پختونخوا کے نئے اضلاع کے قومی اسمبلی کی 12 سیٹوں کی تعداد برقرار رکھنے کیلئے سینٹ میں ایک سال سے پڑے ہوئے بل کو فی الفور پاس کیا جائیں ۔الیکشن کمیشن کی طرف سے ضلع باجوڑ کو پرانے مردم شُماری کے تحت گیارہ لاکھ کی ابادی کے باوجود ایک حلقے سے محروم کرنا ناانصافی ہے ۔ ضلع مومند کو 474345 افراد کی ابادی پر قومی اسمبلی کا ایک حلقہ دیا گیا ہے جبکہ باجوڑ کو گیارہ لاکھ کی ابادی کے باجود ایک حلقہ دینا انتہائی نامناسب ہے ضلع اورکزئی کے ایک حلقہ کو ختم کرنا انکے شناخت ختم کرنے کے مترادف ہے لھذا ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ ایک سال پہلے قومی اسمبلی سے محسن داوڑ نے پرانے سیٹوں کو برقرار رکھنے کیلئے قومی اسمبلی سے ایک قرارداد پاس کیا تھا وہ قراداد سینٹ کے فلور پر ایک سال سے اٹکا ہوا ہے اس بل کو فی الفور سینٹ سے منظور کراکے پختونخوا کے نئے اضلاع کے 12 سیٹوں کو برقرار رکھا جائیں ساتھ ہی ضلع باجوڑ کی ابادی کی بنیاد پر تین صوبائی حلقوں کے بجائے چار حلقے بنتے ہیں صوبائی حلقوں کی تعداد بھی بڑھائی جائی۔شیخ جھانزادہ ممبر سنٹرل ورکنگ کمیٹی عوامی نیشنل پارٹی۔