باجوڑ (20جون) تعلیم کے لئے دو فیصد فنڈ مختص کرنا تعلیم اور قوم کے ساتھ مذاق ہے، ہمارا مطالبہ ہے کہ حتیاطی تدابیر کے ساتھ تعلیمی ادارے کھول دیا جائے۔ مسیح اللہ ناظم اسلامی جمعیت طلبہ ضلع باجوڑ
تفصیلات کے مطابق باجوڑپریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مسیح اللہ اور دیگر ساتھیوں نے حالیہ مرکزی حکومت سے جاری بجٹ میں تعلیم اور صحت کے شعبوں کے ساتھ مذاق کیا گیا، دوفیصد بجٹ صحت وتعلیم کے لئے مختص کیا گیا ہے جس پر ایک بچہ صرف ایک پینسل اور ایک کاپی خریدسکتاہے یہ تعلیم کے ساتھ مذاق ہے، موجودہ حکومت اقتدار سے پہلے تو تعلیمی ایمرجنسی کے باتیں کررہی تھی اب وہ دعوے کہاں چلے گئے۔
انہوں نے مزید کہا تعلیمی اداروں کے بندش کی وجہ سے بچوں کے مستقبل تباہ ہورہاہے، بازاروں، میلوں اور دیگر ادراوں جیسا تعلیمی ادارے کو بھی ایس او پیز کے ساتھ کھولنے کی اجازت دی جائے۔
انہوں نے آن لائن کلاسزز کے حوالے کہا کہ ضم شدہ اضلاع میں اکثر علاقوں میں نیٹ ورک موجود ہی نہیں تو یہاں کے طلباء کلاسزز کیسے لیں گے، انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ قبائلی طلباء کے لئے سابقہ حکومت جیسا لیپ ٹاپ سکیم دوبارہ جاری کرنے کے ساتھ نیٹ کا تعلیمی پکیج کی سہولیت دے تا کہ طلباء اپنے مستقبل کو خراب ہونے سے بچائے۔ بی ایس سسٹم میں طلباء کم ہوتے ہیں ان کو خصوصی اجازت دی جائے تاکہ ان کا قیمتی وقت ضائع نہ ہوجائے۔تعلیمی ادارے قبائلی اضلاع میں بہت کم ہیں لیکن جو ہیں ان میں سٹاف اور درکار عملہ بالکل کم ہیں ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ مذکورہ تمام اداروں کو جلد از جلد ان کے ضروریات کی مطابق عملہ دیا جائے تا کہ قبائلی طلباء کے تعلیمی اوقات ضائع ہونے سے بچ جائے۔
HECکی طرف سے جوسکالرشپ قبائلی طلباء کو دیا جاتاتھا دوسال سے وہ سکالرشپ موجودہ حکومت نے بند کیا ہے اس کے بارے میں مسیح اللہ نے کہا کہ مذکورہ فنڈ کو قائداعظم نے قبائلی طلباء کے لئے جاری کیا تھا اس حکومت نے قائد کے حکم کو ختم کیا، قبائلی طلباء کے ساتھ یہ ظلم بند کیا جائے اور دوبارہ ایچ ای سی سکالرشپ بحال کیا جائے۔ ایچ ای سی نے حکومت سے 104ملین روپیہ کا جو مطالبہ کیا تھا حکومت نے صرف 64ارب روپے دیکر باقی فنڈ کے کٹوتی کی ہے ہمارامطالبہ ہے کہ مذکورہ کل فنڈ ایچ ای سی کو ادار کرے تاکہ ایچ ای سی اپنے اخراجات اور سکالرشپ کے مد میں کسی قسم کے مشکلات کا شکار نہ ہوجائے۔
عالمی وباء کورونا کی وجہ سے ہرطرف لاک ڈاؤن ہے جس سے ہر طبقہ فکر کے لوگ متاثر ہوئے ہیں ان میں پرائیویٹ سکولز بھی شامل ہیں ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ پرائیویٹ سکولز کے استاذہ کے لئے ریلیف فنڈ قائم کرے اور پرائیویٹ تعلیمی ادارے جو کرایہ کے عمارتوں میں قائم ہیں ان کے کرایوں کو معاف کیا جائے یا حکومت وقت ان کے کرایوں کے ادا کرنے کی انتظامات کرے۔
مسیح اللہ نے کہا کہ اگر ہمارے مطالبات کو تسلیم نہیں کیا گیا اور بجٹ میں تعلیم کے لے مختص فنڈ میں اضافہ نہیں کیاگیا تو اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان اپنے ناظم اعلیٰ کے قیادت میں مکمل ایس اوپیز کے ساتھ ملک گیر احتجاج شروع کریگی، جس کے بعد ہر قسم نتائج کے ذمہ دار حکومت وقت ہوگی۔
تعلیم کے لئے دو فیصد فنڈ مختص کرنا تعلیم اور قوم کے ساتھ مذاق ہے،مسیح اللہ
You might also like