کراچی اے پی سی کامتفقہ اعلامیہ حافظ مومن خان عثمانی

چٹان
0

جمعیت علماء اسلام ملک کی واحدمذہبی وسیاسی جماعت ہے جو مسلسل جدوجہد میں مصروف ہے،ملک میں پہلے سے ہی سیاسی میدان میں برف جمی ہوئی دکھائی دے رہی تھی،رہی سہی کسر کوروناوائرس کی وبا نے پوری کردی،جس کی وجہ سے تمام سیاسی جماعتیں جمود کا شکار ہوگئیں،آج صورت حال یہ ہے تمام پارٹیوں کے لیڈرز اپنے اپنے سیاسی غاروں میں پناہ لئے ہوئے ہیں،کوئی کسی کے اشارے پر گوشہ نشینی اختیار کرچکا ہے تو کسی کو نیب کے ذریعے خاموش کرایاگیا ہے،کسی پر کورونا کا خوف طاری ہے تومایوسی کا شکار ہے،سوائے جمعیت علماء اسلام کے قائد مولانافضل الرحمن کے کہ وہ سیاست کے سمندر میں اپنی کشتی کے بادبان کھولے ہوئے محوِ سفر ہیں کبھی پشاور میں تمام سیاسی جماعتوں کو اکٹھاکرکے سیاسی جمودکو توڑتے ہوئے نظر آرہے ہیں تو کبھی اسلام آباد میں بلوچستان کے مسائل پر تمام جماعتوں کو ایک جگہ جمع کرکے ملک پر قابض قوتوں کو لکار تے ہیں اور کبھی کراچی میں تمام سیاسی قوتوں کو ایک میزپر لاکر حکمرانوں کی نیندیں حرام کردیتے ہیں،کسی نے سچ کہا تھا کہ اگر مولانافضل الرحمن کی شناخت مذہبی نہ ہوتی اور جمعیت علماء اسلام جیسی مذہبی جماعت کے قائد نہ ہوتے تو پاکستان کا ہرفرد اور ہر ادارہ انہیں اپنی آنکھوں کا تارہ بناکر حکومت وسیاست کے تمام اختیاررات ان کے حوالے کرتے ہوئے ملک کے اعلیٰ منصب پر بٹھادیتا،مگر مذہب،نظریات اور مذہبی شناخت ان کے سامنے اس لئے رکاوٹ بنی ہوئی ہے کہ اس ملک کا مقتدر طبقہ کسی مذہب پسند شخصیت کو اس لئے آگے آنے نہیں دیتا کہ”اعلیٰ سرکار“اس کو پسند نہیں کرتی،مولانافضل الرحمن کا ان مساعد حالات میں ملک کی سیاسی جمود میں حرکت پیداکرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ ملک میں سیاسی یا انتظامی طورپر کوئی نئی اُفتاد آنے والی ہے جس کے سامنے بند باندھنے کے لئے مولاناصاحب تمام خطرات سے بے پرواہ ہوکر ملک وملت کے لئے نکل کھڑے ہوئے ہیں اور اُن قوتوں کو بتاناچاہتے ہیں کہ اگر تم نے پھرکوئی غیر آئینی اور غیر سیاسی قدم اُٹھایا تو 1971 ء کے سانحہ سے بھی بڑاخطرناک سانحہ ہوگا،جو ملک کی سا لمیت کے لئے انتہائی بھیانک نتائج کا حامل ہوگا،پشاور اور اسلام آباد میں بلوچستان کے حوالے سے بلائی جانے والی آل پارٹیزکانفرنس کے بعد 9جولائی2020 کو کراچی میں جمعیت علماء اسلام نے آل پارٹیزکانفرنس بلائی جس کے مہمان خصوصی قائد جمعیت مولانافضل الرحمن تھے،اس کانفرنس میں سندھ کی تمام سیاسی جماعتیں شریک ہوئیں،اس اے پی سی میں جومتفقہ اعلامیہ جاری کیا گیا وہ مندرجہ ذیل ہے:(۱)آل