باجوڑ سمیت پختونخوا کے تمام نئے اضلاع میں محکمہ ئے زکوۃ کے خرد برد کا احتساب کیا جائیں ! شیخ جہان ذادہ

0

خیبرپختونخوا کے نئے اضلاع میں اب بھی بیشمار سماجی محرومیاں ہیں موجودہ حکومت نئے اضلاع کے مسائل اور پچیسویں آئینی ترمیم کے تحت ملنے والے حقوق دینے میں مکمل طور پر ناکام ہے نئے اضلاع کے مسائل کے تدارک کیلئے دورس پلاننگ کی ضرورت ہے ۔ انضمام سے قبل سیاسی جدوجھد کی بنا پر ملکی زکوۃ سسٹم کو یہاں پر رائج کیا گیا تھا انضمام کے بعد زکوٰۃ کی مد میں اب سالانہ کروڑوں روپے ہر ضلع کے حصے میں آتے ہیں مگر بدقسمتی سے باجوڑ سمیت تمام نئے اضلاع میں تبدیلی سرکار نے ہر چیز کا ستیاناس کیا ہے۔باجوڑ میں کروڑوں روپے کا زکوٰۃ فنڈ جنکے شرعاً مصارف مستحقین معلوم ہیں سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کیا جاتا ہے غریب عوام کا یہ حق ایک مخصوص سیاسی جماعت کی مداخلت اور اقربا پروری کی نظر ہو گیا ہے ۔ زکوٰۃ جس میں خرد برد کرنے کو ایک حدیث میں اپنے پیٹ میں آگ ڈالنے کے مترادف کہا گیا ہے پورے باجوڑ میں غرباء اور مستحقین اس مصرف سے محروم کئے گئے ہیں جو کہ پورے ضلع کے غریب مستحقین زکوٰۃ کیساتھ انتھائی ظلم ہے بڑی مقدار میں زکوٰۃ فنڈ محکمانہ غفلت کی وجہ سے سال کے آخر میں صوبے کو واپس کیا جاتا ہے ۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ باجوڑ سمیت تمام نئے اضلاع میں محکمہء زکوٰۃ کے ذمہ داروں کا کھڑا احتساب کیا جائیں اور جو لوگ بھی زکوٰۃ کے خرد برد میں ملوث ہو ان کے خلاف کاروائی کیجائے۔نیز ہم مستقبل میں زکوٰۃ کی شفافیت کیلئے تجویز دیتے ہیں کہ بلدیاتی اداروں کے عدم موجودگی تک ڈسٹرکٹ اور تحصیل کی سطح پر زکوٰۃ مستحقین تک پہنچانے کیلئے دیانتدار اور باکردار لوگوں کی کمیٹیاں بنائی جائیں اور انکے شفافیت پر محکمانہ چیک رکھا جائیں تاکہ زکوٰۃ حقیقی حقداروں کو پہنچایا جاسکے ۔۔

You might also like
Leave A Reply

Your email address will not be published.