ہم کب تک نامعلوم افراد کی گولیوں کا نشانہ بنتے رہیں گے
تجزیہ: حسبان اللہ
گذشتہ شب تحصیل چارمنگ کے علاقے شریف خانہ میں ایک اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان عبدالوہاب کو نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے موت کی نیند سلا دیا ۔ یہ اس سلسلے کی کڑی ہے جو گذشتہ چند سال سے باجوڑ میں جاری ہے۔ یاد رہے کہ ضلع باجوڑ جسے کچھ عرصہ قبل قبائلی علاقوں میں سب سے پرامن اور ترقی پذیر ضلع تصور کیا جاتا رہا ، یہاں کے باسی محنت کش اور ملک و وطن سے بے حد محبت کرنے والے لوگ ہیں ۔ لیکن پھر خونی ہوا کا رخ اس جانب مڑا ، اور آئے روز لاشیں اٹھانے کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہوگیا ، اور یوں ایک ایسے خون خرابے کا دور شروع ہوگیا جس میں سینکڑوں بلکہ ہزاروں بے گناہ افراد اپنے جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ گذشتہ کئی ماہ سے باجوڑ میں ایک بار پھر اسی طرح نامعلوم افراد کے ہاتھوں اندھے قتل کا سلسلہ عروج پر ہے ، گذشتہ تین سے چار ماہ میں 10 سے زائد عام شہریوں بشمول سرکاری اہلکاروں اپنے گولیوں کا نشانہ بنا چکے ہیں جن میں سے اب تک ایک مقتول کا بھی قاتل گرفتار نہ ہوسکا۔ اگر یہ حالات اس ڈگر پر جا رہے ہیں تو پھر اس آمن کی لیے ۔۔۔۔۔ قبائل مشران عوام سیکورٹی فورسز اور لیویز فورس کے قربانیاں کہا گئ ؟ آپریشن شیر دل میں لوگوں کے نقل مکانی اور مکانات کے تباہی کہا گئ ؟ کیا ان قربانیوں کے بدلے میں باجوڑ کے عوام صرف لاشیں اُٹھائیں گے ۔۔۔۔۔ ؟؟
خدا را ضلعی انتظامیہ اور سیکورٹی ادارے اس کا سختی سے نوٹس لیں اور ان نامعلوم اور اندھے ٹارگٹ کلنگ کے روک تھام کیلئے نئی حکمت عملی ترتیب دیں ورنہ پھر حالات اس ڈگر پر چلے جائیں گے جہاں سے واپسی ممکن نہ ہوگی ؟
ہم کب تک نامعلوم افراد کی گولیوں کا نشانہ بنتے رہیں گے تجزیہ: حسبان اللہ
You might also like