باجوڑنیوز(8 جون) باجوڑیوتھ جرگہ کے عہدیداروں نے کہا ہے کہ باجوڑ میں مختلف مقامات پر ٹارگٹ کلنگ میں لوگ قتل ہورہے ہیں اس کو روکا جائے اور قاتلوں کو جلد ازجلد گرفتار کرکے قانون کے مطابق سزا دیاجائے، بصورت دیگر باجوڑیوتھ جرگہ اس کے خلاف بھرپور ایکشن لیکر احتجاج کریگی۔ آزاد کشمیر جیل میں قتل ہونیوالے باجوڑ کے نوجوان زاہد خان کے قتل کی تحقیقات کی جائے، انضمام کے وقت لیویز فورس بارے ہونیوالے وعدوں کو پورا کیاجائے، ضلعی انتظامیہ سے درخواست کی بھوس باجوڑسے باہر لیکر جانے پر پابندی لگایاجائے، ان لائن تعلیم جارے رکھنے کی جو اعلانات کی گئی ہے اس پر باجوڑ اور دیگر اضلاع قبائل میں عمل ممکن نہیں لہذا حکومت کو چاہئے کہ پہلے قبائلی طلباء کو انٹرنیٹ کی سہولیات مہیا کریں تاکہ طلباء کے قیمتی اوقات کو ضائع ہونے سے بچ جائیں، پولیس اور لیویز شہدا کے بچوں کو اب تک نوکری نہیں دی جارہی، پولیس میں شہداء کے بچوں کو بھرتی کیاجائے۔ ان خیالات کااظہار باجوڑیوتھ جرگہ کے چیئرمین واجد علی نے اپنے نئی کابینہ سمیت باجوڑپریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر بانی ممبر جاوید تندر، وائس چیئرمین عبید اللہ، سابق چیئرمین فرمان اللہ، میڈیا کوارڈینیٹر مولانا ثناء اللہ اور دیگر بھی ان کے ہمراہ تھے۔ چیئرمین باجوڑ یوتھ جرگہ واجد نے کہا کہ باجوڑیوتھ جرگہ نوجوانوں پر مشتمل ایک جرگہ ہے جو باجوڑ کے ہر قسم مسائل کو حل کرنے کے لئے ہمہ وقت اپنے خدمات سرانجام دیتے ہیں۔ باجوڑ کے تعلیم یافتہ نوجوانوں پر مشتمل جرگہ اپنے دستور کی مطابق ہر تیسرے مہینے اپنے کابینہ میں تبدیلی کرکے نئی نوجوانوں کو خدمت کا موقع دیتی ہے،میں اپنے ساتھیوں کا نہایت شکرگذار ہوں اور ان سے مل کریہ عزم و ارادہ کرتاہوں کہ ہر موقع اور ہر جگہ میں اپنے استطاعت کے ساتھ باجوڑکے ہر قسم مسائل حل کرنے کی کوشش کروں گا۔انہوں نے حکام بالا اور ضلعی انتظامیہ سے درخواست کی کہ باجوڑ کے عوام ایک امن پسنداور محب وطن لوگ ہیں، گزشتہ کئی دنوں سے باجوڑ میں مختلف مقامات پر ٹارگٹ کلنگ میں لوگ قتل ہورہے ہیں اس کو روکا جائے اور قاتلوں کو جلد ازجلد گرفتار کرکے قانون کے مطابق سزا دیاجائے، بصورت دیگر باجوڑیوتھ جرگہ اس کے خلاف بھرپور ایکشن لیکر احتجاج کریگی۔ انہوں نے کہا کہ ڈی پی اور لیویزمیں اختلاف کا مذمت کرتاہوں اور ان سے اپیل کرتاہوں کہ یہ اختلاف ختم کرکے جو وعدے انضمام کے وقت ہوئے تھے ان کے پاسداری کریں۔انہوں نے آزادکشمیرجیل میں دوران قید وفات ہونے والے زاہد اللہ کے قتل کی تحقیقات کے لئے ضلعی انتظامیہ، کمانڈنٹ باجوڑسکاؤٹس، منتخب ایم این ایز اور ایم پی ایز سے درخواست کہ ذاہداللہ کے قتل کی پوری تحقیقات کریں۔پریس کانفرنس کے موقع پر بانی ممبر جاوید تندرنے کہا کہ باجوڑ کے ہیڈکوارٹر ہسپتال خار میں اکسیجن جیسے اہم سہولیات ندادر اور ایک ذمہ دار دوسرے پر بات ڈال کر جان چھڑانے میں مصروف ہوتے ہیں۔ جبکہ میڈیکل بورڈ کے مطابق جو دوائی ہر مریض کو مقدارخاص میں ضرورت ہوتی ہے تو ہسپتال میں صرف خانہ پوری کے لئے صرف ایک دوائی یا انجیکشن دیا جاتاہے، جس سے مریض کو کوئی فائدہ نہیں پہنچاتا۔