پارٹیز کانفرنس 18ویں ترمیم کو آئین پاکستان کی روح تصور کرتی ہے اور اس لئے اس میں ترمیم کے لئے ہونے والی سازشوں اورپروپیگنڈوں کو قومی یکجہتی کے خلاف ایک سازش سمجھتی ہے،موجودہ نامساعدحالات میں اس میں ردوبدل دانشمندی نہیں ہوگی،لہذاآل پارٹیز کانفرنس متفقہ طورپر فیصلہ کرتی ہے کہ 18ویں ترمیم کے خلاف تمام ساشیں ختم کی جائیں اور اس پر من وعن عمل درآمد کیا جائے دوسری صورت میں اگر ترمیم کے خلاف کوئی بھی قدم اُٹھایاگیا توتمام جماعتیں مل کر اس کی تحفظ کے لئے مشترکہ جدوجہد کریں گی،اے پی سی یہ بھی مطالبہ کرتی ہے کہ 18ویں ترمیم میں جو اختیارات اور حقوق مرکز نے صوبوں کو دئے ہیں صوبوں کا بھی فرض بنتا ہے کہ وہ ان اختیارات کو نچلی سطح تک ضلعی وشہری حکومتوں اوربلدیاتی اداروں کو منتقل کردیں،آل پارٹیزیہ سمجھتی ہے کہ موجودہ وفاقی حکومت وفاقی پارلیمانی نظام کی مخالف ہے اور اس ترمیم کو ختم کرکے صوبوں کو وفاق کا دست نگربناکر صوبائی خودمختاری پر شب خون مارناچاہتی ہے (۲)آل پارٹیزنے N.F.Cایوارڈ کے بارہ میں مشترکہ فیصلہ کرتی ہوئے کہا کہ N.F.Cایوارڈ میں آئین پاکستان کی دفعہ 160کی ذیلی شق نمبر 3کے مطابق صوبوں کا حصہ 57.5فیصد ہے جس میں کسی قسم کی کمی قبول نہیں کی جائے گی اور این ایف سی ایوارڈ میں انتظامی آرڈر کے ذریعے کوئی بھی کمی قبول نہیں ہوگی (۳)دسویں N.F.C ایوارڈ میں ہرصوبے کا ٹیکنیکل بورڈ ممبر اسی صوبہ کا رہائشی ہوناچاہئے،لہذاہرصوبہ کا ٹیکنیکل بورڈ ممبر اسی صوبہ کے گورنروصوبائی حکومت اور اپوزیشن کی مشاورت سے نامزدکیا جائے (۴)مشترکہ مفادات کونسل (CCI)کا اجلاس ہرماہ لازمی ہوناچاہئے تاکہ وفاق اور صوبوں کے درمیان تمام آئینی حقوق کے مسائل بروقت حل ہوسکیں (۵)آل پارٹیزاس بات اعادہ کرتی ہے کہ ملک کو اس کے حقیقی منتخب پارلیمنٹ،اسمبلیاں اور نمائندے ہی بحرانوں سے نکال سکتے ہیں اس لئے پارلیمنٹ کی سپر میسی کو برقراررکھاجائے (۶)آل پارٹیزکانفرنس نے ملک میں گرتی ہوئی معاشی صورت حال پر انتہائی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ ملک کی معاشی صورت حال کی شرح نمومائنس میں چلی گئی ہے،موجودہ بجٹ ملکی تاریخ کا بدترین بجٹ ہے جس کی وجہ سے مہنگائی عروج پرہے پاکستانی روپے کی دن بدن کمزور ہوتی ہوئی قدرملکی قرضوں میں اضافے کا باعث بن رہی ہے،اس پر موجودہ حکومت نے پچھلے دوسالہ مدت میں اتنے قرضے لئے ہیں جس سے سابقہ تمام ریکارڈ ٹوٹ گئے ہیں،مہنگائی نے لوگوں کا جینادوبھر کردیاہے،عوام احتجاجی خودکشیاں کررہے ہیں، سرکاری اداروں سے لوگوں کو بڑی تعداد میں نوکریوں سے نکالاجارہاہے اور لاتعداد لوگ بے روزگار