لاہور ہائیکورٹ سے منی لانڈرنگ کیس میں عبوری ضمانت خارج ہونے کے بعد نیب نے اپوزیشن لیڈر شہبازشریف کو گرفتار کرلیا۔لاہور ہائیکورٹ کے دو رکنی بینچ نے منی لانڈرنگ کے کیس میں شہبازشریف کی عبوری ضمانت کی درخواست پر سماعت کی جس سلسلے میں اپوزیشن لیڈر کے وکیل اعظم نذیر نے دلائل دیے اور اس موقع پر نیب کی ٹیم بھی کمرہ عدالت میں موجود تھی۔شہبازشریف کے وکیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ تمام آمدن پر ٹیکس ادا کیا اور ان کا آڈٹ بھی کروایا، نیب 20 سال بعد نیب ٹیکس ریٹرن کو نہیں مان رہا، 26 کروڑ روپے کا فرق نیب نکال نہیں سکتا اس لیےآمدن نہیں مانتا۔اس موقع پر شہبازشریف اپنا مؤقف پیش کرنے خود روسٹرم پر آئے اور کہا کہ 12 سال ٹیکس ادا کرنے کے باوجود ضمانت میں توسیع کیلئے عدالت کےسامنے کھڑا ہوں، کسی کمپنی سے ایک دھیلا میرے اکاؤنٹ میں نہیں آیا، اگرایک دھیلا بھی آیا ہو تو میں اپنی درخواست ضمانت واپس لے لوں گا۔انہوں نے کہا کہ میں نے دھیلے کی کرپشن نہیں کی، میں نے کہا کہ وفاقی حکومت سبسڈی دے تو کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔عدالت نے شہبازشریف کی درخواست پر چند گھنٹے سماعت کے بعد ان کی عبوری ضمانت کی درخواست خارج کردی جس پر نیب حکام نے شہبازشریف کو احاطہ عدالت سے گرفتار کرلیا۔