فاٹا اصلاحات پیکج پر عملدرآمد شروع

0

خیبر پختونخوا حکومت نے صوبائی محکموں کادائرہ اختیار قبائلی اضلاع تک بڑھانے اور سول انتظامیہ کی رٹ بحال کرنے کیلئے سفارشات تیار کر لی ہیں جن میں5ہزار400سے زائد خاصہ داروںکوو گولڈن ہینڈ شیک دیکر فارغ کرنے کی تجویز دی گئی ہے ۔محکمہ داخلہ و قبائلی امور خیبر پختونخوا کی جانب سے تیارکردہ یہ سفارشات اور تجاویزنئی حکومت کو پیش کی جائیں گی۔ دستاویزات کے مطابق فاٹا سیکرٹریٹ میں قائم متعدد محکموں کو مرحلہ وار خیبر پختونخوا کے صوبائی محکموں میں ضم کیا جائے گا جن میں پہلے مرحلے میں فاٹا سیکرٹریٹ کے محکمہ تعلیم اور محکمہ صحت کوتین ماہ کے اندر اندر خیبر پختونخوا کے محکموں میں ضم کیا جائے گا جبکہ دوسرے مرحلے میں 6ماہ کے دوران فاٹا سیکرٹریٹ کے دیگر محکمے اور ادارے ایگریکلچر ریسرچ، لائیو سٹاک، فشریز اور ایگریکلچر ایکسٹینشن کو محکمہ زراعت جبکہ زکوة و عشر، کھیل، سیاحت و ثقافت ، پاپولیشن ویلفیئر ، جنگلات، بلدیات، اطلاعات، معدنیات، صنعت، فنی تعلیم، آبپاشی اور توانائی کے محکموں کو خیبر پختو نخو اکے متعلقہ محکموں میں ضم کئے جائینگے۔ تیسرے مرحلے میں ورکس اینڈ سروسز کوضم کیا جائے گا جبکہ ابتدائی ایک سال کے دوران فاٹا سیکرٹریٹ کے محکمہ پی اینڈ ڈی، خزانہ، لاء اینڈ آرڈر، فاٹا ڈویلپمنٹ اتھارٹی اور انتظامی ونگ کو ایڈیشنل چیف سیکرٹری فاٹا کی نگرانی میں رہنے دیا جائے محکمہ پی اینڈ ڈی فاٹا ڈویلپمنٹ کیساتھ ملکر قبائلی اضلاع میں ترقیاتی کاموں کیلئے منصوبہ بندی کرینگے تاہم دونوں محکموں کی منصوبہ بندی پراونشل ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی کی منظوری سے عمل میں لائی جائے گی کیونکہ فاٹا ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی کی حیثیت ختم کر دی گئی ہے اور اب فاٹا سیکرٹریٹ قبائلی اضلاع میں کسی بھی ترقیاتی کام کی منظوری کیلئے خیبر پختونخوا حکومت اور پراونشل ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی کی اجازت لازمی ہوگی۔ دستاویزات کے مطابق ابتدائی مرحلے میں ہر قبائلی ضلع میں 8پولیس افسران اور اہلکار تعینات کئے جائینگے جن میں ہرقبائلی ضلع میں ایک ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر(ڈی پی او)، ایک ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس(ڈی ایس پی)، 2انسپکٹرز اور 4دیگر پولیس اہلکار ہونگے قبائیلی اضلاع میں ایک سال کیلئے تعینات ہونے والے پولیس افسران قبائلی اضلاع میں امن و امان اور سکیورٹی کا جائزہ لیں گے اور پولیسنگ نظام کیلئے منصوبہ تیار کریں گے جس کے بعد قبائلی اضلا ع میں باقاعدہ طور پولیس فورس تعینات کی جائے گی۔ اس وقت قبائلی اضلاع میںتعینات11 ہزار 739لیویز اہلکاروں میں سے 7 ہزار لیویزاہلکاروں کو پولیس فورس میں تبدیل کیا جائے گا اور ان کو باقاعدہ ٹریننگ دی جائے گی جبکہ4ہزار لیویز کو میونسپل پولیس میں تبدیل کیا جائے گا۔ اسی طرح قبائلی اضلاع میں تعینات 17 ہزار 965خاصہ دار فورس کی تعداد15کم کرکے 15ہزار تک لانے کی تجویز دی گئی ہے جن میں5ہزار 465خاصہ داروںکو گولڈن ہینڈ شیک دیکر فارغ کیا جائے گا جبکہ 9ہزار خاصہ دار فورس کو لیویز میں تبدیل کیا جائیگا۔ خاصہ دارفورس کے 3ہزار500اہلکاروںکا کیڈر تبدیل نہیں کیا جائے گا جو ریٹارمنٹ کے قریب ہیں۔محکمہ داخلہ کی جانب سے تجویز دی گئی ہے کہ فرنٹیئر کانسٹیبلری کے قانونی فریم ورک میں ترمیم کرکے ایف سی کو قبائلی اضلا ع میں ایلیٹ فورس کے طور پر تعینات کیا جائے کیونکہ ایف سی میں بھرتی اہلکاروں کی زیادہ تعداد قبائیلی علاقوں سے ہے اور وہ ان علاقوں کے رسم و رواج اور طور طریقوں سے بخوبی واقف ہیں۔ ماضی میں بھی خیبر پختونخوا اور فاٹا کی سرحدوںپر 16ہزارایف سی اہلکار تعینات تھے۔ قبائلی اضلاع میں جیلوں کا نظام سنبھالنے اور ان کیلئے طریقہ کار وضع کرنے کیلئے محکمہ جیل خانہ جات میں ایک خصوصی ونگ تشکیل دینے کی سفارش کی گئی ہے جو قبائیلی اضلاع کے جیلوں کا جائزہ لینے کے بعد ان کو محکمہ جیل خانہ جات کیساتھ منسلک کرنے کیلئے سفارشات تیار کرے ونگ کا سربراہ سینئر سپرنٹنڈنٹ جیل ہوگا اور ان کیساتھ دیگر عملہ بھی ہوگا ۔

You might also like
Leave A Reply

Your email address will not be published.