وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے غربت مٹاؤ پروگرام ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے بتایا ہے کہ حکومت نے کووِڈ 19 کے سلسلے میں شروع کیے گئے احساس ایمرجنسی کیش پروگرام کو ایک کھرب 44 ارب روپے سے بڑھا کر 2 کھرب 3 ارب روپے کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اسلام آباد میں پریس انفارمیشن ڈپارٹمنٹ میں وزیراطلاعات شبلی فراز کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ احساس ایمرجنسی کیش پروگرام کا دائرہ کار بڑھانے سے اب ایک کروڑ 69 لاکھ گھرانے اس سے مستفید ہوسکیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا سماجی تحفظ کا پروگرام ہے جس سے پاکستان کی تقریباً آدھی سے زائد آبادی مستفید ہوگی۔انہوں نے کہا کہ اس پروگرام کو بین الاقوامی سطح پر بھی بہت پذیرائی حاصل ہوئی ہے اور ترقی پذید ممالک کے مقابلے ہمارے ملک کو یہ اعزاز حاصل کہ ہم نے سب سے بروقت، سب سے تیز، سب سے شفاف اور سب سے منظم طریقے سے سب سے بڑا سماجی تحفظ کا پروگرام شروع کیا۔ثانیہ نشتر نے کہا کہ رقم کی ترسیل جاری ہے جب تک تمام ایک کروڑ 69 لاکھ افراد کو رقم منتقل نہیں ہوجائے گی اس وقت تک یہ سلسلہ جاری رہے گا۔انہوں نے بتایا کہ یہ بالکل اصولوں پر بنیاد اور ڈیٹا پر مبنی خودکار پروگرام تھا جس میں وزیراعظم پاکستان کو بھی کسی رد و بدل کا اختیار نہیں تھا۔ معاون خصوصی نے کہا کہ اس پروگرام میں شفافیت کو بطور خاص ملحوظِ خاطر رکھا گیا ایک انفارمیشن پورٹل جاری کیا اور اس پر صوبوں، ضلعوں اور تحصیلوں کی سطح تک تقسیم کردہ رقوم، نکالی گئی رقوم اور بقیہ موجود رقم تک کی تفصیلات دیکھی جاسکتی تھیں اور تمام ادائیگیاں بائیو میٹرک تصدیق کے بعد کی جاتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس پروگرام کا انعقاد مکمل طور پر غیر سیاسی بنیادوں پر کیا گیا جس کی وزیراعظم عمران خان کی جانب سے خصوصی تاکید کی گئی تھی۔ان کا کہنا تھا کہ اس بات ثبوت یہ ہے کہ 2017 کی مردم شماری کے مطابق صوبہ سندھ کا آبادی میں حصہ 22.45 فیصد ہے لیکن سندھ سب سے زیادہ احساس پروگرام سے مستفید ہورہا ہے اور پروگرام میں اس کا حصہ 31 فیصد ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ مردم شماری کے مطابق آبادی میں 51 فیصد حصہ پنجاب کا ہے لیکن احساس ایمرجنسی کیش پروگرام میں اس کا حصہ 43 فیصد ہے۔ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا کہ جن لوگوں کو انگوٹھوں کے نشانات مٹنے کے سبب بائیو میٹرک تصدیق میں مشکلات کا سامنا ہے ان کے لیے ایک طریقہ کار وضع کیا گیا ہے۔اس طریقہ کار میں ہمارے پاس ان تمام افراد کی فہرستیں آجاتی ہیں جنہیں پھر ایک خصوصی میسیج بھیجا جاتا ہے جس میں ان کا نام، شناختی کارڈ نمبر اور رقم کی وصولی کے لیے مقررہ بینک کا پتا لکھا ہوتا ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ کچھ مستحق خاندان ایسے ہیں جس میں سربراہ کی وفات ہوگئی ہے اور ایسے خاندان میں اگر احساس پروگرام کا میسیج موصول ہوا ہے تو ایسے لوگوں کے لیے بھی طریقہ کار وضع کردیا گیا ہے اور لوگوں کو بھی آگاہ کردیا ہے۔یوں اس پر جلد عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لیے میں خود اپنے دفتر میں درخواستیں منگوارہی ہوں، جس پر مستحق مرحوم یا مرحومہ کا نام، شناختی کارڈ نمبر لواحقین کی تفصیلات اور مستحق شخص کا نام اور شناختی کارڈ نمبر لکھ کر بھیجی جائیں تا کہ ہم وارث کی نشاندہی کر کے ادائیگی کو یقینی بنائیں۔ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے بتایا کہ اب ہمارا فائنل پورٹل جاری ہوگیا ہے جس میں اپنا شناختی کارڈ نمبر ڈال کر اپنی درخواست کا نتیجہ دیکھا جاسکتا ہے کیوں کہ بہت سے مستحق افراد ایسے ہیں جنہوں نے ابھی تک اپنی رقم وصول نہیں کی وہ رقم کی وصولی کی تفصیلات جان کر وہاں سے کیش حاصل کرسکتے ہیں۔