باجوڑ میں ڈی اۤرسی کمیٹی کے ممبران نے حلف اٹھالیا

0

باجو ڑمیں مصالحتی کمیٹی (ڈی آرسی) کے 21ممبران نے حلف اٹھالیا۔ ڈی آئی جی پولیس ملاکنڈ اعجاز خان نے ڈی آر سی ممبران سے حلف لیا۔ سول کالونی خار ڈسٹرکٹ پولیس آفس باجوڑمیں حلف برداری کی تقریب منعقد ہوئی جس کے مہمان خصوصی ڈی آئی جی ملاکنڈ اعجاز خان تھے۔ اس موقع پر ڈی پی او باجوڑ پیر شہاب علی شاہ، ڈی ایس پیز ستار خان، گلزراور قبائلی عمائدین کی ایک بڑی تعداد بھی موجودتھے۔ تقریب سے ڈی آئی جی ملاکنڈ اعجاز خان، ڈی پی او باجوڑ پیر شہاب علی شاہ، سابق ریٹائرڈ پرنسپل پروفیسر گل بادشاہ،قبائلی رہنماء ملک بہادر شاہ نے خطاب کیا۔ ڈی آئی جی ملاکنڈ اعجاز خان نے کہا کہ خیبر پختونخواہ حکومت نے صوبائی سطح پر عوامی تنازعات کے حل کیلئے صوبائی اسمبلی میں قانون سازی کرکے عوامی تنازعات حل کرنے والا کونسل متعارف کرایا تھا جو کم دورانئے میں عوام کے بیشتر مسائل کو حل کراچکا ہے۔ انھوں نے کہا کہ مسائل کے حل کیلئے عوام کو عدالت جانے سے پہلے ڈی آر سی میں مسئلہ حل کرنے کا موقعہ دیا جائیگا اور اگر فریقین عدالت جانا چاہتے ہیں تو اُنکی مرضی ہوگی کہ وہ عدالت جانا چاہتے ہیں یا ڈی آرسی میں اپنا مسئلہ حل کرانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈی آرسی میں کمیونٹی سے قابل احترام، غیر سیاسی، غیر متنازعہ، ریٹائرڈ سول اور پاک فوج کے آفیسران، ماہرین تعلیم، وکلاء، پروفیسرز،کاروباری حضرات،سماجی کارکنان اور دیگر کا انتخاب کیاجاتاہے جوکہ رضاکارانہ طورپر لوگوں کی بھلائی کیلئے اپنی خدمات پیش کرتے ہیں۔ڈی آئی جی اعجاز خان نے کہا کہ ضلع کے سطح پر21رکنی کمیٹی ہوگی جبکہ بعد میں تحصیل اور تھانہ کے سطح پر بھی کمیٹیاں بنائی جائیگی۔انھوں نے کہا کہ ڈسپیوٹ ریزولوشن کونسل 21ارکان پر مشتمل ہوتی ہیں۔ ہر روز تین ارکان پر مشتمل ایک پینل لوگوں کے تنازعات کو سنتے ہیں اور باہمی مشاورت کے بعد اس پر فیصلہ کرتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ڈی آر سی کے قیام سے عدالتوں پر بوجھ کم ہوجائیگا او رہمارا جرگہ سسٹم بھی فعال ہوگا اور فیصلے گھر کی دہلیز پر ہونگے۔انھوں نے کہا کہ ڈ ی آر سی کے قیام سے علاقہ ترقی وخوشحالی کی جانب گامزن ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ روزانہ کی بنیاد پر عدالت، ڈی پی او یاڈی ایس پیز مذکورہ ڈی آر سی کو مسئلے بھیجے گے اور پھر ڈی آرسی قرآن پاک کے آیات کی روشنی میں دوفریقین کے درمیان انصاف پر مبنی فیصلہ کرینگے۔ انھوں نے کہا کہ ڈی آرسی میں جن ممبران کا انتخاب ہواہے تو وہ اپنے کردار کیوجہ سے ہواہے اور کسی نے کوئی سفارش نہیں کی ہے۔ ہمارے مشران میں اب بھی ایسے لوگ موجود ہیں جن پر ہم فخر کرتے ہیں۔

You might also like
Leave A Reply

Your email address will not be published.