کیا ۔ مصدقہ اطلاعات کے مطابق ڈپٹی کمشنر ضلع باجوڑ نے مسافروں کے شکایات پر لاری اڈوں پر پہلے سے تعینات لیویز اہلکاروں کو اضافی کرایہ پر غفلت برتنے کی صورت میں انہیں ہٹانے اور ان کی جگہ مزید لیویز بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے اور انہیں سخت ہدایات جاری کرتے ہوئے سرکاری نرخ نامہ سے 1 بھی پیسہ زیادہ وصول کرنے والوں کو فوری طور پر پکڑنے کا حکم دیا ہے ۔ علاوہ ازیں مسافروں کے شکایات پر لاری اڈوں کے تمام متعلقہ ٹھیکہ داروں کو طلب کیا گیا ہیں جن کے منشیوں اور کارکنوں کے باقاعدہ موجودگی میں گاڑیوں کے ڈرائیور وں سے اضافی کرایہ وصول کرتے رہیں ۔ دوسری جانب بیشتر عوامی حلقوں نے گزشتہ روز مسافروں ، طلباء اور مریضوں کے ساتھ گاڑی ڈرائیوروں کے جانب سے ہوشرباء اضافہ کی پاداش میں شروع کی گئی قانونی کاروائی کو سراہتے ہوئے اسے مستقل بنیادوں جاری رکھنے کا مطالبہ کیا ہے ۔