تفصیلات کےمطابق افغان صدر اشرف غنی نے کئی ماہ کی تاخیر کے بعد بالآخر سنگین جرائم کے الزام میں قید 400 طالبان قیدیوں کی رہائی کے حکم نامے پر دستخط کردیے۔ افغان صدر کے فیصلے کے بعد افغانستان میں امن کی جانب ایک اور اہم پیش رفت ہوئی ہے اور بین الافغان مذاکرات کا راستہ ہموار ہوگیا ہے۔افغان حکومت کا طالبان قیدیوں کی رہائی کےفیصلےکا چین کی جانب سےخیر مقدم کیا گیا ہے۔ چینی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ قیدیوں کی رہائی افغان حکومت اور طالبان کے درمیان باہمی اعتماد سازی کے لیے اہم قدم ہے، قیدیوں کی رہائی سے بین الافغان مذاکرات کی راہ ہموار ہوگی۔یاد رہے کہ امریکا اور افغان طالبان کے درمیان فروری 2020 میں دوحہ میں تاریخی امن معاہدہ طے پایا تھا جس کے تحت 5 ہزار طالبان قیدیوں کی رہائی کے بدلے طالبان کو ایک ہزار قیدی رہا کرنے تھے۔افغان حکومت اب تک تقریباً 4600 طالبان قیدی رہا کرچکی ہے اور سنگین جرائم کے الزامات پر 400 طالبان قیدیوں کی رہائی روکی ہوئی تھی جب کہ طالبان کا اصرار تھا کہ ان کی دی گئی فہرست کے مطابق تمام قیدیوں کی رہائی کے بعد ہی بین الافغان مذاکرات شروع کیے جائیں گے۔دوسری جانب افغان حکومت نے بقیہ طالبان قیدیوں کی رہائی کے بارے میں حتمی فیصلے تک پہنچنے کے لیے طالبان کی مخالفت کے باوجود لویہ جرگہ بلایا تھا جس نے 400 طالبان قیدیوں کی رہائی کے حق میں فیصلہ دیا تھا۔امریکا طالبان معاہدے کی آخری شق کے مطابق بین الافغان مذاکرات کے ایجنڈے میں مکمل جنگ بندی بھی شامل ہوگی اور بین الافغان مذاکرات میں شامل فریقین جنگ بندی کی تاریخ کے ساتھ اس کے مشترکہ عملدرآمد کے طریقہ کار پر بھی بات کریں گے جس کا اعلان مذاکرات کی تکمیل کے بعد افغانستان کے سیاسی مستقبل کے لائحہ عمل کے ساتھ کیا جائے گا۔
افغان صدر نے 400 طالبان قیدیوں کی رہائی کے حکم نامے پر دستخط کردیے
You might also like