جماعت اسلامی باجوڑ کا قبائلی اضلاع کے حقوق کے لئے 23 جون کوخیبرپختونخوا اسمبلی کے سامنے دھرنے کا اعلان۔

0

ھرنے سے ضم اضلاع کے حقوق کے تحریک کا آغاز ہوگا جس میں باجوڑ تا وزیرستان دھرنے اور جرگے ہوں گے۔صوبائی بجٹ کے تعلیم ، صحت اور مواصلات میں قبائلی اضلاع کو مکمل نظرانداز کردیا گیا ہے ۔ صوبائی حکومت کے جانب سے محکمہ تعلیم اور محکمہ لائیوسٹاک سمیت دیگر تمام محکموں میں کرپشن کا بازار گرم ہے ۔ باجوڑ میں نئے گریڈ سٹیشن کے باوجود بجلی سے عوام محروم ہیں۔
ان خیالات کا اظہار جماعت اسلامی باجوڑ کے امیر حاجی سردار خان ، صاحبزادہ ہارون رشید ، مولانا وحید گل ،باجوڑ کے نائب امیر قاری عبدالمجید ، صوفی حمید ، عارف اللہ ، صاحب الرحمان ، حاجی حیات ، حیات یوسفزئی ، فرمان اللہ اور دیگر ذمہ داران باجوڑ پریس کلب میں پریس کانفرن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا قبائل کے انضمام کے وقت جو وعدے کی گئے تھے اب تک ایک بھی پورا نہیں ہوا، وفاقی حکومت 10ارب سالانہ دینے کا وعدہ ، این ایف سی ایوارڈ میں 3فیصد دینے کا وعدہ ہر ضلع میں یونیورسٹی اور میڈکل کالجز بنانے کا وعدہ سب سے حکومت مکر گئی ہے۔ جبکہ ہمارے علاقہ کا ایم این اے کہہ رہاہے کہ قبائل کا یونیورسٹی اور میڈکل کالج اسلام آباد میں بنایا جائے ہم اس کے بھرپورمذمت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ قبائل کے ہر ضلع میں یونیورسٹی اور میڈکل کالجز بنایا جائے۔جماعت اسلامی قبائل کے حقوق کے حصول کے لئے 23جون کو صوبائی اسمبلی کے سامنے دھرنا دے گی۔ جس میں تمام قبائلی اضلاع سے نوجوان، مشران سمیت ہر طبقہ سے تعلق رکھنے والے لوگ کثیر تعداد میں شریک ہونگے، انہوں نے کہا کہ ہرتحصیل اور ضلع کے ہیدکوارٹر میں بھی ہم دھرنے دیں گے۔ ہم قبائلی مشران پر مشتمل ایک بڑا جرگہ پشاور میں منعقد کریں گے۔انہوں نے کہا کہ قبائل کے انضمام کے وقت قبائلی اضلاع سے 40ہزار پولیس بھرتی ہونے کا وعدہ کیا گیا تھا جو آج تک پورا نہیں ہوا۔قبائل کے لئے خصوصی گرانٹ 89 ارب روپے میں صوبائی حکومت صرف 3.3 ارب روپے قبائل میں خرچ کررہی ہے باقی رقم دیگر بندوبستی اضلاع کو دیا جارہاہے حالانکہ یہ گرانٹ صرف قبائل کا حق ہے کیوں اس پر ڈاکہ ڈالا جاررہاہے ہم اس کی بھی بھر پورمذمت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ مذکورہ گرانٹ مکمل قبائل کا حق ہے قبائلی اضلاع ہی میں اس کو لگایا جائے۔ پہلے بھی کیری لوگل بل وغیرہ قبائلی اضلاع کا حق تھا جس کو لاہور کراچی وغیرہ میں خرچ کیا گیا تھا۔ ADPفنڈ میں قبائل کے لئے 2.4 ارب مختص کی گئی ہے جو کہ سراسر ظلم ہے ، اس کے علاوہ صوبہ بھر میں 30ماڈل کالجز بنائی جارہے ہیں جس میں پوری قبائل کا ایک ضلع بھی شامل نہیں ہے ۔ روڈز کے لئے مختص فنڈ میں ضلع باجوڑ میں پہلے سے جاری 34کلومٹر مامدگٹ تا ناوگئی روڈ شامل کیا گیا ہے جب کہ اس کے لیے فنڈ پہلے سے مختص ہے اور یہ حکومت نہیں بلکہ ایف ڈبلو او والا بنارہے ہیں۔دیر،چترال باجوڑ موٹر وے سے باجوڑ کو موجودہ صوبائی بجٹ میں سے نکال دیا ہے جو کہ باجوڑ کے سراسر ظلم و زیادتی ہے،صوبائی حالیہ بجٹ میں صحت کے شعبے کے 40 ارب روپے مختص کی گئی ہے جس میں نئے ہسپتال وغیرہ شامل ہے لیکن اس شعبے میں قبائل کا کوئی ضلع شامل نہیں۔سیاحت کے لئے مختص 2بلین روپے کے فنڈ میں بھی قبائل کو مکمل طور پر انداز کیا گیا ہے،محکمہ تعلیم ضلع باجوڑ میں سفارش اور کرپشن کا بازار گرم ہے، 19گریڈ کے پوسٹ پر ایک 18گریڈ کے بندے کو بیٹھایا ہے جس نے کئی اساتذہ کو اپنے لئے فوکل پرسنز بنائے ہیں جس کا کوئی آئینی حق نہیں ہے۔ لیکن موجودہ صوبائی حکومت نے کرپشن کا بازار گرم کر ایجوکیشن دفتر پی ٹی آئی کا حجرہ بنایاہے ۔ محکمہ صحت قبائل ضلع باجوڑ بھی کرپشن میں کسی سے پیچھے نہیں ہے سرجن کے پوسٹ پرایک ایڈہاک ڈاکٹر کو متعین کیا ہوا ہے جو کہ موجودہ ایم پی اے کا بیٹا ہے، اور پی ٹی آئی کاورکر ہے، جس نے دفتر سے حجرہ بنایاہے۔ضلع باجوڑ میں ڈی پی او اور پولیس کے ناقص کارکردگی اور بھتہ خوری کی وجہ سے آئیس ، ہیروئین کے کھلے عام فروخت ہورہاہے ، جبکہ یہی نشئی لوگ سرعام لوگوں سے پیسے ،گاڑیاں وغیرہ چھین لیتے ہیں ۔ضلع باجوڑ کے عوام نئے گریڈ سٹیشن کے باوجود گرمی کے دنوں میں لوڈ شیڈنگ کے عذاب میں مبتلاہے، بجلی کے ذمہ داران سے مطالبہ ہے کہ پورے ضلع کے ہر علاقے کے لئے ایک اطلاعاتی شیڈل اعلان کیا جائے جس کی مطابق ہر علاقے کو ان کو میسر بجلی کا ذکر ہو۔امارت اسلامی کے نام سے باجوڑ میں لینڈمافیا سرگرم ہے جو لوگوں سے بزور بندوق زمین قبضے کررہے ہیں ، ہم انتظامیہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ان لوگوں کو پکڑ قانون کے مطابق سزا دی جائے۔تھانہ کلچر ، پولیس ، چوروں اور منشیات فروشوں کیساتھ ملوث ہے لیکن ہم پولیس کے حقوق کا مطالبہ کرتے ہیں، لیکن بذات خود بیج اتارنا اور لگانا کسی صورت برداشت نہیں ہے۔قبائلی اضلاع کے افغانستان کے ساتھ متصل بارڈرز کو تجارتی بنیادوں پر کھلا جائے۔

You might also like
Leave A Reply

Your email address will not be published.