لیویز فورس نے اہم قد م اٹھانے کا اعلان کردیا

0

باجوڑنیوز(9فروری ) باجوڑ میں گرینڈجرگہ۔ باجوڑ لیویز فورس کا 11فرور ی کے بعد ایف آئی آر نہ کاٹنے کا اعلان ۔ پولیس کا کوئی کام نہیں کرینگے ۔ جرگہ میں اعلان ۔باجوڑ کے قومی مشران نے صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ لیویز فورس کے پولیس میں انضمام کا مسئلہ جلد از جلد حل کریں کیونکہ اس سے لیویز فورس کے جوانوں میں سخت مایوسی پھیل رہی ہے اور امن وامان کی صورتحال بھی روز بروز خراب ہورہی ہے۔ پولیس میں ضم کرنے کا باربار اعلان کیاجاتاہے لیکن ابھی تک عملی طورپر کچھ بھی نہیں کیاگیا۔جب تک این ایف سی ایوارڈ کے پیسے ریلیز نہیں ہوتے تب تک قبائل کے مسائل حل نہیں ہوسکتے ۔ ان خیالات کااظہار باجوڑ کے سابق رکن قومی اسمبلی شہاب الدین خان ، جماعت اسلامی کے ایم پی اے سراج الدین خان ، باجوڑ کے قومی مشران ملک عبدالعزیز ، اے این پی باجو ڑکے صدر گل افضل خان ، جمعیت علمائے اسلام (ف) باجوڑ کے آمیر مولانا عبدالرشید ، پی ٹی آئی رہنماء حاجی سید احمد جان ،مفتی حنیف اللہ اور واجد علی سمیت دیگر مقررین نے سول کالونی خار میں باجوڑ لیویز فورس وخاصہ دار فورس کی جانب سے لیویز کو پولیس میں ضم نہ کرنے کے مسئلے پر بلائے گئے ایک گرینڈ جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر باجوڑ لیویز کے جوانوں اورباجوڑ کے قومی و سیاسی قائدین بھی بڑی تعداد میں موجود تھے۔ مقررین نے کہا کہ باجوڑ لیویز فورس ایک بہترین فورس ہے اورآج باجوڑمیں جو امن قائم ہے یہ باجوڑ لیویز فورس کی مرحون منت ہے لیکن بدقسمتی سے ہمارے لیویزفورسز کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کیا جا رہا ہے اور صوبائی حکومت پولیس میں انضمام کے مسئلے پر ٹال مٹول کررہی ہے ۔ مقررین نے صوبائی حکومت پر کھڑی تنقید کی اور کہا کہ صوبائی حکومت لیویز کو پولیس میں ضم کرنے کے مسئلے پر ٹال مٹول سے کام لے رہی ہے جس کیوجہ سے امن وامان کی صورتحال روز بروز خراب ہوتی جارہی ہے ۔باجوڑ کے سابق رکن قومی اسمبلی شہاب الدین خان نے کہا کہ اصلاحات کے بعد سرتاج عزیز کے پیش کردہ رپورٹ کو پس پشت ڈال دیاگیا ہے اس میں یہ سب کچھ واضح بیان کیا گیا ہیں۔شہاب الدین خان نے کہا کہ میں ہزار بار کہہ چکا ہوں کہ لیویز کو ٹریننگ کی ضرورت نہیں البتہ لیویز فورس کے تعلیم یافتہ نوجوانوں کو ایف آئی آر اور تفتیش پر عبور حاصل کرنے کے لئے ٹرینینگ کے لئے کوہاٹ بھیجاجائے تاکہ ان کو اس قسم کے مسائل پر ٹریننگ دی جاسکے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں باہر سے پولیس لانے کی کوئی ضرورت نہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم جو صوبائی اسمبلی میں نمائندگی چاہتے تھے وہ اس لئے کہ کوئی ہمارے حق کے لئے اسمبلی فلور پر آواز اٹھائیں لیکن نہایت افسوس کیساتھ کہنا پڑتاہے کہ اب ہمارے ایم پی ایز ان مسائل کے لئے آواز تک نہیں اُٹھاتے ۔ ایم پی ایز کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ لیویز فورس سمیت دیگر مسائل پر اسمبلی میں آواز اُٹھائیں کیونکہ ہمارے ساتھ واحد راستہ یہی صوبائی اسمبلی ہے ۔اس کے علاوہ ابھی تک ہمیں این ایف سی میں اپنا حصہ نہیں دیا گیا۔ این ایف سی ایوارڈ کے رقم حاصل کرنے کیلئے بھی ہمارے ایم این ایز اور ایم پی ایز اٹھائیں اور جو بھی اس میں رکاوٹ ہے اسکو بے نقاب کریں۔سابق ایم این اے نے کہا کہ وزیر اعلیٰ اور گورنر خیبر پختونخواہ کے درمیان لیویز کے مسئلے پر جنگ جاری ہیں ا ور کئی سینئر بیوروکریٹ بھی اس مسئلے میں رکاوٹ ہیں کیونکہ وہ نہیں چاہتے ہیں کہ لیویز فورس کا کنٹرول ان کے ہاتھوں سے چلاجائے ۔ دوسرے جانب جرگہ میں لیویز فورس کی جانب سے اعلان کیاگیا کہ 11فروری کے بعد وہ پولیس کا کوئی کام نہیں کریگی او رایف آئی آر بھی نہیں کاٹے گی ۔

You might also like
Leave A Reply

Your email address will not be published.