افغان حکومت سے مذاکرات کرکے بلا تاخیر ناواپاس شاہراہ کو آمد ورفت اور تجارتی بنیاد پر کھول دیا جائے

0

افغان حکومت سے مذاکرات کرکے بلا تاخیر ناواپاس شاہراہ کو آمد ورفت اور تجارتی بنیاد پر کھول دیا جائے۔ تاکہ بارڈر کے دونوں طرف امن و بھائی چارے اور ترقی کا دور پھر سے شروع ہوسکے، بصورت دیگر ہم احتجاج پر مجبور ہوجائیں گے۔
ان خیالات کااظہار باجوڑ کے تاریخی اور مشہور کاروباری مرکز ناوگئی بازار کے تاجر برادری کے صدر علی بہادر ، تاجر رہنما مولانا خان زیب ، صاحبزادہ ملنگ جان ، حضرت خان ، ملک اصل دین ، حاجی حمید اللہ ، اسماعیل خان ، ذاکر اللہ اور دیگر نے باجوڑ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ بدامنی اور فوجی آپریشن کے وجہ سے قبائلی علاقہ جات اور خصوصاً باجوڑ میں سماجی و اقتصادی اور کاروباری سرگرمیاں بُری طرح متاثر ہوچکی ہیں۔ بے روزگاری اور غربت میں خطرناک حد تک اضافہ ہوچکا ہے۔ آج بھی ہمارے علاقوں کی پچاس فیصد آبادی رزق کے تلاش کے خاطر وطن عزیز کے مختلف حصوں میں رہائش پذیر ہیں۔ حکومت وقت کے طرف سے تعمیر و ترقی کا کوئی خاص پلان گراؤنڈ پر نظر نہیں آرہا ہے۔ واضح رہے کہ گذشتہ پندرہ سال سے پاک افغان بارڈر پر واقع تاریخی شاہراہ ناواپاس آمد ور فت اور تجارت کیلئے بند ہے۔ جس کے وجہ سے دونوں اطراف کے باشندے قسما قسم مشکلات سے دوچار ہیں۔ اگرچہ ناواپاس کی تاریخی اور پولیٹیکل اہمیت اظہر من الشمس ہے جبکہ دوسری جانب سپین بولدکت ، غلام خان ، خرلاچی ، انگور آڈہ اور طورخم کی کراسنگ پوائنٹس آج بھی کھلے ہیں۔ ناواپاس افغان صوبہ کونڑ اور باجوڑ کے مابین تاریخ ساز مقام کا نام ہے۔ سکندر اعظم اور ظہیرالدین بابر وغیرہ براستہ ناواپاس آگے بڑھکر ناوگئی اور باجوڑ کے دیگر علاقوں میں داخل ہوچکے تھے اور یوں یہاں کے باشندوں نے ان حملہ آوروں کے خلاف شدید مزاحمت کی تھی۔ آج کل ناواپاس کے دونوں طرف سڑکیں کشادہ اور پختہ ہیں۔ ضلع مہمند بھی ناواپاس کے بالکل قریب واقع ہے۔ جبکہ پشاور بھی دو گھنٹے کے مسافت پر واقع ہے۔ اگر ناواپاس کو آمد ورفت کیلئے کھول دیا جائے تو دیر و سوات اور پوری ملاکنڈ ڈویژن کی آبادی بھی براہ راست ناواپاس سے مستفید ہوسکتی ہے۔ جبکہ افغانستان کے صوبہ کنڑ اور ننگرہار وغیرہ کے مختلف علاقوں کو بھی ناواپاس کے کھولے جانے سے بہت سارے فائدے مل سکتے ہیں۔ لیکن افسوس کہ پھر بھی پاک افغان حکومتیں ناواپاس کھولنے کے حوالے سے غفلت اور غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کررہی ہے۔ جس پر ہمیں سخت تشویش ہے۔ تاجر برادری کے صدر علی بہادر اور تاجر رہنما مولانا خان زیب نے کہا کہ ہم ناواگئی بازار کے تمام تاجر برادری اور اہلیان علاقہ وزیرا علی ، کورکمانڈر پشاور ، مقامی اراکین پارلیمنٹ ، ڈپٹی کمشنر ، کمانڈنٹ باجوڑ سکاوٹس ، بریگیڈئیر نعیم اکبر راجہ اور دیگر متعلقہ حکام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ افغان گورنمنٹ سے مذاکرات کرکے بلا تاخیر ناواپاس شاہراہ کو آمد ورفت اور تجارتی بنیاد پر کھول دیا جائے۔ تاکہ بارڈر کے دونوں طرف امن و بھائی چارے اور ترقی کا دور شروع ہوسکے۔بصورت دیگر ہم احتجاج پر مجبور ہوجائیں گے۔

You might also like
Leave A Reply

Your email address will not be published.