باجوڑ (باجوڑنیوز) تفصیلات کے مطابق سماجی کارکن جان نے وزیر اعظم کے دورہ باجوڑ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ قبائلی اضلاع کوملک کے دوسرے حصوں جیسی سہولیات فراہم کرنے کیلئے حکومت کو ایمرجنسی بنیادوں پر کام کرنا چاہئے تھا جو کہ میرے خیال میں نہیں ہوا، انتہائی افسو س کی بات ہے کہ انضمام سے پہلے شروع کئے گئے اور پچھلی حکومتوں کے منصوبوں کا دوبارہ افتتاح کرکے قبائلی عوام کو ترقی دینے کے نام پر لولی پوپ دیا جارہاہے ۔ وزیراعظم عمران خان کے موجودہ دورے سے قبائلی عوام کو کافی امیدیں وابستہ تھیں مگرکچھ نیا نہیں وہی پرانے منصوبوں کا افتتاح پر افتتاح۔ نہ بنیادی سہولیات میں شامل تعلیم اور صحت کیلئے کوئی بڑا اعلان کیاگیا اور نہ کوئی بڑا ترقیاتی پراجیکٹ ۔جن منصوبوں کا افتتاح کیا گیاوہ پچھلی حکومتوں میں شروع ہوئے تھے اور اس قسم کے افتتاح وزیراعظم کے لیول کے نہیں ہوتے ، اسطرح منصوبوں کا افتتاح یا تو ایم پی اے ، ایم این اے کرتے ہیں یا کوئی وزیر مگر ادھر بات سالوں سے محروم قبائلی عوام کے ساتھ وہی لولی پاپ والا کھیل کھیلا جارہاہے ۔ہمارے ایم پی ایز اور ایم این ایز کے ساتھ ساتھ فاٹاانضمام کیلئے سرتوڑ کوششیں کرنے والے سیاسی راہنماء، سول سوسائٹیز، طلباء تنظیمیں، صحافتی برادری اور دیگر کو اب اپنا کردار ادا کرنا چاہئے ۔فاٹا کو صوبے کے ساتھ برائے نام انضمام مقصد نہیں تھا ،مقصد قبائلی عوام کو ملک کے دیگر حصوں کی طرح سہولیات ،نظام اور ترقی دینا تھا مگر یہ عمل انتہائی سست روی کا شکار ہے اور اس کا ثبوت حکومت کی جانب سے قبائلی اضلاع کی ترقیاتی فنڈسے لگایا جاسکتاہے ۔سال 2019/2020میں مقررہ فنڈ سے صرف 23 فیصد استعمال ہوا ہے جس کو صوبائی حکومت سو فیصد کہتی ہے ۔خطیر رقم کے باوجودکسی بھی قبائلی ضلع میں کوئی میگا پراجیکٹ شروع نہ کیاجا سکا ،اگر واقعی حکومت قبائلی اضلاع کی محرومیاں ختم کرنا چاہتی ہے تو حکومت کو تمام قبائلی اضلاع کو ایمرجنسی اور ترجیحی بنیادوں پر تعلیم اور صحت کے ساتھ ساتھ بڑے انفراسٹرکچر کے پراجیکٹ شروع کرنے ہونگے تاکہ قبائلی اضلاع کی عوام کی محرومی میں کمی ہو اوروہاں کے رہائشی انضمام کے ثمرات سے مستفید ہوسکیں۔