ہوچکے ہیں،حکومت سے مطالبہ کیا جاتا ہے کہ وہ ہوش کے ناخن لے IMFاور غیرملکی مالیاتی اداروں کی خواہش پر پاکستانی عوام اور پاکستانی معیشت پرظلم نہ ڈھائے (۷)آل پارٹیزکانفرنس پاکستان کے اسٹیل مل کے ملازمین کی برطرفی کی شدید مذمت کرتی ہے اور حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ اس ظالمانہ فیصلے کو فی الفور واپس لیاجائے اور سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق اس معاملے کو کونسل آف کامن انٹرسٹ کے فورم پر حل کیاجائے محکمہ سیاحت ختم کرنے اور تمام ملازمین کو برطرف کرنے کاحکم غریب ملازمین کا معاشی قتل ہے (۸)آل پارٹیزکانفرنس ملک میں جاری میگا پروجیکٹ یعنی سی پیک (CPEC) میں رکاوٹ ڈالنے کی حکومتی کوششوں کی مذمت کرتے ہوئے اس منصوبے کو گیم جینجرکانام دیتے ہوئے اس پر رکاوٹوں کو فی الفوردورکرنے کا مطالبہ کرتی ہے،اور یہ مطالبہ کرتی ہے کہ اس اہم منصوبے میں تمام صوبوں کو برابری کی بنیاد پر حصہ دے (۹)کوروناوائرس کی وبا میں حکومت کے غیر سنجیدہ اقدمات پر تشویش کا اظہار کیا گیا اپوزیشن کی تمام جماعتوں نے اپنے تمام تراختلافات کو پس پشت ڈال کر حکومت کے ساتھ ہر ممکن تعاون کیا،لاک ڈاون کے دوران متاثرہ خاندانوں کی مددکرتے ہوئے راشن اور نقد رقوم بھی تقسیم کی گئیں،لیکن حکومت کے غیرمطمئن اقدامات کی وجہ سے کوروناوبا پورے ملک میں پھیل گیا جس کا خمیازہ پاکستانی عوام اپنی جانوں کے عوض برداشت کررہے ہیں،کانفرنس نے فرنٹ لائن پر ڈیوٹی دینے والے ڈاکٹرز،نرسرزاور دیگر اہلکاروں کو خراج تحسین پیش کیا، وبااور لاک ڈاؤن سے معاشی طورپر متاثر ہونے والے تمام طبقوں کو ریلیف پیکج دئے جانے کا مطالبہ کیا (۰۱)ٹڈی دل سے متاثرہ زمینداروں اور کاشتکاروں کو بھی ریلیف دیاجائے صوبائی اور وفاقی حکومتوں سے مطالبہ کیا جاتا ہے کہ ٹڈی دل کے حملوں سے فصلوں کو بچانے کے لئے فوری اقدامات کئے جائیں اگر اس سلسلہ میں کوتاہی کی گئی تو ملک میں غذائی اجناس کی قلت پیداہوجائے گی (۱۱)آل پارٹیزکانفرنس پورے ملک میں بالخصوص صوبہ سندھ میں لاپتہ افرادکوبازیاب کرانے کا مطالبہ کرتی ہے اور سیاسی کارکنوں کو اغواکرکے قتل کرنے کی مذمت کرتی ہے اور ملک میں جاری غیرآئینی گرفتاریوں کی بھی مذمت کرتی ہے اور حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ اس غیرآئینی اور غیر انسانی سلسلہ کو فی الفور روکاجائے،پاکستان میں کوئی شخص مسنگ پرسن نہیں ہوناچاہئے اگر کسی فرد پر کسی جرم کا کوئی الزام ہویا کسی حکومت،قانونی ادارے کو کوئی شکایت ہو تو اسے قانونی کاروائی کے تحت عدالتوں میں پیش ہوناچاہئے،انسانی حقوق