طالبان نے بین الافغان مذاکرات کے آغاز کو قیدیوں کے تبادلے سے مشروط کردیا

FILE - In this May 28, 2019 file photo, Mullah Abdul Ghani Baradar, the Taliban group's top political leader, third from left, arrives with other members of the Taliban delegation for talks in Moscow, Russia. U.S. envoy Zalmay Khalilzad and the Taliban have resumed negotiations on ending America’s longest war. A Taliban member said Khalilzad also had a one-on-one meeting on Wednesday, Aug. 21, 2019, with Baradar, the Taliban’s lead negotiator, in Qatar, where the insurgent group has a political office. (AP Photo/Alexander Zemlianichenko, File)
0

کابل: افغان طالبان نے کہا ہے کہ وہ آئندہ ماہ عیدالاضحیٰ کی تعطیلات کے بعد افغان حکومت سے مذاکرات کے لیے تیار ہیں بشرطیکہ قیدیوں کے تبادلے کا عمل مکمل ہوجائے۔ڈان اخبار میں شائع فرانسیسی خبررساں ادارے ‘اے ایف پی’ کی رپورٹ کے مطابق دونوں فریقین کی جانب سے 10 مارچ کو مذاکرات کے آغاز کی مہلت گزرنے کے بعد اس مشروط پیشکش کے ساتھ پہلی مرتبہ مذاکرات کا وقت دیا گیا ہے۔یہ پیشرفت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب افغانستان میں بڑھتے تشدد کے باعث کابل اور طالبان کو مذاکرات کے لیے راضی کرنے سے متعلق امریکا کی کوششوں کو خطرہ ہے جو افغانستان میں 19 برس سے جاری جنگ کے خاتمے کی کوشش کررہے ہیں۔اس حوالے سے طالبان کے سیاسی ترجمان سہیل شاہین نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کیے گئے ٹوئٹ میں کہا کہ اگر قیدیوں کی رہائی کا عمل مکمل ہوجاتا ہے تو طالبان عید کے بعد بین الافغان مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ اگر کابل ہماری فہرست کے مطابق تمام قیدیوں کو رہا کردیتا ہے تو طالبان، اپنی تحویل میں موجود افغان سیکیورٹی فورس کے دیگر اہلکاروں کی رہائی کے لیے تیار ہے۔خیال رہے کہ امریکا اور طالبان کے مابین معاہدے کے تحت قیدیوں کے تبادلے پر اتفاق کیا گیا تھا جو امن مذاکرات سے قبل ایک اہم نکتہ ثابت ہوا۔افغان حکومت، جو امریکا اور طالبان کے درمیان معاہدے کا حصہ نہیں تھی، اسے 5 ہزار طالبان جنگجوؤں کو رہا کرنا ہے جبکہ طالبان نے اپنی تحویل میں موجود ایک ہزار افغان سیکیورٹی فورسز کی رہائی کا وعدہ کیا تھا۔دوسری جانب افغانستان کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جاوید فیصل نے کہا کہ آزاد کیے گئے کئی طالبان قیدی خطرناک جنگجو تھے جو جلدی سے میدان جنگ میں واپس آگئے تھے۔انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کیے گئے ٹوئٹ میں کہا کہ طالبان کو آزاد کیے گئے قیدیوں کو تشدد کی جانب واپس جانے سے روکنے کے وعدے پر قائم رہنا چاہیے۔سہیل شاہین کے ٹوئٹ کے بعد انہوں نے کہا کہ ‘تشدد روکیں، جلد از جلد بین الافغان مذاکرات کے لیے تیار رہیں’۔خیال رہے کہ اب تک افغان حکومت نے 4 ہزار 400 طالبان قیدیوں کو رہا کیا ہے جبکہ طالبان کا کہنا ہے انہوں نے حکومت کے 864 قیدیوں کو آزاد کیا۔قیدیوں کے تبادلے پر ناکام پیشرفت کے باوجود افغانستان میں تشدد کی سطح میں اضافہ ہوا اور طالبان کی جانب سے تقریباً روزانہ سیکیورٹی فورسز پر حملے کیے جارہے ہیں۔

You might also like
Leave A Reply

Your email address will not be published.