امریکی میڈیا رپورٹ کے مطابق سیاسی جماعتوں اور عوامی تنقید کے بعد ٹرمپ نے اعلان کیا کہ امریکا میں موجود نوجوان غیر ملکی تارکین کو شہریت دینے کے حوالے سے ہم نے سوچ بچار شروع کردی۔اُن کا کہنا تھا کہ حکومت نوجوانوں کے بہترین مستقبل کے لیے شہریت دینے کا کوئی راستہ تلاش کررہی ہے۔امریکی صدر نے اس حوالے سے مزید کوئی تفصیل بیان نہیں کی اور نہ ہی امیگریشن کے نئے قانون کی کوئی وضاحت پیش کی۔اُن کا کہنا تھا کہ نوجوان تارکین وطن کو شہریت دینے کے لیے اگر کوئی راستہ تلاش کرنے میں کامیابی مل گئی تو لوگ اس سے خوش ہوں گے۔ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ’میں امیگریشن کے حوالے سے جلد ایک نئے انتظامی حکم نامے پر دستخط کروں گا، جس کے بعد نوجوانوں کو شہریت دینے کی راہ ہموار ہوجائے گی ‘۔ اُن کا کہنا تھا کہ وہ والدین جو اپنے بچوں کی کم عمری کے وقت امریکا آئے اور اب اُن کے بچے یہاں تعلیم حاصل کررہے ہیں انہیں بھی شہریت دی جائے گی۔
ٹرمپ نے یہ باتیں ایک غیر ملکی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ ’بچپن میں غیر قانونی طور پر امریکا آنے والے بچوں کے زیر التوا پروگرام کو دیکھتے ہوئے یہ منصوبہ تیار کیا ہے، حکم نامے پر دستخط ہونے کے بعد نوجوانوں کو امریکا میں قیام کی عارضی اجازت مل جائے گی جس کے بعد اُن کی شہریت کے لیے بھی کوئی راستہ نکالا جائے گا۔ دوسری جانب وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے ٹرمپ کے بیان پر وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ ’حکم نامے کا مطلب تمام غیر ملکی تارکین کو معافی دینا نہیں ہوگا بلکہ امیدوار کی اہلیت دیکھی جائے گی۔ترجمان وائٹ ہاؤس کا کہنا تھا کہ امریکی صدر کانگریس جماعت کے ساتھ مل کر غیر ملکی تارکین کے لیے کوئی باقاعدہ قانونی حل تلاش کررہے ہیں، جس میں شہریت کے علاوہ مضبوط ترین سرحدی سیکیورٹی اور اہلیت کی بنیاد پر مستقل اصلاحات دی جائیں گی۔کیا یہ انتظامی حکم نامہ کانگریس کے اصلاحات بل کی مخالفت میں ہوگا؟ اس سوال کے جواب میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ سپریم کورٹ نے DACA کے بارے میں پچھلے ماہ اپنی رولنگ میں انہیں انتظامی حکم نامہ جاری کرنے کے سلسلے میں بہت زیادہ اختیارات دیے ہیں۔وائٹ ہاوس کے ترجمان کے مطابق، صدر ٹرمپ اگلے چار ہفتوں میں اس حکم نامے پر دستخط کر دیں گے۔