کاعالمی چارٹربھی یہی کہتا ہے کہ کسی گھر میں بغیر ایف آئی آر،بغیر وارنٹ اور بغیرلیڈی پولیس کے داخل ہونا بھی غیر آئینی اور آرٹیکل 14 کی خلاف ورزی ہے (۲۱)آل پارٹیز کانفرنس میڈیا چینلزکی بندش کی مذمت کرتی ہے اور سمجھتی ہے کہ حکومت میڈیا کا سامناکرنے سے قاصر ہے،حکومت تنگ نظری کی بنیاد پر نہ تنقید برداشت کرسکتی ہے اور نہ آزادصحافت کی اجازت دے سکتی ہے،میڈیاکے ساتھ بھرپوریکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے حکومت کے متعصبانہ روئیے کی مذمت کی جاتی ہے،اے پی سی حکومت کی جانب سے نیب کو حرکت میں لانے اور میڈیا دباؤپالیسی کو مسترد کرتی ہے یہ اقدامات آزادی اظہار پر حملہ تصور ہوتے ہیں۔لہذااے پی سی مطالبہ کرتی ہے کہ ریاست کے چوتھے ستون میڈیا کو مکمل آزادرکھا جائے تاکہ میڈیا آزادماحول میں عوام کو اصل حقائق سے آگاہ کرسکے۔آل پارٹیزمطالبہ کرتی ہے کہ میڈیا مالکان کے جو واجبات حکومت کی طرف بقایا ہیں انہیں فی الفور اداکیاجائے اور میڈیا مالکان سے بھی مطالبہ کیاگیا کہ وہ اپنے اداروں سے صحافیوں کوبے روزگار نہ کریں (۳۱)آل پارٹیزکانفرنس قومی ائیرلائن پی آئی اے کی تباہ حالی پر تشویش کا اظہار کرتی ہے،پی آئی اے جو قومی اثاثہ ہے اور جسے دنیا بہترین ایئرلائن تسلیم کرتی ہے،آج اسے کیوں پستی کی راہ پر گامزن کیا گیا ہے،اس وقت اس کی انٹرنیشنل فلائٹس کی روٹس بند ہوچکی ہیں،کیا پی آئی اے کو کھوکھلا اور اس نہج پر لاکھڑاکرکے اس کی پشت پر دنیا بھر میں پی آئی اے کے اثاثہ جات کو فروخت کرنے کی مذموم سازش توکارفرما نہیں یاپھر ہزاروں ملازمین جن کا روزگار قومی ایئرلائن سے وابستہ ہے انہیں بیروزگار تو نہیں کیاجارہا،ہم کسی صورت پی آئی اے ملازمین کو بے روزگار نہیں ہونے دیں گے اور نہ ہی قومی ورثے پی آئی اے یادنیا بھر میں اس کے اثاثوں کی ملکیتوں کے فروخت کی اجازت دیں گے (۴۱)کے الیکٹرک،پیسکواور سیپکو کی جانب سے شہرکراچی سمیت صوبہ سندھ کے اندر بدترین لوڈشیڈنگ کی بھرپورمذمت کرتے ہیں اور ہم سمجھتے ہیں کہ وفاقی حکومت صوبہ سندھ میں 18،18 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ سے صنعتی مسائل کے ساتھ ساتھ عوام کومشکلات میں مبتلا کررہی ہے جسے فی الفور ختم کیا جائے اور تسلسل کے ساتھ بجلی کی فراہمی یقینی بنائی جائے (۵۱)آل پارٹیز نے ملک میں ہونے والی کرپشن،خصوصی طورپر چینی،آٹا، ادویات اور پٹرول پرگہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ مافیاز کو فوری طورپر گرفتار کرکے کیفرکردار تک پہنچایاجائے۔

You might also like
Leave A Reply

Your email address will not be published.