جاویدتندر نے عوام الناس سے درخواست کی کہ محکمہ صحت کے بتائے ہوئے اصولوں اور ایس او پیز پر مکمل عملدرآمد کریں تاکہ وباء سے ہم محفوظ ہوسکے۔انہوں نے ضلعی انتظامیہ سے درخواست کی کہ بھوس باجوڑسے باہر لیکر جانے پر پابندی لگائی جائے تاکہ دیگر مسائل کی طرح باجوڑ کے لئے یہ مسئلہ بھی سنگین صورت حال نہ اپنائیں۔یوتھ جرگہ کے ممبر میاں اسماعیل نے کہا کہ انضمام کے وقت قبائل کے ساتھ وعدے کئے گئی تھے کہ یہاں کے مقامے لوگوں کو محکمہ ہائے حکومت میں بھرتی کیا جائے گا، جبکہ اب صورت حال یہ ہے کہ ضلع باجوڑ میں پولیس کے محکمے میں 39پوسٹوں پر باہرسے پولیس کو بھرتی کیا گیا ہے جن کو اب رفتہ رفتہ مستقل کیاجارہاہے اور اب تک 19افرادکو مستقل کیا گیاہے۔یہ باجوڑ کے ساتھ زیادتی ہے اگر ذمہ دار لوگ اس طرح حرکتوں سے باز نہیں آئے تو ہم احتجاج پر مجبورہوجائیں گے جس کی ذمہ داری پھر انہی کی ہوگی۔قبائلی کے انضمام کے وقت جو این ایف سی ایوارڈ میں تین فیصد مختص کیا گیا تھا اج تک وہ قبائل کو نہیں ملا ہم حکام بالا سے مطالبہ کرتے ہیں کہ تین فیصد کوٹہ جو مختص کیا گیا ہے وہ قبائل کو دیں تاکہ قبائل کے پسماندگی اور احساس کمتری ختم کیا جاسکے۔یوتھ جرگہ کے وائس چیئرمین عبید اللہ نے کہا کہ قبائلی عوام کیلئے پولیس میں نئی 43000ہزار نوکریوں کا آج تک کچھ پتہ نہیں چلا،ذمہ دار حضرات قبائل کے ساتھ ناروا سلوک ترک کرکے قبائل کو ان کے حقوق دیں، انہوں نے یہ کہا کہ جو لوگ باہر سے پولیس کے پوسٹوں پر منتخب ہوئے ہیں ان کو نوکریوں سے برخاست کرکے باجوڑ کے تعلیم یافتہ اور قابل نوجوانوں کو بھرتی کیا جائے۔یوتھ جرگہ کے سابق چیئرمین فرمان اللہ نے مطالبہ کیا کہ پولیس اور لیویز شہدا کے بچوں کو اب تک نوکری نہیں دی جارہی ہم حکام بالا سے مطالبہ کرتے ہیں کہ مذکورہ بچوں کو شہدا کے جگہوں پر نوکریوں پر لگایاجائیں تاکہ ان کی محرومیوں کا ازالہ کیاجاسکے۔انہوں نے دیگر محکموں میں بھی صوبہ کے دیگراضلاع کی طرح باجوڑ میں بھی سکیمیں اور سہولیات دینے کی اپیل کی۔ اور منتخب نمائندوں سے اپیل کی کہ اس کے لئے اپنے کردار اور صلاحیتوں کو اسمبلی اور اعلیٰ حکام سے ساتھ بروئے کار لائیں۔باجوڑ یوتھ جرگہ کے میڈیا کوارڈینیٹر مولانا ثناء اللہ نے کہاکہ ان لائن تعلیم جاری رکھنے کے جو اعلانات کی گئی ہے اس پر باجوڑ اور دیگر قبائلی اضلاع میں عمل ممکن نہیں لہذا حکومت کو چاہئے کہ پہلے قبائلی طلباء کو انٹرنیٹ کی سہولیات مہیا کریں تاکہ طلباء کے قیمتی اوقات کو ضائع ہونے سے بچ جائیں۔ انہوں نے محکمہ صحت کے حوالے سے کہا کہ باجوڑکے کے مرکزی ہسپتال کو چار کروڑ روپے فنڈ دیاگیاہے جبکہ ڈاکٹر اور دیگر عملہ کو احتیاطی تدابیر کے ماسک وغیرہ دیگر فلاحی ادارے یا عوام دیتے ہیں، ڈاکٹر جو قوم کے مسیحاہیں ان کے زندگی قیمتی ہے ان کے حفاظت کا پوراخیال رکھاجائے۔
باجوڑ یوتھ جرگہ کا حالیہ ٹارگٹ کلنگ واقعات پر گہری تشویش کا اظہار، روک تھام کا مطالبہ
You might also like