ہماری وزیراعلیٰ، کورکمانڈر اور کمشنر ملاکنڈ سے مطالبہ ہے کہ تحصیل سلارزئی کے تحصیلدار اجمل شاہ کے وجہ سے شروع ہونے والے اس تنازعہ کا فوری نوٹس لیں اور جاری لڑائی میں کردار ادا کریں۔
ان خیالات کا اظہار سلارزئی سرونو کے عمائدین ملک ملک محمد یار، ملک عظیم، ملک حضرت، ملک طلب، ملک کبیر، ملک کمال، ملک اور دیگر نے پرہجوم پریس کانفرنس میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے تحصیل سلارزئی سرونو اور لیٹئی اقوام کے درمیان پہاڑی پر تنازعہ ہے جس پر شریعت، فاٹا ٹریبونل اور پشاور ہائی کورٹ سے ہمارے حق میں فیصلہ ہوا جس کے ثبوت ہمارے پاس موجود ہے اور اس سلسلے میں دو سال 16۔2۔2016 کو پشت ہسپتال میں گرینڈ جرگہ کے موجودگی میں صلح ہوئی۔ جس میں تحصیل سلارزئی کے 436 مشران، پولیٹیکل ایجنٹ، کمانڈنٹ، ونگ کمانڈر، اسسٹنٹ پولیٹیکل ایجنٹ محمد علی خان سمیت کثیر تعداد میں سول اور فوجی آفسران نے شرکت کی اور ہمارے حق میں فیصلہ دیا۔ لیکن کچھ عرصہ قبل تحصیلدار سلارزئی اجمل شاہ نے ایک نیا فیصلہ صادر کرتے ہوئے کہا کہ میں نیا فیصلہ کرونگا۔ ہم نے بارہا ان سے درخواست کی کہ ہمیں اور مخالف فریقین کو گرفتار کریں اور عملی کو نافذ کریں۔ گذشتہ روز تحصیلدار اجمل نے بغیر کسی اطلاع اور فیصلے کے دونوں فریقین کو رہا کردیا اور آج صبح سے دونوں اطراف سے فائرنگ شروع ہوگئے جس میں اب تک ایک شخص مارا گیا جب کہ مزید جانوں کے ضیاع کا خدشہ ہے ہم اعلیٰ کورکمانڈر، وزیراعلیٰ، کمشنر ملاکنڈ اور ڈپٹی کمشنر باجوڑ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ تحصیلدار اجمل شاہ کے خلاف فوری کاروائی کی جائے اور مسئلے کے حل کیلئے فوری اقدامات اٹھائیں۔ ملک محمد یار نے کہا کہ ہمارے تمام تر نقصانات کا ذمہ دار تحصیلدار اجمل شاہ ہونگے۔
تحصیل سلارزئی میں تین دن سے جاری اراضی تنازعہ پر جاری فائرنگ کا سلسلہ اب تک نہ رک سکا
You might also like