بنگلادیش کی سابق وزیراعظم خالدہ ضیاء کو کرپشن الزامات پر 5 سال قید
ڈھاکا: بنگلادیش کی عدالت نے سابق وزیراعظم اور بنگلادیش نیشنلسٹ پارٹی کی چیئرپرسن خالدہ ضیاء کو کرپشن کیس میں جرم ثابت ہونے پر 5 سال قید کی سزا سنا دی۔
ڈھاکا کی اسپیشل کورٹ نمبر 5 کے جج اخترالزمان نے ملزمان کی موجودگی میں 632 صفحات پر مشتمل فیصلہ پڑھ کر سنایا، اس موقع پر کمرہ عدالت کھچا کھچ بھرا تھا۔
فیصلے کے مطابق سابق وزیراعظم خالدہ ضیاء کو کرپشن الزامات ثابت ہونے پر 5 سال، ان کے صاحبزادے طارق الرحمان اور دیگر 4 افراد کو 10،10 سال قید کی سزا کا حکم دیا گیا ہے۔
عدالت نے طارق الرحمان کو 2 کروڑ 10 لاکھ ٹکہ جرمانہ بھی ادا کرنے کا حکم دیا جو بنگلادیش نیشلسٹ پارٹی کے وائس چیئرمین ہیں۔
سزا پانے والے دیگر افراد میں خالدہ ضیاء کے پرنسپل سیکرٹری کمال الدین صدیقی اور بی این پی کے بانی ضیاءالرحمان کے بھتیجے مومن الرحمان شامل ہیں۔
عدالتی فیصلہ ممکنہ طور پر خالدہ ضیاء کے خلاف آنے کے خدشے کے پیش نظر حکومت کی جانب سے عدالت کے باہر سیکیورٹی کے انتہائی سخت اقدامات کیے گئے جب کہ حساس علاقوں میں بھی سیکیورٹی فورسز کو الرٹ کردیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ اینٹی کرپشن کمیشن نے سابق وزیراعظم خالدہ ضیاء اور ان کے صاحبزادے طارق الرحمان سمیت 6 افراد کے خلاف رمنا پولیس تھانے میں کریشن کا مقدمہ درج کرایا تھا۔
خالدہ ضیاء پر الزام تھا کہ جون 1991 میں انہوں نے یونائیٹیڈ سعودی کمرشل بینک سے 12 لاکھ 55 ہزار ڈالر کی گرانٹ پرائم منسٹر اورفن فنڈ میں منتقل کی تھی۔
خالدہ ضیاء کا سیاسی کیرئیر
بنگلادیش کے سابق صدر اور خالدہ ضیاء کے شوہر ضیاء الرحمان کے قتل کے بعد 1983 میں وہ بنگلادیش نیشنلسٹ پارٹی کی وائس چیئرپرسن منتخب ہوئیں جس کے بعد 10 مئی 1984 کو انہیں پارٹی کا چیئرپرسن بنایا گیا، اور اس وقت سے آج تک اس عہدے پر فائز ہیں۔
35 سالہ سیاسی کیرئیر میں خالدہ ضیاء متعدد بار جیل گئیں لیکن انہیں کبھی سزا نہیں ہوئی اور 08-2007 کے دوران فوج کے زیرتسلط نگراں حکومت کے دور میں انہیں ایک سال تک کرپشن الزامات پر جیل میں قید کیے رکھا۔
عدالت کی جانب سے کرپشن کے جرم میں سزا کے بعد خالدہ ضیاء رواں سال دسمبر میں ہونے والے انتخابات میں حصہ نہیں لے سکیں گی۔