پشاور مدرسہ زبیریہ سانحہ پر آئی جی پی پولیس کے بیان سے دل آزاری ہوئی ہے اس کو فورا برطرف کیا جائے۔ مولانا حسین احمد

0

پشاور مدرسہ زبیریہ سانحہ پر حکومت کا رویہ انتہائی غیر سنجیدہ تھا، آئی جی پی پولیس کے بیان سے دل آزاری ہوئی ہے فوری طور پر آئی جی پی کو تبدیل کیا جائے ۔ مدرسہ زبیریہ کے شہداء اور زخمیوں کیلئے آرمی پبلک سکول کے شہدا جیسا پیکج اعلان کیا جائے۔
ان خیالات کا اظہار وفاق المدارس العربیہ کے صوبائی ناظم اعلیٰ مولانا حسین احمد نے ایک روزہ دورہ باجوڑ کے موقع پر جامعہ مدینة العلوم نوے کلے میں باجوڑ کے تمام مدارس کے مہتممین اور ناظمین کے منعقدہ گرینڈ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں مدارس اور وفاق المدارس کے حوالے سے اہم فیصلے اور مشاورت کی گئی۔ اس موقع پر شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی ناظم مولانا حسین احمد نے جامعہ زبیریہ پشاور کے سانحے پر حکومت کی رویئے اور سیکورٹی اداروں کے عدم تعاون کا شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے جامعہ میں شہدا کے اس عظیم سانحہ کے شہدا ء کے تعزیت کے لئے نہ وزیر اعلی آئے اور نہ گورنر ۔ انہوں نے کہا کہ ورزیر اعلی نے اپنے دفتر سے شہداء و زخمیوں کے سروں کا قیمت لگایا جو ہمیں منظور نہیں، انہوں نے کہا کہ آئی جی نے اتنے عظیم سانحے کو چھوٹا موٹا واقعہ کہا جو ان کے غیر سنجیدہ گی اور دینی طبقے سے بغض رکھنے کی انتہا ہے جس کی ہم مذمت کرتے ہیں اور حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ مدارس کے سیکورٹی کے لئے موثر اقدامات کی جائی اور سانحہ زبیریہ میں شہد اور زخمیوں کے لیے آرمی پبلک سکول کے شہدا جیسا پیکج دیاجائے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے کبھی پہلے مدارس کے رجسٹریشن سے انکار کیا ہے نہ اب کرتے ہیں لیکن حکومت ہمارے بیٹھ جائیں ہمارے تحفظات دور کریں اور ہمیں وزارت تعلیم کے زیر اہتمام ایک ونڈو رجسٹریشن کروائیں تو ہمیں منظور ہیں۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ وفاق المدارس العربیہ ضلع باجوڑ کے کوارڈینیٹر مولانا ذاکر اللہ، مولانا محمد لائق اور قاری سمیع الحق بھی موجود تھے۔انہوں نے کہا کہ مدارس کا کردار امت مسلمہ کے نسل نو کے لیے ریڑھ کی ہڈی جیسا اہمیت رکھتا ہے۔ اس لئے مدارس کی اہمیت سے انکار ناممکن ہے ہم قوم سے بھی درخواست کرتے ہیں کہ مدارس اسلامیہ کے دست و بازو بنیں اور ان کا مددگار ہوکر دنیاوآخرت میں سرخرو ہوجائیں۔ اس موقع جنرل سیکرٹری جمعیت علمائے اسلام مولانا محمد لائق ، پروفیسرمولانا قاری فضل سبحان ، ناظم اشاعت ضلع باجوڑ مفتی طارق جمیل، ناظم جامعہ انوارالعلوم قاری سمیع الحق، مولانا سمیع اللہ رحمانی ، مہتمم جامعہ العفرامفتی عبیداللہ رحمانی کے علاوہ 170مدارس و جامعات کے ذمہ دارن موجود تھے۔ اجلاس کے آخر میں سانحہ زبیریہ کے شہدا کے رفع درجات اور زخمیوں کیجلد صحتیابی کے لیے اجتماعی دعا کی گئی۔

You might also like
Leave A Reply

Your email address will not be published.